ایران میں3محاذ گرم کرنے کی تیاری

0

تہران (امت نیوز) امریکہ نے ایران میں 3محاذ گرم کرنے کی تیاری کرلی ہے۔امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے ایرانی حکومت کے خلاف ایرانی لسانی اقلیتوں عربوں، کردوں اور بلوچوں کو کھڑا کرنے کیلئے سرگرم ہوگئی۔ امریکہ کو توقع ہے کہ سخت پابندیوں کے نفاذ کے بعد کمزور ایرانی معیشت اور سارا بجٹ فوج کے پاس جانے کی وجہ سے عوامی بے چینی بھی اس کے حق میں سازگار ہو گی۔ مظاہروں کی حوصلہ افزائی کیلئے اپنے حمایت یافتہ گروہوں کی فنڈنگ بھی بڑھا دی گئی ہے۔ عرب اکثریتی آبادی والے ایرانی صوبہ خوزستان کے دارالحکومت اہواز میں پریڈ حملے کے بعد ایران اور امریکہ و مغرب میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ امریکہ بدمعاش ریاست ہے، جو ایران میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے، لیکن اسے جارحانہ رویے پر افسوس ہوگا۔ اقوام متحدہ میں مستقل امریکی سفیر نکی ہیلی نے ایرانی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی صدر پہلے اپنے گھر کو دیکھیں، جہاں جگہ جگہ احتجاج ہو رہا ہے۔ ایرانی دفتر خارجہ کی جانب سے ہالینڈ، ڈنمارک و برطانوی سفیر طلب کر کے ایرانی اپوزیشن رہنماؤں کو پناہ دینے پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ پاسداران انقلاب نے اہواز میں حملہ کرانے والوں کو جلد ناقابل فراموش انتقام کا سامنا کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آوروں کا خطے و دنیا بھر میں پیچھا جاری رکھا جائے گا۔اہواز حملے میں شدید زخمی ہو جانے والا ایک 4سالہ بچہ محمد طہٰ اتوار کو ایک اسپتال میں دم توڑ گیا، جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 30 تک جا پہنچی ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ نے ایران میں 3محاذ گرم کرنے کی تیاری کرلی ہے۔امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے ایرانی حکومت کے خلاف ایران کی غیر شیعہ لسانی اقلیتوں عربوں، کردوں و بلوچوں کو کھڑا کرنے کیلئے سرگرم ہوگئی ہے۔ امریکہ کو توقع ہے کہ سخت پابندیوں کے نفاذ کے بعد کمزور ایرانی معیشت اور سارا بجٹ فوج کے پاس جانے کی وجہ سے عوامی بے چینی بھی اس کے حق میں سازگار ثابت ہوگی۔ برطانوی خبر ایجنسی نے بھی اتوار کو جاری اپنی ایک رپورٹ میں اسی جانب اشارہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق صرف صوبہ خوزستان کے عرب ہی نہیں، بلکہ مغربی ایران کے کرد اور جنوب مشرق ایران کے بلوچ بھی طویل عرصہ سے نظر انداز کئے جانے کے باعث ایران سے شدید نالاں ہیں۔حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی ایرانی عرب تنظیم ‘‘مقاومت ملی اہواز’’ تیل سے مالا مال خوزستان صوبہ کو الگ ملک بنانا چاہتی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ خوزستان کو مرکزی ایرانی حکومت طویل ترین عرصے سے نظر انداز کر رہی ہے۔ ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں خوزستان میں بیروزگاری کی شرح کافی زیادہ ہے۔ بد انتظامی کے باعث صوبہ بجلی وگیس کی قلت کا شکار ہے۔خوزستان خشک سالی کا شکار بھی ہے۔ عرب قوم پرست تنظیم کافی عرصے سے علاقے میں تیل کی پائپ لائنوں کو اڑاتی رہتی ہے، جس کے نتیجے میں فورسز کے اہلکار بڑی تعداد میں مقامی لوگوں کو گرفتار کر لیتے ہیں، جن میں سے بیشتر بے گناہ ہوتے ہیں۔خوزستان کے عرب، مغربی ایران کے کرد اور جنوب مشرق ایران میں مقیم بلوچوں کو بھی ایرانی حکومت کی جانب سے نظر انداز کئے جانے کے معاملے میں مرکزی حکومت سے شکایات ہیں۔ حالیہ مہینوں کے دوران مسلح کردوں کی عراقی سرحد سے متصل علاقوں میں ایرانی فوج سے جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز پر ایرانی فوج نے شمالی عراق میں کرد ٹھکانوں پر 7میزائل داغے تھے، جس کے نتیجے میں 11افراد مارے جاچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اہواز حملے سے ثابت ہوگیا کہ ایرانی پاسداران انقلاب فوج کو گوریلا طرز کی کارروائیوں سے کمزور کرنا اب ممکن ہے۔ فوجی پریڈ پر حملے کیلئے امریکی حمایت سے خلیجی ممالک اور اسرائیل پر حملہ آوروں کو تربیت دینے کا الزام لگانے والی پاسداران انقلاب کسی بھی ملک پر براہ راست حملہ نہیں کرسکتی۔ ممکنہ طور پر ایرانی فوج حملہ کرنے والی تنظیم کے قریب تصور کئے جانے والے گروہوں کو شام و عراق میں میزائل حملوں سے نشانہ بناسکتی ہے اور ایرانی اسٹیبلشمنٹ صوبہ خوزستان میں سخت سیکورٹی پالیسی نافذ کر سکتی ہے، جس کے نتیجے میں شہری حقوق کے علمبرداروں و دیگر کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ممکن ہیں۔ادھر ایرانی صدر حسن روحانی اتوار کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکی شہر نیویارک روانہ ہوگئے ہیں۔ روانگی سے قبل ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو میں حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ایران جانتا ہے کہ اہواز میں حملہ کس نے کیا، حملہ آور کن سے وابستہ ہیں۔امریکہ دادا گیری سے ایران کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔ خلیجی ملک امریکی پشت پناہی سے ایران کے مخالف عرب گروہوں کو مالی و عسکری مدد دے رہا ہے۔امریکہ خطے میں اپنے چھوٹے کٹھ پتلی ملکوں کی پشت پناہی کر کے انہیں ناصرف مشتعل کر رہا ہے، بلکہ اس حوالے سے انہیں ضروری صلاحیتوں سے لیس بھی کررہا ہے۔ ایران میں بدامنی کے خواہشمند امریکہ کو اپنے جارحانہ رویے پر افسوس ہوگا۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے اہواز میں فوجی پریڈ پر حملے میں امریکہ کے ملوث ہونے کے حوالے سے ایرانی صدر حسن روحانی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی رہنما واشنگٹن پر الزامات لگانے کے بجائے اپنا گھر دیکھیں۔ سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے نکی ہیلی نے کہا کہ ایرانی صدر کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس کے ملک میں لوگ جگہ جگہ مظاہرے اور احتجاج کر رہے ہیں۔ایرانی حکومت کی ساری رقم فوج کے پاس جا رہی ہے۔ ایران اپنے لوگوں کو ہی طویل عرصے سے جبر کا نشانہ بنا رہا ہے۔ایرانی قائدین کو چاہئے کہ وہ اپنے گھر پر نظر ڈالیں کہ وہاں سے کیا معاملات اٹھ رہے ہیں۔ انہیں آئینے میں اپنی شکل دیکھنی چاہئے۔ادھر پاسداران انقلاب ایران نے اتوار کو ایک بیان میں اہواز کی فوجی پریڈ پر حملے میں ملوث عناصر سے جلد ہی تباہ کن اور ناقابل فراموش بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آوروں کا ناصرف خطے میں بلکہ دنیا بھر میں پیچھا کیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More