مظفر گڑھ میں اوقاف کی زمین 10دن تک واگزار کرانے کا حکم
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے مظفر گڑھ میں اوقاف کی زمین 10 روز میں واگزار کرانے کا حکم دیدیا،جبکہ ای اوبی آئی کی وکلاکو 5کروڑروپے فیس دینے کے مقدمے میں وزارت قانون سے جواب طلب کرلیاہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جج صاحب سارے کام چھوڑکراس مسئلے کوحل کریں، کیاعدلیہ وقف پراپرٹی پرقبضہ کرے گی؟ایک شخص نے نیک مقصدکیلئے زمین دی ہے۔انھوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے مظفرگڑھ میں اوقاف کی زمین پرقبضے کیخلاف درخواست کی سماعت کی، سپریم کورٹ نے 10روزمیں زمین واگزارکرانے کاحکم دیدیا، چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ سیشن جج کوہدایت کی کہ وقف کی گئی زمین فوری واگزار کرائیں،ڈسٹرکٹ سیشن جج مظفرگڑھ نے عدالت کو بتایا کہ وقف پراپرٹی پرعدالتیں اورگھربنے ہوئے ہیں،ہائیکورٹ نے زمین کی خریداری کی ہدایت دیدی ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیاعدلیہ وقف پراپرٹی پرقبضہ کرے گی؟ایک شخص نے نیک مقصدکیلئے زمین دی ہے،سردار اسلم ایڈووکیٹ نے کہا کہ زرعی زمین کی آمدن بھی عدالتیں وصول کرتی رہیں،ڈسٹرکٹ سیشن جج نے کہا کہ اگررقم وصول کی گئی ہے توواپس کریں گے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوڑے خان نے10ہزارایکڑزمین تعلیم کیلئے وقف کی،کسی نے اس کاوش کو سراہا؟بڑے تمغے بٹتے ہیں،ان کوکوئی تمغہ ملا؟،جج صاحب !سارے کام چھوڑکراس مسئلے کوحل کریں۔ای اوبی آئی کی وکلاکو5کروڑروپے فیس دینے کے مقدمے میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیئے کہ اچھے وکیل کوان کاکیس لیناہی نہیں چاہیے تھا،جن وکلاکیساتھ رات کوپارٹی چلتی ہے صبح خدمات لے لی جاتی ہیں۔جسٹس اعجاز الااحسن نے کہاکہ کیاپرائیویٹ وکلاکی خدمات لینے سے متعلق کوئی خط موجودتھا؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیکرٹری قانون بتائیں پرائیویٹ وکلاسے متعلق خط کاکیااسٹیٹس ہے جس پر سپریم کورٹ نے معاملے پروزارت قانون سے جواب طلب کرلیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم نے منظوری دی تھی اب یہ پالیسی میٹرہے۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ای اوبی آئی سے فیس کی مدمیں لی گئی رقم واپس لی جائے اوربتایاجائے مبینہ خط کی قانونی حیثیت کیا ہے۔