2 ارب کی ٹیکس چوری چھپانے میں شیل کمپنی ناکام

0

کراچی( اسٹاف رپورٹر)ہالینڈ کی شیل پیٹرولیم کمپنی کے پاکستانی عہدیداران 2 ارب کی ٹیکس چوری چھپانے میں ناکام ہوگئے۔انسانی غلطی قرار دے کر بچنے کی کوشش پر ہالینڈ اور جرمنی سے آئے ماہرین نے بھی سر پکڑ لئے ۔پاکستان میں کاروبار ختم ہونے کے خدشہ پر ڈچ سفارتکار کمپنی کے حق میں سرگرم ہوگئے ہیں ۔واضح رہے کہ ایف بی آر حکام کی جانب سے ٹیکس چوری پکڑے جانے کے بعد شیل کمپنی کی انتظامیہ نے رواں برس اپریل کے آخر میں اس معاملے پر ہائی کورٹ سے حکم امتناع لیا تھا۔ایف بی آر حکام کے مطابق کیس زیرالتوا ہے اور حکم امتناع ختم ہونے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہےکہ ٹیکس چوری پکڑے جانے پر کمپنی کے عہدیداران نے خود کو بری الذمہ قرار دینے کے لئے اپنے اسٹاک اور اس پر لاگو ہونے والی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے درمیان بار بار آنے والے فرق کو انسانی غلطی قرار دیا ،لیکن دنیا کے جدید ترین اور مہنگا سافٹ ویئر استعمال کرنے والی کمپنی کے سسٹم میں انسانی غلطی کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے ۔بالفرض ایسا ہوبھی جائے تو غلطی ایک بار ہوگی ،جبکہ ایف بی آر کی جانب سے پکڑے جانے والے شیل کمپنی کے ٹیکس چوری فراڈ میں اعداد و شمار کا فرق 2 برسوں کے درمیان کئی مہینوں میں ہوتا رہا جو اربوں روپے مالیت کا ہے۔ایف بی آر حکام کے مطابق شیل کمپنی پاکستان کے انسانی غلطی کے دعویٰ پر خود شیل کمپنی کی ہالینڈ کی انتظامیہ بھی حیران ہے ،جس کو سمجھنے کے لئے ہالینڈ اور جرمنی سے 3 رکنی ٹیم گزشتہ4 ماہ کے دوران کمپنی کے ہیڈ آفس میں متعدد بار معائنہ کے لئے آچکی ہے ۔اس ٹیم نے اس عرصہ کے دوران ایف بی آر کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔ایف بی آر کی جانب سے شیل کمپنی کے خلا ف بنائے گئے ٹیکس چوری اور فراڈ کے کیس پر پیدا ہونے والے تنازع کو ختم کرنے اور پاکستان میں شیل پیٹرولیم کمپنی کا کاروبار بچانے کے لئے ڈچ سفارتکار بھی معاملے میں کود پڑے ۔ان کے ساتھ ہالینڈ سے آنے والی غیر ملکی ٹیم بھی ایف بی آر حکام اور وزارت پیٹرولیم اور وزارت صنعت وتجارت کے علاوہ وزارت خزانہ کے حکام سے 3 مختلف ملاقاتیں کر چکی ہیں، تاکہ معاملہ حل کیا جاسکے ،فیڈر ل بورڈ آف ریونیو ”ایف بی آر “ کے شعبہ لارج ٹیکس پیئرز یونٹ کے اعلیٰ عہدیدار کے مطابق گزشتہ 4 ماہ سے جاری مذاکرات اور معاملات کی چھان بین کے بعد ہالینڈسے تعلق رکھنے والی شیل پیٹرولیم کمپنی پاکستان کے 3 عہدیداروں کی جانب سے کی جانے والی بے قاعدگیاں سامنے آئیں ،جن سے شیل کی غیر ملکی انتظامیہ کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے ۔ عہدیدار کے مطابق ایف بی آر کا شعبہ لارج ٹیکس پیئرز یونٹ ملک میں اربوں روپے کا بزنس کرنے والی بڑی ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں سے ٹیکس وصولی کے لئے کام کر رہا ہے جس میں 200سے زائد ایسی کمپنیوں کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے جن کا کاروبار ملک کی دیگر تمام کمپنیوں سے کہیں زیادہ ہے۔عہدیدار کے مطابق 2ارب سے زائد سیلز ٹیکس فراڈ پر شیل پاکستان لمیٹڈ کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا نوٹیفکیشن اپریل میں جاری کیا گیا ،کیونکہ ایف بی آر حکام نے جب شیل کمپنی کی جانب سے جمع کروائے گئے ٹیکس گوشواروں کا جائزہ لیا تو اس میں جمع کروائے گئے ۔ٹیکس اور کمپنی کے تیل کے ذخیرے کے درمیان بہت فرق تھا یعنی شیل کمپنی کی انتظامیہ کی جانب سے تیل کے ذخیرے کو چھپایا گیا ۔اس معاملے پرپہلے کمپنی اور ایف بی آر حکام کے درمیان مذاکرات ہوئے اور کمپنی کی رجسٹریشن منسوخ کرنے سے قبل شوکاز نوٹس ارسال کیا گیا ،جس میں ایف بی آر حکام نے کمپنی پر جان بوجھ کر تیل کا اسٹاک چھپانے اور ٹیکس چوری کرنے کے لئے فراڈ کرنے کا الزام عائد کیا ۔ایف بی آر کے مطابق اس فراڈ اور ٹیکس چوری کے واضح ثبوت سامنے آئے ۔ذرائع نے بتایا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ کی خلاف ورزی پر ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیوکی جانب سے پہلے شیل پاکستان لمیٹڈ کی انتظامیہ کو زیر دفعہ 11(2)کے تحت شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی ہدایت دی گئی اور شوکاز نوٹس میں ان سے جواب طلب کیاگیا کہ کہ ایک ارب 30کروڑ63لاکھ سے زائد کے سیلز ٹیکس کے ساتھ 2 فیصد یعنی ایک کروڑ53لاکھ سے زائد کا اضافی ٹیکس بھی جمع نہیں کرایا گیا اور یہ سیلز ٹیکس ایکٹ1990 کی مکمل خلاف ورزی ہے ، لہذا کیوں نہ زیر دفعہ34اور33 کے تحت کارروائی کی جائے۔ذرائع کے مطابق شیل پاکستان لمیٹڈ کی جانب سے مقررہ تاریخ تک جواب داخل نہ کرنے پر اپریل کے اواخر میں کمپنی کی درآمدات اور ملک بھر میں فروخت بند کر نے کی ہدایات دی گئیں۔لارج ٹیکس پیئرز یونٹ کی کمشنر عاصمہ آفتاب کی طرف سے جاری رجسٹریشن معطلی کے نوٹفیکشن میں کہا گیا کہ ”شیل “ کمپنی گزشتہ 3 سال سے ٹیکس دینے کے معاملے میں دھوکہ دہی سے کام لے رہی تھی۔شیل کمپنی پر مصنوعات کی اصل قیمت فروخت چھپانے اور کم ٹیکس ادا کرنا ثابت ہو گیا ہے۔ایف بی آر کے مطابق سیلز ٹیکس کی جانچ پڑتال کے دوران دسمبر 2016 سے لے کر فروری 2018 تک شیل پاکستان نے سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ریٹرنس کے انیکسچر” جے “میں فیڈرل ایکسائز ٹیکس ریٹرن فائل کرنے میں اپنے لیوبریکینٹ آئل کے ذخیرے کو چھپایا جوکہ فراڈ کے ذمرے میں آتا ہے ، اس تمام عرصے کے دوران شیل پاکستان نے7ارب سے زائد کی سیل کی جبکہ اس کے مطابق اتنی سیل پر ایک ارب 46کروڑ روپے کا ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ایف بی آر نے شیل کمپنی پر اپنے ریکارڈ میں جرم ثابت ہونے پر14کروڑ روپے کی ایک اضافی چارج شیٹ بھی لگائی اور 5 فیصد کی شرح کے حساب سے7کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ،جس کے بعد شیل کمپنی نے عدالت سے رجوع کرکے حکم امتناع حاصل کیا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More