اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)دفاع پاکستان کونسل کے زیر اہتمام آل پارٹیزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی ، مذہبی و کشمیری جماعتوں کے قائدین اورعسکری دانشوروں نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایٹم بم الماریوں میں سجانے کیلئے نہیں رکھا، بھارت نے کسی قسم کی جارحیت کی تواسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا،پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کربھارتی دھمکیوں کیخلاف مضبوط حکمت عملی وضع کی جائے،بھارتی دھمکیاں محض گیدڑ بھبکیاں ہیں وہ کبھی پاکستان پر حملے کی جرأت نہیں کر سکتا۔بھارتی آرمی چیف کی دھمکیاں سابق حکمرانوں کی خاموشی کا نتیجہ ہیں۔ مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں 14رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی، اہم حکومتی شخصیات اور مسلمان ملکوں کے سفیروں سے ملاقاتیں کی جائیں گی جبکہ لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور سمیت بڑے شہروں میں آل پارٹیز کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ اسلام آبادکے مقامی ہوٹل میں منعقدہ اے پی سی سے دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق، پروفیسر حافظ محمد سعید ، وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، جنرل (ر)اسد درانی، میاں محمد اسلم، طاہر محمود اشرفی،مولانا اللہ وسایا، سیف اللہ خالد، محمد یعقوب شیخ، مولانا عبدالرؤف فاروقی، حافظ عبدالغفارروپڑی،حافظ عبدالکریم،عبداللہ حمید گل،مولانامحمد الیاس گھمن، مولانا اسفند یار، افغان مہاجرین کے مندوب محمد سعید ہاشمی، مسیحی بشپ سمس راجہ، مسیحی رہنما جبران مسیح گل، ہندو لیڈر اوم پرکاش نارائن، مولانا فہیم الحسن تھانوی، مولانا اسداللہ فاروق، مولانا اسد درخواستی، مولانا سعید احمد نقشبندی، مولانا عبدالرؤف محمدی، مولانا عبدالقدوس محمدی، صاحبزادی سمیع اللہ، علامہ سید ظہیر ہاشمی، قاضی محمود الحسن و دیگر نے خطاب کیا۔ اے پی سی میں افغان مہاجرین، وفاق المدارس العربیہ اور قبائل کے وفود نے بھی شرکت کی۔ حکومتی عہدیداران اور مسلمان ملکوں کے سفیروں سے ملاقات کیلئے مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں متفقہ طور پر قائم کی گئی 14رکنی کمیٹی میں پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، لیاقت بلوچ، اعجاز الحق، مولانا اللہ وسایا، پیر سید ہارون علی گیلانی، محمد علی درانی، پیر نقیب الرحمن، ڈاکٹرحافظ عبدالکریم، حافظ عبدالغفار روپڑی، مولاناعبدالرؤف فاروقی، مولانااشرف علی، حافظ طاہر محمود اشرفی اورمولانا اسد اللہ فاروق شامل ہیں۔مقررین کا کہناتھاکہ بھارتی جارحیت کیخلاف پوری قوم متحد ہے۔ بھارت کو ہماری پالیسیوں کی وجہ سے دھمکیوں کی جرأت ہوئی۔ سابق حکمران غیر ملکی دباؤ میں پالیسیاں نہ بناتے تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔ بھارتی آرمی چیف کی دھمکیاں اسی خاموشی کا نتیجہ ہے۔ ہم نے نئی حکومت کی رہنمائی کرنی ہے۔ ہم ان کے خیر خواہ ہیں اگر وہ پرانی ڈگر پر چلیں گے تو اس پر بھی دفاع پاکستان کونسل خاموش نہیں رہے گی۔ حکومت کو بھارت کے ساتھ کھل کر بات کرنی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ قبائل کا بھاری وفد بھی آج اے پی سی میں شریک ہے۔وہ دفاع پاکستان کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ سابق حکمرانوں نے بھارت سے دوستی میں مغربی سرحد پر بھی خطرات کھڑے کر دیے ۔ وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ سابق پالیسیوں کو تبدیل کریں۔ وزیر اعظم عمران خان بین الاقوامی سطح پرتمام انبیاء کی شان میں گستاخی کی سزا کا قانون منظور کروائیں۔ او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے۔قادیانیوں کے حوالہ سے راجہ ظفر الحق رپورٹ سامنے لائی جائے۔ نئی حکومت اس سلسلہ میں واضح اعلانات کرے۔حکومت مدارس میں مداخلت نہ کرے اور ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پید ا کیا جائے۔ختم نبوت پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے۔ علماء اورجماعتوں کو متحدہونا چاہیے۔ گستاخانہ خاکوں پر عالمی سطح پر قانون سازی کیلئے بھرپور کردار ادا کیاجائے ۔شاہ محمود قریشی نے خاکوں کا مسئلہ یو این میں اٹھایا اس پر ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ لیکن ا س کے ساتھ ساتھ مغرب کا منہ بند کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کو اس سلسلہ میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستان دشمنی پر الیکشن لڑنا چاہتا ہے۔اگر جارحیت ہوئی تو دندان شکن جواب ملے گا۔ پاکستان کی مسلح افواج ہر محاذ پر لڑنے کیلئے تیار ہیں۔ کوئی خوش فہمی میں نہ رہے۔ کوئی سرجیکل سٹرائیک نہیں ہوگا۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا، اے پی سی میں پیش کیا جانے والا اعلامیہ پوری قوم اور ملت کے احساسات اور جذبات کا ترجمان ہے۔ اس سے کوئی اختلاف کی گنجائش نہیں ہے۔ بھارت کشمیر میں اپنے سامراجی حربوں کے باوجود مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھی تحفظ ناموس رسالت ﷺ کی بات کی گئی۔جنرل (ر)اسد درانی نے کہاکہ بھارت اپنی قوم کو مطمئن کرنے کیلئے سرجیکل سٹرائیک کی باتیں کر رہا ہے۔ بھارتی دھمکیوں کو سنجیدہ نہ لیا جائے۔انتخابات رائے شماری کا متبادل نہیں، بین الاقوامی دنیامظلوم کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خودارادیت دلوائے۔