احمد نجیب زادے
برطانیہ میں شاہانہ انداز پاکستانی نژاد فراڈیئے کو لے ڈوبے۔ فیضان چودھری کاروبار نہ ہوتے ہوئے بھی برطانیہ میں کروڑوں پاؤنڈز مالیت کے اثاثوں کا مالک تھا۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ اس نے یہ دولت غیر قانونی طریقے سے بنائی ہے۔ برطانوی پولیس نے بتایا ہے کہ ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری فیضان چودھری کو گیارہ برس قید کی سزا سنائی گئی ہے اور اس کو سینکڑوں بے آسرا برطانوی شہریوں کے اکائونٹس سے غیر قانونی طور پر جھانسا دے کر رقوم اپنے اکائونٹس میں ٹرانسفر کرنے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔
برطانوی جریدے ڈیلی سن نے انکشاف کیا ہے کہ جن برطانوی شہریوں کے ساتھ فیضان المعروف فیزی چودھری نے فراڈ کیا ہے، ان کی تعداد 780 بتائی جاتی ہے، جن سے 113 ملین (گیارہ کروڑ تیس لاکھ) پائونڈز کی خطیر رقوم حاصل کی گئی تھیں۔ فیضان چودھری کو ایک ہائی پروفائل قیدی کی حیثیت سے جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے بھی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایک مہرے فیضان چودھری کو گرفتار کرنے سے یہ بات تو پتا چلتی ہے کہ برطانوی سرزمین پر بینکنگ فراڈیوں کی ایک بڑی تعداد سائنیٹفک طریقوں کے تحت وارداتیں کر رہی ہے۔ لیکن فیضان چودھری کے ایک کیس کے علاوہ بھی ہر روز کم از کم ایک ملین یعنی دس لاکھ پائونڈ اسٹرلنگ کی خطیر رقم خورد برد کرلی جاتی ہے، جس کا خمیازہ بینک صارفین کو بھگتنا پڑتا ہے، کیونکہ بینکوں کی پالیسی یہی ہے کہ وہ فراڈ کا نشانہ بنائے جانے والے کسی بھی بے خبر صارف کی کوئی مدد نہیں کرتے اور ان کی جانب سے کئے جانے والے کلیمز کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ اس کا ایک مطلب یہی ہے کہ جب کوئی بینک صارف فراڈیوں کا نشانہ بن جاتا ہے تو اس کا کوئی پرُسان حال نہیں ہوتا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فیضان چوہدری کی وارداتیں اس طرح ظاہر ہوئیں کہ جب اس نے سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر اپ لوڈ کیں، جس میں وہ شیروں کے ساتھ بیٹھا نظر آیا۔ جبکہ لگژری گاڑیوں اور ہوٹلوں میں کرتا رہا، لیکن خود کو شہزادہ ظاہر کرنے والے فیضان چودھری کا کوئی بزنس نہیں ہے اور نہ ہی وہ پاکستان کے کسی امیر کبیر خاندان کا چشم و چراغ ہے۔ بلکہ وہ برطانوی قوانین کے تحت ٹیکس گزار بھی نہیں ہے، لیکن اس کی جانب سے اپنا لگژری لائف اسٹائل سوشل میڈیا پر ظاہر کرنے پر برطانوی سائبر کرائم کیخلاف برسر پیکار پولیس اور متعلقہ ڈیپارٹمنٹ الرٹ ہوگئے، جس پر فیضان چودھری کیخلاف ایک اسپیشل یونٹ نے تفتیش کا دائرہ وسیع کیا اور اس بارے میں جاننے کی کوششیں کی کہ آیا شیروں کے ساتھ سیلفیاں لینے والا فیزی کس قدر امیر و کبیر ہے اور اس کا ذریعہ آمدن کیا ہے؟ جس کی بنا پر وہ اس قدر مہنگے لائف اسٹائل کو اپنائے ہوئے ہے۔ برطانوی تفتیش کاروں کا اس ضمن میں ماننا ہے کہ سماجی رابطوں کی سائیٹس اور بالخصوص انسٹاگرام پر فیضان چودھری کی تصاویر اور شاندار ویڈیوز نے پولیس افسران کے کان کھڑے کردیئے اور جب انہوں نے اس بارے میں کراس چیک کرلیا کہ فیضان چودھری کا کوئی بزنس ہے نا کوئی جائیداد ہے۔ اس پر بھی یہ موصوف اس قدر شاندار اور مہنگا ترین لائف اسٹائل اپنائے ہوئے ہے تو اس پر ہاتھ ڈالا گیا اور باریک بینی سے کی جانیوالی جانچ میں اس بات کا ثبوت حاصل ہوا کہ فیضان چودھری اپنے اکائونٹس میں لاکھوں پائونڈز کی رقم رکھتا ہے اور اس کے اکائونٹس میں دیگر اکائونٹس سے رقم منتقل کی جاتی رہی ہیں، جن کو عیاشی میں اڑا دیتا تھا۔ گزشتہ برس پولیس نے دھاوا بول کرفیضان چودھری کو گرفتار کرلیا تھا اور اس کے پاس سے پانچ لاکھ روپے بر آمد کرلئے ہیں، جب کہ اس کی جائیداد کا تخمینہ پانچ کروڑ پائونڈ لگایا گیا ہے، جس میں شاندار کاریں، گھر اور بینک بیلنس شامل ہیں۔
٭٭٭٭٭