نمائندہ امت
غازی ممتاز قادری شہیدؒ کے مزار اور اس سے متصل مسجد و مدرسے کا تقریباً 85 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ گزشتہ ڈھائی برس کے دوران عقیدت مندوں اور عام افراد کے عطیات سے مزار کمپلیکس کی تعمیرات پر تقریباً چار کروڑ روپے کے اخراجات ہوچکے ہیں۔ غازی شہید کے والد ملک محمد بشیر اعوان کی شدید خواہش اور کوشش ہے کہ آئندہ برس یکم مارچ کو شہید بیٹے کی تیسری برسی سے پہلے کمپلیکس کی تعمیر کا کام مکمل ہو جائے۔ واضح رہے کہ ممتاز قادری شہیدؒ کے چالیسویں کے بعد اپریل 2016ء کے دوسرے ہفتے میں اس کمپلیکس کی تعمیر کا آغاز ہوا تھا۔ گزشتہ تقریباً ڈھائی سال کے دوران کام کبھی سستی اور کبھی تیز رفتاری سے جاری رہا۔ تاہم کسی شخصیت نے کبھی کوئی بھاری رقم اس مقصد کیلئے نہیں دی۔ عام لوگ اور زائرین جو مزار پر دعا کرنے کیلئے آتے رہے، ان کے چندے اور مدد سے ملک محمد بشیر اعوان کے اندازے کے مطابق اب تک چار کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہو چکی ہے، جبکہ مسجد و مدرسے کا جو کام ابھی باقی ہے، اس پر آنے والے اخراجات کا اندازہ سوا کروڑ روپے ہے۔ممتاز قادری شہیدؒ کے مزار کا گنبد اور اس کے اطراف برآمدہ اور کمرے تقریباً مکمل ہیں۔ البتہ برآمدے میں پنکھے لگنے باقی ہیں، جہاں آنے والے افراد بیٹھ کر قرآن کریم کی تلاوت کرتے اور تسبیحات پڑھتے ہیں۔ بعض بزرگ حضرات اس جگہ چند منٹ لیٹ کر سفر کی تھکاوٹ دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مزار سے ملحق مسجد کے فرش پر ماربل فلورنگ اور دیواروں کا پلستر ہو چکا ہے۔ دروازے اور الماریاں ایلمونیم کی لگائی گئی ہیں جو تقریباً مکمل ہیں۔ صرف دو دروازے باقی ہیں۔ البتہ مسجد کے مین ہال اور برآمدے میں رنگ و روغن، بجلی کے پنکھے اور نماز کیلئے صفیں بچھانے کا کام ابھی رہتا ہے۔ اسی طرح مدرسے کی عمارت بھی مکمل ہے، البتہ دیواروں پر پینٹ اور بجلی کے پنکھے ابھی نہیں لگائے جا سکے۔ جبکہ مسجد اور مزار کے بیرونی احاطے کو پختہ کیا جانا بھی تعمیرات میں شامل ہے۔ یہاں کنکریٹ کا فرش ڈالا گیا ہے۔ اگلے مرحلے میں یہاں بھی ماربل لگایا جائے گا۔ اسی طرح مین گیٹ اور اس کے ساتھ سیکورٹی کیلئے بنائے گئے دو کمروں کا کام بھی باقی ہے۔ ان دنوں وضو خانے اور واش رومز میں ماربل کا کام جاری ہے، جو اگلے ہفتے مکمل ہو جائے گا۔ بورنگ کے بعد پانی کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ واش رومز کے ماربل کے بعد ان کے دروازے لگائے جائیں گے اور صحن میں ماربل لگانے کا کام شروع ہو گا۔
محرم الحرام کے ابتدائی دنوں میں ممتاز قادری شہید کے مزار پر آنے والے لوگوں کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا تھا۔ ملک محمد بشیر اعوان کے مطابق اسی تناسب سے مزار کمپلیکس کی تعمیر کیلئے عطیات کی رقم میں بھی کئی سو گنا اضافہ ہوا۔ لیکن اب ان دنوں زائرین کی تعداد پرانے معمول کے مطابق ہے۔ تاہم اب بھی روزانہ درجنوں افراد مزار پر آتے ہیں، جن میں سے کئی کا دور دراز علاقے سے تعلق ہوتا ہے۔
’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے غازی ممتاز قادری شہیدؒ کے والد ملک محمد بشیر اعوان نے کہا کہ ’’گزشتہ ڈھائی سال کے عرصے میں تقریباً چار کروڑ روپے سے زائد اخراجات سے مزار کمپلیکس کا پچاسی فیصد تک کام ہو چکا ہے اور یہ ساری رقم عام لوگوں نے اس منصوبے کیلئے دی ہے، جس کا مکمل حساب میرے پاس موجود ہے۔ لوگوں کی جانب سے دی گئی رقم میں سے میں نے ایک روپیہ بھی اپنی ذات یا خاندان پر خرچ نہیں کیا۔ جن لوگوں نے اس کام میں تعاون کیا یا کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ کی ان پر رحمتیں ہوں اور میری دعا ہے کہ روز محشر انہیں نبی آخرالزماں حضرت محمدؐ کی شفاعت نصیب ہو‘‘۔ ایک سوال پر ملک محمد بشیر اعوان نے کہا کہ ’’میری خواہش اور کوشش ہے کہ غازی شہید کی تیسری برسی سے قبل نقشے کے مطابق تعمیراتی کام مکمل ہو جائے۔ لیکن بعض اوقات فنڈز کی کمی کی وجہ سے کام سست روی کا بھی شکار ہو جاتا ہے۔ اب زیادہ تر کام مسجد کا ہے۔ نمازیوں کی صفوں کیلئے لاکھوں روپے درکار ہیں، جبکہ سائونڈ سسٹم کے بارے میں معلومات حاصل کیں تو جو سائونڈ سسٹم ہماری ضرورت پوری کرتا ہے، اس کی قیمت بھی دو لاکھ روپے سے زائد ہے۔ مجموعی طور پر تقریباً سوا کروڑ روپے کے مزید اخراجات کے بعد یہ کام مکمل ہو گا‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ محرم کے پہلے عشرے میں آنے والے لوگوں کی تعداد میں خاصا اضافہ ہو گیا تھا، اسی نسبت سے عطیات میں بھی اضافہ ہوا، لیکن اب پھر صورت حال پہلے کی طرح ہے۔ تاہم ہماری پوری کوشش ہے کہ اگلے سال مارچ میں تیسری برسی سے قبل یہ کام مکمل ہو جائے اور مسجد میں باقاعدہ پانچ وقت کی جماعت اور نماز جمعہ بھی شروع کی جائے۔ مدرسے میں یتیم اور نادار طلبہ کی تعلیم کا سلسلہ بھی اسی وقت شروع کرنے کا پروگرام ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ضمانت پر رہائی کے بعد کیپٹن (ر) محمد صفدر یا شریف خاندان کے کسی فرد نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔
٭٭٭٭٭