کراچی(رپورٹ:حسام فاروقی) حساس اداروں نے شہر میں چھری باز کے بعد بچوں کے اغوا سے خوف وہراس پھیلانے کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے ۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کراچی میں خوف و ہراس پھیلانے کے پیچھے غیر ملکی عناصراور ان کے ایجنٹ ملوث ہو سکتے ہیں ، جو مقامی افراد کی خدمات حاصل کرکے اس قسم کی کارروائیاں کر رہے ہیں تاکہ امن و امان کی صورتحال کو خراب کیا جاسکے ۔ تفصیلات کے مطابق رواں ماہ کے دوران شہر قائد میں بچوں کے اغواکی خبروں نے کراچی کے ہر فرد کو خوف و ہراس میں مبتلاءکر رکھا ہے ، اور لوگوں نے خوف کے باعث اپنے بچوں کو گھروں گھروں کی چار دیواری کے اندر تک محدود کر دیا ہے ، دیکھا گیا ہے ان واقعات کے بعد والدین بچوں کو کہیں بھی اکیلے بھیجنے سے گریز کر نے لگے ہیں ، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اور شہر میں امن و امان کی فضاءقائم رکھنے کے لئے گزشتہ روز پولیس کا ایک اعلی سطح اجلاس بھی منعقد کیا ہے جس میں پولیس کے اعلی افسران کے ساتھ ساتھ کئی حساس اداروں کے زمہ دار افسران بھی شریک تھے ، جب کہ معاملے کی تحقیقات کے لئے پولیس نے اہم سیل بھی متحرک کر دئیے ہیں ، جنہوں نے شہر کے مضافاتی علاقوں اور شہر سے باہر نکلنے والے راستوں پر کڑی نگاہ رکھی ہوئی ہے ، پولیس زرائع کا کہنا ہے کہ یہ واقعات شہر کے امن و امان کو برباد کرنے کی سازش نظر آتے ہیں جیسا کہ ماضی میں چھری مار کے واقعات نے شہر میں خوف و ہراس پھیلا یا تھا جس کا ابھی تک کچھ معلوم نہی ہو سکا کہ وہ چھری مار کون تھا ، اس حوالے سے اے وی سی سی کے ایک ذمہ دار افسر نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر امت کو بتایا کہ اس طرح کے واقعات پورے پاکستان میں ہی ہوتے ہیں اور زیادہ تر چھوٹی عمر میں غائب ہونے والے بچے اغواءنہی بلکہ لاپتہ ہو جاتے ہیں جس کی وجہ کھیل کے دوران گھر کا راستہ بھول کر کہیں اور نکل جانا ہے ، ماضی میں بچوں کو خلیجی ریاستوں میں اونٹوں کی ریسوں میں استعمال کرنے کے لئے اغواءکیا جاتا تھا مگر جب سے اس معاملے میں سختی ہوئی اب اونٹوں کی ریسوں کے لئے بچوں کو اغواءکرنے کا سلسلہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے ، اور نا ہی ماضی میں ایسا کوئی گروہ کبھی سامنا آیا ہے جو بچوں کو اغواءکرنے کی ہی وارداتیں کرتا ہو، اس کے علاوہ پولیس کے تمام سیل ان واقعات کی انتہائی سنجیدگی سے تفتیش کر رہے ہیں کہ آخر ان واقعات کے پیچھے کون لوگ یا کون سا گروہ ملوث ہے ، ایڈیشنل آئی جی پولیس ڈاکٹر امیر احمد شیخ نے چائلڈ پروٹیکشن ڈیسک قائم کردیا ہے ۔