کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ یونیورسٹی میں ملازمہ سے وی سی ہاؤس میں ہونیوالی زیادتی کا کیس دبانے کا انکشاف ہوا ہے۔ مرکزی ملزم تاحال انتظامی عہدے پر براجمان ہے،الزام باورچی پر لگاکر تبادلہ کر دیا گیا ۔کچھ ماہ بعد دوبارہ وی سی ہاؤس میں تعینات کردیا گیا۔ بااثر ملزم کو بچانے کے لئے متاثرہ خاتون کو نوکری سے نکالنے کی دھمکیاں دے کر معاملے کو دبا نے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے اساتذہ،افسران و ملازمین نے تحقیقاتی اداروں کو درخواست دی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وی سی ہاؤس میں تعینات ملازمہ سے زیادتی کی گئی،جس کا ملزم انتظامی عہدے کا اہم افسر ہے تاہم مذکورہ معاملے کو دبانے کے لئے باورچی رمضان پر الزا م لگا کر اس کا تبادلہ میرپور خاص کیمپس کردیا گیا تاہم کچھ ماہ بعداسے دوبارہ وائس چانسلر ہاؤس میں تعینات کردیا گیا اور متاثرہ خاتون پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ اگر اس نے مذکورہ معاملے کو کہیں بھی اٹھایا تو اسے ملازمت سے فارغ کر دیا جائے گا،معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ خاتون کو 2016میں ماروی ہاسٹل میں کنٹریکٹ پر بھرتی کیاگیا اور تاحال کنٹریکٹ پر اس کی ملازمت جاری ہے،نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر جامعہ کی خاتون اساتذہ نے تصدیق کی کہ نوکری سے نکالےجانے کے خوف سے متاثرہ خاتون مقدمہ درج نہ کرا سکی۔ جامعہ کے اساتذہ،افسران و ملازمین نے تحقیقاتی اداروں سے مطالبہ سے کیا کہ مذکورہ معاملے کی تحقیقات کی جائے اور متاثرہ خاتون کا بیان پولی گراف پر ریکارڈ کیا جائے۔