سرفراز کی کپتانی کو مزید 2 سیریز کے لئے لائف لائن

0

وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد کی کپتانی کو مزید دو سیریز کیلئے لائف لائن مل گئی ہے۔ پی سی بی ذرائع کے بقول آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز کے نتائج سرفراز کے بطور قائد مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ ان کی انفرادی کارکردگی ناقص ہونے کے سبب وکٹ کیپر رضوان کو متبادل کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اگر سرفراز اپنے ان دو اہداف کو پورا نہ کر سکے تو اس صورت میں ورلڈ کپ 2019ء میں ٹیم کی قیادت کسی تجربہ کار کھلاڑی کو دی جائے گی۔ اس سلسلے میں اپنا آخری ورلڈ کپ کھیلنے والے شعیب ملک اور محمد حفیظ کو موزوں قرار دیا جارہا ہے۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ ٹیم میں موجود پلیئرز پاور بھی نیا کپتان لانے کیلئے سرگرم ہے۔
پی سی بی ہیڈ کوارٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے ’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ حکام نے ایشیا کپ میں کھلاڑیوں کی کارکردگی اور ان کی مشکوک باڈی لینگویج پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بورڈ کے ایک سینئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’بھارت اور بنگلہ دیش کی ٹیم کے خلاف میچ کے دوران چند کھلاڑیوں نے ٹیم کو مشکل میں ڈالنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے، لیکن میرے پاس کھلاڑیوں کی باہمی اختلافات کی اطلاعات موجود ہیں۔ جس کی وجہ سے ہی پاکستان کو ایشیا کپ میں رسوا کن ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا‘‘۔ افسر کے بقول ٹیم میں موجود ایک دھڑا سرفراز احمد کی قیادت کا مخالف محض اس لئے بن چکا ہے کہ وہ حتمی الیون میں اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ ٹیم میں شامل تین اہم ترین پلیئر ہی سرفراز کو کامیاب قائد بنانے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ان تین کھلاڑیوں کو سلیکشن کمیٹی کے ایک رکن کی بھی حمایت حاصل ہے۔ جن کی خواہش ہے کہ ورلڈ کپ میں نئے کپتان کو ذمہ داری مل سکے۔ ذرائع کے بقول بورڈ کے پاس ٹیم کے اندر سے ہونے والی بغاوت کے ذمہ داروں کے حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔ تاہم بورڈ خود ورلڈ کپ سے قبل اس مسئلے کا تدارک چاہتا ہے۔ ذرائع کے بقول اس حوالے سے دو آپشنز سامنے آئے ہیں۔ چونکہ سرفراز احمد کو ایک سیریز میں ناقص پرفارمنس کا جواز بناکر ٹیم سے ڈراپ اور قیادت سے نہیں ہٹایا جا سکتا۔ اس لئے انہیں مزید دو سیریز میں بطور کپتان اور پلیئر اچھی کارکردگی دکھانے کی مہلت دی گئی۔ انہیں اپنی قیادت اور ٹیم میں جگہ بچانے کیلئے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف ہر صورت پرفارم کرنا ہوگا۔ تاہم وہ اپنے اہداف پورا کرنے میں ناکام ہوئے تو روٹیشن پالیسی کی آڑ میں انہیں آرام کے نام پر ورلڈ کپ سے قبل سیریز سے باہر کر دیا جائے گا۔ سرفراز احمد کے متبادل کے طور پر رضوان کو ایک مرتبہ پھر ٹیم میں شامل کرلیا گیا ہے۔ دوسرا آپشن ورلڈکپ سے قبل دیگر سیریز کیلئے قائم مقام کپتان کا تقرر ہے۔ ان میں شعیب ملک اور محمد حفیظ کا نام سامنے آیا ہے۔ ان میں سے ایک کو ورلڈ کپ تک برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے بقول ان میں سے ایک کو آسٹریلیا اور کیویز کے خلاف ون ڈے سیریز میں سرفراز کا نائب بھی مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ ایشیا کپ میں سرفراز احمد کی انفرادی کارکردگی اور کپتانی دونوں ہی انتہائی ناقص رہی ہیں۔ بطور بیٹسمین اور کپتان اس ٹورنامنٹ میں سرفراز نے کئی فاش غلطیاں کیں۔ ان کی بیٹنگ میں وہ چستی اور پھرتی دکھائی نہیں دی جو ہمیشہ ان کا خاصا سمجھی جاتی رہی ہے۔ بنگلہ دیش کے خلاف آخری میچ میں شروع ہی میں وکٹیں حاصل کر لینے کے بعد دباؤ بڑھانے کے بجائے ان کا ’’ریلیکس‘‘ ہوجانا نہایت حیران کن قرار دیا جاسکتا ہے۔ ان کی فیلڈ پوزیشنز اور بالنگ میں تبدیلیوں پر بھی کئی ماہرین نے سوالات اٹھائے ہیں، جو سب کے لیے ایک نئی بات ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان سیریز کا آغاز آج سے پاکستان اے اور آسٹریلیا کے درمیان چار روزہ میچ سے ہوگا، جس میں قومی اے ٹیم کی قیادت اسد شفیق، جبکہ مہمان ٹیم کی قیادت ٹم پین کریں گے۔ دورے کے واحد پریکٹس میچ کے بعد پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلے مرحلے میں دو ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گے۔ 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ کی تیاریوں کے لیے تمام کھلاڑیوں کو اتوار تک دبئی پہنچنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ اظہر علی لندن سے دبئی میں ٹیم کو جوائن کریں گے۔ فاسٹ بالر محمد عباس کی لاہور سے روانگی کا پروگرام بنایا جا رہا ہے۔ ٹیسٹ میچز میں شاندار پرفارمنس دینے والے محمد عباس بھرپور کاؤنٹی سیزن کھیل کر آئے ہیں اور ان سے اس سیریز میں بھی بہت امیدیں وابستہ کی گئی ہیں۔ دوسرے کرکٹرز سرفراز احمد، فخر زمان، امام الحق، حارث سہیل، بابر اعظم، حسن علی، شاداب خان اور فہیم اشرف واپس نہیں آئے، وہ دبئی میں ہی موجود ہیں۔ اعلان کردہ 17 رکنی ٹیم کے وہاب ریاض، اسد شفیق، میر حمزہ، عثمان صلاح الدین، یاسر شاہ، بلال آصف اے ٹیم کی نمائندگی کر رہےہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More