بھارت کو صبر کا امتحان نہ لینے کا پاکستانی انتباہ
نیویارک (امت نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کشمیر پر صبر کا امتحان نہ لے۔سانحہ اے پی ایس اور سانحہ مستونگ کے ذمہ داروں کو بھارتی پشت پناہی حاصل تھی،پاکستان اپنی سرزمین پر کئے گئے حملوں کیلئے بھارتی معاونت اور سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کو نہیں بھولے گا ۔کلبھوشن یادیو کی پاکستانی سرزمین پر موجودگی اسی بات کا ثبوت ہے ۔ پاکستان نے حملے کی غلطی کی تو بھر پور جواب دیا جائے گا ۔اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی کی تحقیقات کیلئے آزاد کمیشن بنائے ۔بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اپنے خطاب میں ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی فورسز کی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالتی رہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا ۔ انہوں نے عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوئترس اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے علاوہ متحدہ عرب امارات، مصر اور نائیجیریا کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کیں۔ شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا اور ان سے اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی کی تحقیقات کے لئے آزاد کمیشن کے قیام اور مسئلہ کشمیر حل کرانے کا مطالبہ کیا ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سامراجیت کی نئی شکلیں پروان چڑھ رہی ہیں۔مسئلہ فلسطین اب بھی برقرار ہے اور عالمی اتفاق رائے کی جگہ مبہم عسکری سوچ لے رہی ہے۔گستاخانہ خاکوں کے معاملے سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی۔ہم تہذیبوں کے تصادم کو روکیں گے اور اسلام دشمنی کا بھر پور مقابلہ کریں گے۔اقوام متحدہ اجلاس کے موقع پر پاک بھارت وزرائے خارجہ مذاکرات کا اچھا موقع تھا لیکن بھارت نے منفی رویے کی وجہ سے یہ موقع تیسری بار گنوا دیا اور امن پر سیاست کو فوقیت دی۔ ایک ڈاک ٹکٹ کو بنیاد بنایا گیا جو کئی مہینوں پہلے جاری ہوا تھا ۔ کشمیری70 سال سے انسانی حقوق کی پامالی سہ رہے ہیں۔بھارت کشمیریوں کیخلاف قابض افواج کی درندگی سے توجہ ہٹانے کے لیے ایل او سی پر فائرنگ کرتا ہے۔جنوبی ایشیا میں ایک ملک کی وجہ سے سارک تنظیم غیر فعال ہو گئی ہے۔ پاکستان اب افغان پناہ گزینوں کی جلد اور رضاکارانہ واپسی چاہتا ہے۔وزیر خارجہ نے روسی ہم منصب سے ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، امن اور سلامتی سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ادھر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنرل اسمبلی میں بھارتی فورسز کی نا اہلی اور کشمیریوں پر مظالم کو یکسر فراموش کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان پر الزامات کی بارش کر دی ۔سشما نےپاکستان پر دہشت گردی پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پاکستان کشمیریوں کو حریت پسند کہتا ہے اور وہی مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار بھی ہے۔پاکستان کی نئی حکومت نے بھارت کو مذاکرات کی پیش کش کے فوری بعد ایل او سی پر بھارتی فوجی مار ڈالے۔بھارت ایسے ماحول میں مذاکرات نہیں کرے گا۔پاکستان کشمیر کے مجاہدین کی یاد میں ڈاک ٹکٹ جاری کرتا ہے۔