کراچی(رپورٹ:شعیب مغل)اورنگی ٹاؤن بجلی نگر کے300 کارخانہ دار کے الیکٹرک کی ستم ظریفی کا نشانہ بن گئے۔ماہانہ کروڑوں کی ادائیگی کے باوجود 16گھنٹے لوڈشیڈنگ معمول بن گئی۔طویل لوڈشیڈنگ سے کروڑوں کے ملکی و غیر ملکی آرڈر منسوخ ہونے لگے۔ ’’امت‘‘ کی جانب سے اورنگی ٹاؤن بجلی نگر کا سروے کیا گیا جہاں500سے زائد مختلف چھوٹے اور بڑے کارخانے قائم ہیں۔ان میں کپڑا ،دھاگہ،کپڑوں کی پرنٹنگ،ایمبرائیڈری مشین، گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس ، ماربل و برف کارخانوں سمیت دیگر اشیا کے کارخانے و دکانیں شامل ہیں ۔ کپڑے کے کارخانوں میں سب سے زیادہ پاور لوم کا استعمال ہوتا ہے ، جن کی مالیت لاکھوں میں ہے۔ یہاں واٹر جیٹ‘ شٹل لیس‘ ریپئر سمیت دیگر مشینیں چلائی جاتی ہیں۔ایک پاور لوم کا وزن عموماً 800کلو تک ہوتا ہے۔بجلی کی عدم فراہمی کےباعث ہونے والے نقصان کی وجہ سے مالکان ان پاور لوموں کو فی کلو 50 روپے کے حساب سے کباڑیوں کو بیچنے لگے ہیں۔لاکھوں مالیت کی یہ مشین اب تول کے حساب سے40سے 50 ہزار روپے میں بک رہی ہے۔بجلی نگر کی تاجر برادری کے مطابق خیبر کالونی،قائد عوام کالونی،مجاہد کالونی اور بجلی نگر کے کارخانوں کو 3فیڈرز سے بجلی دی جاتی ہے۔بجلی نگر فیڈر لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہے۔احسان اور نوری فیڈر سے 300سے کارخانے داروں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ ان فیڈرز پر کے الیکٹرک 16گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کر رہی ہے۔ تار ٹوٹنے یا کسی فیز کی بندش پر دو دن تک بجلی بحال نہیں کی جاتی ۔کے الیکٹرک کی جانب سے علاقے میں بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے کارخانوں کے مالکان کو سخت ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔بجلی کی طویل بندش کے باعث بجلی نگر کے بیشتر کارخانے کاروبار ختم کر کے شہر کے دیگر علاقوں میں منتقل ہونے لگے ہیں۔بجلی نگر کے علاقے میں پاور لومز کے کارخانوں میں ملکی غیر ملکی آرڈر پر کپڑا تیار کیا جاتا ہے۔طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے مالکان کے لاکھوں مالیت کے غیر ملکی آرڈر بھی منسوخ ہو چکے ہیں جبکہ بعض کارخانے دار کاروبار ختم کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔تاجر برادری کی جانب سے آئی بی سی جنرل مینجر کو معاملے پر درخواست لکھی گئی ہے جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ علاقے سے کے الیکٹرک نے 100فی صد ریکوری ہونے کے باوجود جانب سے علاقے میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہیں کیا جس کی وجہ سے تاجروں کو نقصان ہو رہا ہے۔ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے مالکان،کارخانے اور فیکٹریاں یہاں سے کہیں اور منتقل کر رہے ہیں لہٰذا جلد از جلد انڈسٹریل زون میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔معلوم ہوا ہے کہ تاجروں کی جانب سے اورنگی ٹاؤن آئی بی سی کو متعدد درخواستیں بھیجی جا چکی ہیں لیکن ان کی آج تک شنوائی نہیں ہوئی جس پر تاجر برادری کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا تھا ۔ اس موقع پر جنرل مینجر نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم یہ یقین دہانی باتوں تک محدود رہی۔اورنگی ٹاؤن اسمال انڈسٹریل کے چیئرمین معاذ اللہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ کچھ ماہ قبل اے بی سی کیبل علاقے میں ڈالی جاچکی ہے لیکن وعدے کے باوجود کے الیکٹرک نے علاقے کو لوڈ شیڈنگ فری نہیں کیا اور اب بھی یومیہ 16گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے جو سراسر انصافی ہے۔ہمارا کے الیکٹرک کے حکام سے مطالبہ ہے کہ احسان و نوری فیڈر کو لوڈشیڈنگ فری کیا جائے۔ طویل بجلی بندش کی وجہ سے کروڑوں روپے کے غیر ملکی آرڈر منسوخ ہو چکے ہیں جس کی ذمہ دار بجلی کمپنی ہے ۔ ’’امت‘‘ کو اورنگی ٹاؤن اسمال انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے صدر عبد الحمید نے بتایا کہ بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ سے تنگ ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے حبیب بینک چورنگی اورنگی ٹاؤن میں کے الیکٹرک آئی بی سی کے جنرل مینجرعلی خان سے ملاقات کی تھی اور انہیں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے اورنگی ٹاؤن کی تاجر برادری کو ہونے والے کروڑوں کے یومیہ نقصان سے آگاہ کیا ۔ تاجر برادری ماہانہ 6کروڑ سے زائد کی رقم کے الیکٹرک کو بلوں کی مد میں ادا کرتی ہے۔کارخانوں سے ریکوری 100فیصد ہونے کے باوجود علاقہ میں 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ عبدالحمید نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی بے حسی سے تنگ آ کر تاجر برادری اپنا کاروبار دیگر علاقوں میں منتقل کرنے لگی ہے اگر یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو اورنگی ٹاؤن کی تاجر برادری سڑکوں پر احتجاج کرے گی۔