جنگلات اراضی کی بندر بانٹ میں ملوث شخصیات کی تفصیلات طلب

0

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سندھ میں محکمہ جنگلات کی زمین پر قبضے کے خلاف درخواست کی سماعت میں سپریم کورٹ نے جنگلات کی 30 سال میں دی گئی زمینوں کی مکمل تفصیلات اورسیکریٹری محکمہ جنگلات سندھ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔ درخواست گزار قاضی علی اطہر ایڈووکیٹ نے عدالت میں جنگلات کی زمین لیز پر دینے کی دستاویزات پیش کردیں ۔عدالت میں سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کوجنگلات کی زمین دینے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیے ہیں کہ زمین درخت لگانے کیلئے لیز پر دے رہے ہیں اور وہاں ہاوٴسنگ سوسائٹیز بن رہی ہیں، بنانے والے سے بعد میں پوچھیں گے۔ جب پوچھیں گے تو وہ اپنے دفاع میں کہیں گے کہ روٹی، کپڑا اور مکان میں سے مکان پہلے دے رہے ہیں۔ کس اختیار کے تحت یہ زمین بحریہ ٹاوٴن کو دی گئی؟ ۔یہ بات مسلمہ ہے کہ سندھ کے جنگلات تباہ کر دیئے گئے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ بحریہ ٹاوٴن نواب شاہ اور کراچی کو ہزاروں ایکڑ جنگلات کی زمین الاٹ کی گئی، درخواست اور دستاویزات میں سامنے آنے والا یہ سنگین الزام ہے، وزیر جنگلات نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے قواعد میں نرمی کر کے 850 ایکڑ زمین لیز پر دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے جنگلات کی ہزاروں ایکڑ زمین تحفے میں بانٹ دی، لوگ جنگلات کی زمین لوٹ رہے ہیں۔ سندھ کے چیف کنزرویٹر اعجاز نظامانی نے کہا کہ تصدیق کرتا ہوں 70 فیصد جنگلات برباد ہوگئے ہیں۔ اس موقع پر درخواست گزارنے موقف اپنایا کہ ایک ایم پی اے قاضی شمس نے صرف کاغذوں میں سکیمز بنا رکھی ہیں اور156 ایکڑ زمین سیکریٹری جنگلات سندھ کے بھائی کے نام لیز پر ہے۔جس پر عدالت نے سیکریٹری محکمہ جنگلات سندھ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ عدالت نے سندھ میں جنگلات کی زمین لیز پر لینے والوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جنگلات کی 30 سال میں دی گئی زمینوں کی مکمل تفصیلات طلب کر لی اور حکم دیا کہ 15 روز میں ناموں کیساتھ جنگلات کی زمین لیز پر لینے والوں کی تفصیلات دی جائیں اورلیز پر جنگلات کی زمین لینے والوں کی فہرست اخبارات میں نوٹس کے لئے شائع کریں گے۔چیف جسٹس ثاقب نثارنے محکمہ جنگلات کے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ بتائیں جنگلات کی زمین کیوں الاٹ کی؟اور کیا ہاوٴسنگ انڈسٹری نے جنگلات کو متاثر کیا ہے؟۔کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ گزشتہ چار دہائیوں میں کتنے فیصد جنگلات ختم ہوئے۔چیف تحفظ جنگلات سندھ اعجاز نظامانی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جنگلات کی اراضی پر مقامی لوگوں نے ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اور تیس چالیس سال میں 70-80 فیصد جنگلات ختم ہوئے،جس پر عدالت نے چیف کنزرویٹر سندھ سے گزشتہ30سال کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیااور ریمارکس دیئے کہ اعجاز نظامانی صاحب اپنا حلف نامہ بھی جمع کرائیں،آپکودو ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں۔سپریم کورٹ نے لیز ہولڈرز کو بذریعہ اخبار نوٹس جاری کر دیے اورکیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کر دی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More