ماؤ باغیوں کے مبینہ حامیوںکی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست مسترد
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کی مخالفت اور ماؤ باغیوں کی معاونت کے الزام میں گرفتار انسانی حقوق کے 5 کارکنوں کی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی درخواست مسترد کردی ۔ تین رکنی بنچ نے اپنے اکثریتی فیصلے میں کہا کہ بظاہر ایسا نہیں لگتا کہ ملزمان کو صرف حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے اور ملزمان یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے کہ ان کے خلاف الزامات کی تفتیش کون کرے گا؟۔ مہارشٹر کی پولیس کا موقف تھا کہ ملزمان 2000 میں ریاست کے بھیما کورے گاؤں میں پیش آنے والے پرتشدد میں واقعہ میں ملوث ہیں ۔ ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ملزمان کے ماؤ نواز باغیوں سے روابط ہیں اور یہ اسلحہ خریدنے میں بھی ان کی مدد کر رہے تھے۔ اپنے اختلافی فیصلے میں جسٹس چندرچور نے کہا کہ گرفتار شدہ کارکنوں کا یہ الزام بہت سنگین ہے کہ انھیں ان کی آواز خاموش کرنے کی کوشش میں گرفتار کیا گیا ہے ۔پولیس نے کارروائی پر شبہات ہیں ۔ میری رائے ہے کہ منصفانہ اور آزادانہ تفتیش ہونی چاہیے۔ گرفتارشدہ کارکنوں میں انقلابی شاعر وراورا راؤ، قانون کی استاد سدھا بھاردواج اور انسانی حقوق کے کارکن گوتم نولکھا، ورنان گونزالویز اور ارون فریرا شامل ہیں۔جو عدالتی حکم پر گھروں میں نظر بند ہیں۔