کراچی(اسٹاف رپورٹر) غریب قیدیوں کی قانونی مدد کا منصوبہ 6 سال سے غیر فعال ہے مذکورہ منصوبہ سابق صدر آصف زرداری کے دور میں غریب قیدیوں کی مفت قانونی مدد کیلئے سوا ارب سے قائم کیا گیا تھا ۔حکومت کی عدم توجہی کے باعث 60غریب قیدیوں نے مفت وکلا کے حصول کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواستیں دے دیں اور استدعا کی ہے کہ مقدمات کی پیروی کے لیے مفت وکلا فراہم کیے جائیں،تفصیلات کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران سندھ کی مختلف جیلوں میں قید 60 سے زائد قیدیوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو درخواستیں ارسال کی ہیں کہ غربت کے باعث وکیل نہ کر سکنے کی وجہ سے ان کے مقدمات کے فیصلے نہیں ہو پا رہے لہذا مقدمات کی پیروی کے لیےمفت وکیل فراہم کیا جائے تاکہ مقدمات کی ٹھیک طریقے سے پیروی ہو سکے سینٹرل جیل کراچی کے قیدی محمد شفیق،طاہر،شہباز،مستی خان،مٹھن،محمد علی،اکرم علی،سمیت دیگر نے موقف اختیار کیا کہ وہ عرصہ دراز سے جیلوں میں قید ہیں اہلخانہ کے پاس وکیل کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں وکیل نہ ہونے کے باعث مقدمات کی درست پیروی نہیں ہو رہی اور مقدمات التوا کا شکار ہیں سندھ ہائی کورٹ کو جونائیل جیل کراچی، حیدر آباد سکھر،لاڑکانہ سمیت جیلوں سے مجموعی طور پر 60 سے زائد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں ۔قیدیوں نے مفت قانونی امدادکیلئے اعلیٰ عدلیہ سے امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں اور قیدیوں کی درخواستیں دینے کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے ’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے دور میں قیدیوں کی فلاح و بہبود اور مفت قانونی امداد کے لیے سوا ارب روپے سے پروجیکٹ بنایاگیا تھا۔ قیدیوں کے معاملات دیکھنے کے لیے متعلقہ بار کے صدر،ڈی سی او،متعلقہ سیشن جج،آئی جی جیل اور این جی او پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی تھی جو مستحق قیدیوں کے مقدمات کا جائزہ لے کر انہیں مفت قانونی امداد مہیا کرتی تھی اس حوالے سے وفاقی حکومت بجٹ مختص کرتی تھی گزشتہ 6 سال سے مذکورہ پروجیکٹ غیر فعال ہے جس کے باعث مستحق قیدیوں کومفت قانونی امداد مل رہی ہے نہ ہی قیدیوں کو حقوق کے بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے،اس حوالےسے کمیٹی کے رکن قادر خان مندوخیل نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے قیدیوں کو مفت قانونی امداد مہیا نہیں کی جا رہی ۔اس حوالے سے اعلی حکام کو تجویز دی تھی کہ این جی او کو کیس دئیے جائیں انہیں حکومت کے پیسوں کی ضرورت نہیں ہے وہ قیدیوں کو مفت قانونی امداد فراہم کریں گے لیکن تجویز پر عمل ہی نہیں ہوا ۔ کچھ این جی او اپنے طور پر قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کررہی ہیں حکومت کی طرف سے کوئی تعاون نہیں ہوتا جبکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مستحق قیدیوں کے لیے اقدامات کرے اور انہیں مفت قانونی امداد فراہم کرنے کے لیے آگاہی مہم چلائے۔