نیویارک (امت نیوز/ مانیٹرنگ ڈیسک) چین نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی سازشیں ناکام بنا دی جائیں گی۔ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ اسلام آباد میں نئی حکومت کے ساتھ تجارت کے فروغ اور غربت کے خاتمے کیلئے کوششیں تیز کی جائیں گی اور اقتصادی راہداری منصوبہ آگے بڑھایا جائے گا، تاکہ پاکستانی عوام تک اس کے ثمرات پہنچ سکیں ،جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کیلئے انتہائی اہم ہے۔اقتصادی راہداری کی سیکورٹی یقینی بنائی جائے گی۔ ادھر نیویارک میں مختلف تقاریب سے خطاب میں شاہ محمود نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان علاقائی امن و استحکام کیلئے پڑوسی ممالک سے رابطے کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو مزید جمہوری، شفاف اور جوابدہ ادارہ بنانا چاہیے۔ اصلاحات رکنیت کے خواہش مند چند ممالک کے مفادات کے لیے نہیں ہونی چاہئیں۔ تفصیلات کے مطابق نیویارک میں پاک چین وزرائے خارجہ ملاقات کے بعد چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے واضح کیا کہ پاک چین تعلقات میں مداخلت کرنے یا بداعتمادی پیدا کرنے کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کے اس نئے دور کا خیرمقدم کرتا ہے جو وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد شروع ہوا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کو آگے بڑھانے، تجارت کے فروغ اور غربت کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں گی، تاکہ پاکستان کے عوام تک ان کے ثمرات پہنچ سکیں۔چینی وزارت خارجہ کے مطابق منگل کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائن پر ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے وانگ یی کو بتایا کہ حالات میں تبدیلی کے باوجود پاکستان اور چین کے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ شاہ محمود نے واضح کیا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے، جس کے ذریعے پاکستان میں ملازمتوں، ترقی اور معیار زندگی میں بہتری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اقتصادی راہداری کی سیکورٹی یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کرے گی۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے ملاقات میں چینی ہم منصب کو بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ان کی حکومت کی اولین ترجیح رہے گا۔ دریں اثنا نیو یارک میں اٹلانٹک کونسل کی تقریب سے خطاب کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان علاقائی امن و استحکام کیلئے پڑوسی ممالک سے رابطے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت بزنس دوست پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، ہرسال لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔ پاکستان میں بہت سی کثیر الاقوامی کمپنیاں دہائیوں سے منافع بخش کاروبار کر رہی ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی عوام نے 25جولائی کو تبدیلی کے حق میں ووٹ دیا۔ حکومت کرپشن کے خاتمے اور قانون کی حکمرانی کا عزم رکھتی ہے۔ علاوہ ازیں نیویارک میں سیکورٹی کونسل اصلاحات کے حوالے سے یونائٹنگ فار کنسنسس (یو ایف سی) فورم کے وزارتی سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں وسیع اصلاحات کی حمایت کرتا ہے۔ سلامتی کونسل کو مزید جمہوری، شفاف اور جوابدہ ادارہ بنانا چاہیے۔ سیکورٹی کونسل میں اصلاحات رکنیت کے خواہش مند چند ممالک کے مفادات کے لیے نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بین الحکومتی مذاکرات(آئی جی این) فریم ورک کے تحت ایک شمولیتی اور شفاف عمل ناگزیر ہے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی غیر روایتی حل خلا کو پر کرنے کے بجائے اختلافات کو مزید وسیع کرنے کا باعث بنے گا۔ زیادہ جمہوری اور نمائندہ سیکورٹی کونسل کیلئے یو ایف سی کے اصولی مؤقف کا اجاگر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ صرف وہ حل قابل قبول ہوگا، جس میں تمام رکن ممالک کے مفادات کا تحفظ کیا گیا ہو۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ خراب اصلاحات کوئی اصلاحات نہیں، ہم اصلاحات کے نام پر رجعت پسندی پر دستخط نہیں کریں گے۔ سلامتی کونسل میں اصلاحات رکن ممالک کے لئے اسٹریٹجک اہمیت رکھتی ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ اصلاحاتی عمل پر اتفاق رائے کیلئے ضروری ہے کہ رکن ممالک کے نقطہ نظر کو سامنے رکھا جائے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود سے سعودی ہم منصب عادل الجبیر نے بھی ملاقات کی۔جبکہ سفارتی ذرائع کے مطابق پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ظہرانے پر ہوگی۔ ظہرانہ آج نیویارک میں سارک وزرائے خارجہ کے اعزاز میں دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات غیر رسمی ہوگی۔ دونوں وزرائے خارجہ مصافحہ کریں گے جو طے شدہ ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ملاقات میں حالیہ کشیدگی میں کمی کے حوالے سے پیشرفت پر غور کیا جائے گا۔