وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 1 کھرب 25 ارب کمی
اسلام آباد(اویس احمد) وفاقی حکومت نے مالی سال 2018-19 کے لیے نظر ثانی شدہ وفاقی ترقیاتی بجٹ (پی ایس ڈی پی) جاری کر دیا ہے، جس کا حجم تقریباً ساڑھے 15 فیصدسے زائد کمی کے ساتھ 8 کھرب روپے سے کم کر کے 6 کھرب 75 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ ہفتہ کے روز وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جاری ہونے والےنظر ثانی شدہ پی ایس ڈی پی کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے وفاقی ترقیاتی بجٹ برائے2018-19میں ایک کھرب 25 ارب روپے کی کمی کی ہے۔ ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ کمی 455غیرمنظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کے خاتمے کے ذریعے لائی گئی جس سے بجٹ کا حجم 55 ارب روپے کم ہوا ہے۔ اس کے علاوہ عوامی افادیت کو مد نظر رکھتے ہوئے کم اہمیت کے حامل منصوبوں کو بھی التوا میں ڈال دیا گیا ہے اور ان کے لیے مختص فنڈز کو روک دیا گیا ہے یا انہیں اہم جاری منصوبوں کے لیے مختص کر دیا گیا ہے۔ نظر ثانی کے بعد پی ایس ڈی پی 2018-19 میں شامل ترقیاتی منصوبوں کی تعداد ایک ہزار284 سے کم ہو کر 829 رہ گئی ہے۔دوسری جانب وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے ہفتہ کے روز جاری ہونے والے اعدادوشمار نے پی ایس ڈی پی میں 2 کھرب 30 ارب روپے کے تضاد کی بھی تصدیق کر دی ہے۔ سابق حکومت کے اختتامی دنوں میں پیش کیے گئے بجٹ میں سابق وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے پی ایس ڈی پی کا حجم 10 کھرب 30 ارب روپے ظاہر کیا تھا، جس میں 9 کھرب 30 ارب روپے نئے و جاری ترقیاتی منصوبوں کی مد میں ، جبکہ ایک کھرب روپے آنے والی نئی حکومت کے لیے رکھے گئے تھے تاکہ وہ اپنی صوابدید کے مطابق نئے یا جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کر سکے۔ تاہم ہفتہ کے روز جاری اعدادوشمار میں پی ایس ڈی پی 2018-19 کا اصل حجم 8 کھرب روپے ظاہر کیا گیا ہے۔وزارت منصوبہ بندی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے بجٹ نظر ثانی میں اپنی توجہ جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل پر مرکوز کی ہے، جبکہ عوامی افادیت کے نئے منصوبوں کو بھی نہیں چھیڑا گیا۔ تاہم غیر منظور شدہ منصوبوں کے علاوہ پی ایس ڈی پی میں موجود ایسے منصوبے بھی ختم یا ملتوی کر دیے گئے ہیں جن کی عوامی افادیت انتہائی کم تھی۔ نظر ثانی شدہ پی ایس ڈی پی کے مطابق وزارتوں اور ڈویژنز کے جاری و نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص 4 کھرب40 ارب 37 کروڑ50لاکھ روپے کو کم کر کے 3 کھرب71 ارب، 93 کروڑ66لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ وزارتوں میں سب سے زیادہ کمی وزارت قومی صحت کے بجٹ میں لائی گئی ہے جس کے نئے و جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص 25 ارب 3 کروڑ44 لاکھ روپے سےزائد کا بجٹ 14 ارب روپے سے زائد کمی کے بعد 10 ارب 89 کروڑ 13 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ کارپوریشنز کے بجٹ میں 27 ارب 56 کروڑ 16 لاکھ روپے کی کمی کی گئی ہے، جس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے نئے و جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص 2 کھرب 10 ارب روپے کو نظر ثانی کے بعد تقریباً 25 ارب روپے کمی کے ساتھ ایک کھرب 85 ارب 19 کروڑ78 لاکھ روپے تک محدود کر دیا گیا ہے، جبکہ نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیج کمپنی (این ٹی ڈی سی) اور پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی(پیپکو) کا 36 ارب12کروڑ50 لاکھ روپے کے بجٹ تقریباً 2 ارب 76 کروڑ روپے کی کمی کے ساتھ 33ارب36 کروڑ55لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ عارضی بے گھر افراد(آئی ڈی پیز) کی امداد و بحالی، سکیورٹی میں اضافے، وزیر اعظم کے نوجوانوں کے لیے اقدامات وغیرہ جیسے پروگراموں کے لیے نظر ثانی شدہ پی ایس ڈی پی میں 78 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ اس سے قبل ان تمام پروگراموں کے لیے الگ الگ رقوم مختص تھیں، جن کا حجم ایک کھرب روپے بنتا تھا۔ اسی طرح سی پیک اور دیگر پروگرامز کے لیے مختص 10 ارب روپے کو بڑھا کر 27 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ زلزلہ زدہ علاقوں کی بحالی و تعمیر نو کے ادارے ایرا کے ساڑھے 8 ارب روپے کے بجٹ کو کم کر کے ساڑھے 6 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ واٹر ریسورس ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 79 ارب روپے سے معمولی کم کر کے 77 ارب 99 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے، سیفران کا بجٹ 38 ارب25 کروڑ50لاکھ روپے سے کم کر کے 37 ارب 50 کروڑ55 لاکھ روپے، ٹیکسٹائل انڈسٹری ڈویژن کا بجٹ 28 کروڑ سے کم کر کے ایک کروڑ80 لاکھ روپے، سائنس و ٹیکنالوجی ریسرچ ڈویژن کا بجٹ 3 ارب 91 کروڑ روپے سے کم کر کے ایک ارب48 کروڑ70لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ وزارت ریلوے کا ترقیاتی بجٹ 34 ارب41 کروڑ14 لاکھ روپے سے کم کر کے 28 ارب 6 کروڑ50لاکھ روپے کر دیا گیا، وزارت پوسٹل سروس کے تمام ترقیاتی منصوبے ختم کر کے 37 کروڑ روپے مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ وزارت منصوبہ بندی و ترقی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص 16 ارب 24 کروڑ روپے کا بجٹ نظر ثانے کے بعد 7 ارب5 کروڑ61 لاکھ روپے رہ گیا ہے۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص 28 ارب 63 کروڑ98 لاکھ روپے معمولی کمی کے ساتھ 26 ارب 69 کروڑ56 لاکھ روپے کر دیے گئے ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی) کا بجٹ 35 ارب 83 کروڑ روپے سے کم کر کے 30 ارب 96 کروڑ14 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ میری ٹائم افیئرز ڈویژن کے 10 ارب 11 کروڑ86 لاکھ روپے کے ترقیاتی منصوبے نظر ثانی کے بعد 8 ارب 12 کروڑ31 لاکھ روپے تک محدود کر دیے گئے ہیں۔ کشمیر افیئرز و گلگت بلتستان ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص تقریباً ساڑھے 44 ارب روپے نظر ثانی کے بعد معمولی کمی کے ساتھ 43 ارب 39 کروڑ روپے کر دیے گئے ہیں۔ داخلہ ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 23 ارب65 کروڑ روپے سے کم ہو کر 12 ارب 23 کروڑ10 لاکھ روپے رہ گیا ہے۔ بین الصوبائی رابطہ ڈویژن ساڑھے تین ارب روپے سے زائد کا بجٹ نظر ثانی کے بعد تقریباً 20 ارب روپے رہ گیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام سیکٹر کا تین ارب4 کروڑ63 لاکھ روپے کا بجٹ نظر ثانی کے بعد ایک ارب 44 کروڑ86 لاکھ روپے، وزارت اطلاعات و نشریات ڈویژن کا ایک ارب 57 کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ کم کر کے 54 کروڑ 89 لاکھ روپے، ہائوسنگ اینڈ ورکس ڈویژن جا تقریباً 7 ارب روپے کا بجٹ کم کر کے تقریباً 5 ارب 36 کروڑ روپے، وزارت خزانہ کا ترقیاتی بجٹ تقریباً 16 ارب سے کم کر کے12 ارب34 کروڑ روپے، وفاقی تعلیم و تربیت ڈویژن کا بجٹ 4 ارب 33 کروڑ65 لاکھ سے کم کر کے 3 ارب13 کروڑ65 لاکھ روپے ، دفاعی پیداور ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 2 ارب81 کروڑ روپے سے کم کر کے 2 ارب71 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔