فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی عدم پیشی پرعدالت برہم

0

اسلام آباد(نمائندہ امت)احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف اور ان کے وکیل خواجہ حارث کی عدم حاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا جبکہ معاون وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث کی طبیعت خراب ہے اور نواز شریف غلط فہمی کے نتیجے میں پیش نہ ہوسکے۔احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ عدالت نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں آج پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو بیان قلمبند کروانے کے لیے طلب کر رکھا تھا تاہم بیان بھی قلمبند نہ ہوسکا۔سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔جس پراحتساب عدالت کے جج عدالت ارشد ملک نے برہمی کا اظہار کیاجبکہ معاون وکیل نے عدالت کو بتایاکہ خواجہ حارث کی طبیعت خراب ہے اس لیے وہ پیش نہ ہوسکے۔نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ نواز شریف نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر نہیں کی،یہ مرضی سے عدالت کو چلانا چاہتے ہیں۔اس موقع پر معاون وکیل نے کہا کہ میں اس طرح کے الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہتا۔ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے کچھ دیر کے لیے وقفہ کردیا تاہم وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر بھی نواز شریف اور وکیل خواجہ حارث پیش نہیں ہوئے جس پر جج ارشد ملک نے معاون وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم بھی نہیں ہے اور وکیل بھی نہیں۔کیا میں سارا دن آپ کا انتظار کرتا رہوں گا۔جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ میں نے آپ کا کیس سننے کے لیے باقی کیس ملتوی کیے، مجھے بتادیں آپ لوگ چاہتے کیا ہیں۔ اس کے بعد جج نے کہا میں آرڈر لکھوا دیتا ہوں، آپ لوگ پھر چیلنج کرتے رہنا۔بعدازاں معاون وکیل کی جانب سے احتساب عدالت کو بتایا گیا کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ اورالعزیزیہ ریفرنس کی الگ الگ تاریخوں کی وجہ سے غلط فہمی ہوئی جس کی وجہ سے سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔معاون وکیل کا کہنا تھا کہ اگر عدالت وقت دے تو نواز شریف 2 سے 3 گھنٹے میں پیش ہوجائیں گے۔ عدالت نے مزید وقت دینے کے بجائے سماعت 4 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More