لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)لاہورہائی کورٹ نےبغاوت مقدمےمیں سابق وزیراعظم نوازشریف کو8 اکتوبرکوذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔عدالت نےاسی معاملےمیں صحافی سرل المیڈاکےناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتےہوئےانھیں بھی 8 اکتوبرکو پیش کرنےکاحکم دیا ہے۔سرل کوگذشتہ تین سماعتوں پرعدالت میں پیش نہ ہونےپر وارنٹ جاری کیےگئے ہیں۔جسٹس مظاہرعلی نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےپیرکو نوازشریف اور شاہدخاقان عباسی کیخلاف دائرمبینہ بغاوت کی درخواست پرسماعت کی۔آمنہ ملک نامی خاتون کی نمائندگی کرتےہوئےاظہرصدیق ایڈووکیٹ کی جانب سےدائردرخواست میں موقف اپنایاگیاہےکہ عام انتخابات سےچندروزقبل سیرل المیڈا کودیےگئےایک انٹرویومیں نوازشریف مبینہ طورپرریاستی اداروں کوبدنام کرنےکےمرتکب ٹھہرےتھےجس پران کےخلاف غداری کےالزامات کے تحت کارروائی کی جائے۔جبکہ شاہدخاقان عباسی مبینہ طورپرنیشنل سکیورٹی کونسل کےاجلاس کی تفصیلات نوازشریف کوبتانےسےاپنے حلف کی خلاف ورزی کےمرتکب ٹھہرے۔مذکورہ انٹرویومیں نوازشریف کےممبئی حملوں کےحوالےکو بھارتی ذرائع ابلاغ میں کافی اچھالا گیاتھاجس کےبعدنوازشریف کا نام نہ لیتےہوئےپاکستان کی نیشنل سکیورٹی کونسل نےایک اجلاس کےبعد بھارتی میڈیاکی جانب سے سامنے آنے والے الزامات کی تردید کی تھی۔پیر کو عدالت کی جانب سے سیرل المیڈا کے وکیل سے بیانِ حلفی مانگا گیا کہ ان کے موکل آئندہ سماعت پر عدالت میں ضرور پیش ہوں گے تاہم ان کے انکار پران کا نام نو فلائی لسٹ پر ڈالنے کا حکم دیا گیااو ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کو انھیں آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا۔شاہد خاقان عباسی پیر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے۔ تاہم نواز شریف کے وکیل نصیر بھٹہ نےبتایا کہ ان کی اہلیہ کلثوم نواز کی تعزیت کے لیے آنے والوں کا سلسلہ جاری ہے، لہٰذا انھیں کچھ وقت دیا جائے۔اس پر عدالت نے سماعت 8 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ نصیر بھٹہ نے بتایا کہ نواز شریف آئندہ سماعت پر عدالت میں ضرور پیش ہوں گے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’عدالت کو درخواست گزار کو سننے کے بعد پہلے اس درخواست کے قابلِ سماعت ہونے نہ یا نہ کے حوالے سے جانچ کر لینی چاہیے تھی، ان کے موکل کو درخواست موصول ہونے کے ساتھ ہی نوٹس دے دیا گیا۔ ’ہم پیش تو ضرور ہوں گے، اس کے بعد دیکھیں گے اس کے قابلِ سماعت ہونے کوچیلنج کرنا ہےیانہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اگر سیرل المیڈا عدالت میں اسی درخواست کے ساتھ یہ بیانِ حلفی جمع کروا دیتے ہیں کہ وہ ذاتی حیثیت میں عدالت میں مقررہ سماعت پر پیش ہو جائیں گے تو انھیں گرفتار نہیں کیا جائے۔دوسری صورت میں پولیس انھیں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کی پابند ہو گی۔