سندھ حکومت نے لیاری کو مسائل کا گڑھ بنادیا۔عبدالرشید
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایم ایم اے کے رکن سندھ اسمبلی عبدالرشید نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے مختلف محکموں نے لیاری کو مسائلستان بنادیا ہے۔ لیاری میں 2012 میں پانچ آراو پلانٹ لگائے گئے لیکن ان میں سے ایک آراو پلانٹ موجود نہیں ۔ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج 60کروڑ روپے کی خطیر رقم سے 2012میں تعمیر کیا گیا لیکن تاحال کالج کی عمارت اساتذہ اورطلبہ کا راستہ دیکھ رہا ہے ۔ منشیات بڑی لعنت ہے اس ناسور نے لیاری کے نوجوانوں کو تباہی و بربادی کے راستے پر لگادیا۔ ضلع جنوبی میں سرکاری اسکولوں میں سینکڑوں کی تعدادمیں گھوسٹ اساتذہ ہیں ان گھوسٹ اساتذہ کی بڑی تعداد لیاری کے اسکولوں تعلق رکھتے ہیں ان خیالات کا اظہار منگل کو سندھ اسمبلی میں خطاب کے دوران کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ حکومت کی موجودہ حکومت نے 2018-19کے مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے لئے 27فیصد کی رقم مختص کی ہے لیکن محکمہ تعلیم نے تعلیم کا انفراسٹرکچر کو تباہ حال بنادیا ہے پورے سندھ میں بڑی تعداد میں گھوسٹ اسکول ملیں گے ان کا حلقہ انتخاب لیاری ہے ۔اسکولوں میں بیت الخلا موجود نہیں لیکن دروازے اور پانی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ صفائی کیلئے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود لیاری کے مختلف علاقوں میں کوڑا کرکٹ کے ڈھیر دکھائی دیتے ہیں لیاری میں پینے کاصاف پانی کے لئے عوام ترستے ہیں نلکوں پینے کا صاف پانی کے بجائے سیوریج گٹر کا پانی آتا ہے جس سے لیاری کے عوام مختلف بیماریوں کا شکار ہیں ۔ لیاری جنرل اسپتال کو ہرسال 50کروڑ روپے زائد بجٹ میں دئیے جاتے ہیں لیکن بدقسمتی سے لیاری کے عوام کو جو فائدہ پہنچنا چاہئے وہ نہیں ہورہا ہے ۔انہوں نے کہایہ انسداد منشیات کیلئے بجٹ میں 54ملین روپے رکھی گئی ہے لیکن افسوس اس بات کی ہے کہ لیاری میں منشیات نے وبائی صورتحال اختیار کرلی ہے ۔سندھ حکومت نہ صرف لیاری بلکہ پورے صوبے میں منشیات کی تباہ کاریوں کو روکے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے کئی تعلیمی اداروں میں مستقل پرنسپل موجود نہیں ہیں کاپی کلچرل کو ختم کرنے کیلئے ریسرچ کیلئے بجٹ میں رقم مختص کی جائے کراچی کے ٹیکنیکل کالجز کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے۔