جامعہ شاہ لطیف کے مالی بحران سے تدریس متاثر ہونے لگی

0

خیر پور (نمائندہ امت) جامعہ شاہ لطیف کے مالی بحران کے باعث تدریس متاثر ہو نے لگی ہے۔ پوائنٹ بسیں بند اور اساتذہ و عملے کو پنشن اور تنخواہوں کی ادائیگی رک گئی۔ جس کیخلاف ٹیچرز یونین اور عملے نے احتجاج کیا اور تدریس بھی معطل رکھی۔ تفصیلات کے مطابق شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور شدید مالی بحران کا شکار ہو گئی ۔تنخواہوں ،پنشن ،پیٹرول پمپ، اخبارات کے بلوں اور بجلی کے بلوں کی ادائیگیاں بھی بند ،انتظامیہ نے منگل کے روز پوائنٹ بند کرکے تدریسی عمل بھی بند کردیا ۔منگل کے روز یونیورسٹی ایمپلائیز یونین نے کام چھوڑ کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ٹیچرز ایسوسی ایشن (سلوٹا) نے جامعہ کے مالی بحران اور انتظامی بدعنوانوں کیخلاف شعبہ علوم سیاسیات(پولٹیکل سائنس) سے مرکزی انتظامی بلڈنگ تک ریلی نکالی گئی ،جس سے خطاب کرتے ہوئے سلوٹا کے صدر پروفیسر ڈاکٹر امیر علی چانڈیو ، ڈاکٹر عبدالحسین شر ، ڈاکٹر اسماعیل سومرو ، احمد علی میمن نے کہاکہ گزشتہ 6 ماہ سے ہم مختلف سیمینار، پروگرامز اور ریلیوں کے ذریعے ان خدشات کا اظہار کرتے آ رہے ہیں کہ یونیورسٹی بڑی تیزی سے مالی بحران کی جانب بڑھ رہی ہے۔ آج یونیورسٹی خودساختہ مالی بحران کی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔ اساتذہ اورملازمین کی ماہ ستمبر کی تنخواہیں بندکرکے انکے نظام زندگی کو متاثر کردیا گیا ہے ۔انتظامیہ نے اپنی سنگین غلطیوں کو چھپانے کے لیے یونیورسٹی کے تدریسی عمل کو بندکرکے قوم کے بچوں کے مستقبل کو بھی سوالیہ نشان بنادیا ہے ۔تعلیم دشمن انتظامیہ کو فی الفور ہٹاکر اہل علم، تعلیم دوست اور خیرخواہ انتظامیہ کی تقرری کے ذریعے مادر علمی کو لاکھوں طلبہ وطالبات کے مستقبل کو بچایا جاسکے ۔تنخواہوں کا جاری نہ ہونا انتظامی نااہلی کی بدترین مثال ہے ،جبکہ یونیورسٹی ہرسال کالیج سائید طلبہ وطالبات کے امتحانات کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد آمدنی حاصل کرتی ہے ۔اس تمام کے باوجود یونیورسٹی کے 3 کڑور کے چیکس 6 ماہ سے بینک میں کیش کے منتظر ہیں ۔دوسری جانب، یونیورسٹی کے ترجمان محمد ابراہیم کھوکھر نے بتایا کہ حکومت سندھ کے جانب سے سالانہ گرانٹ نہ ملنے، ایچ ای اسی کے طرف سے کم فنڈز ملنے اور سالانہ بجٹ اور پی ایچ ڈی الاؤنس میں اضافے سے یونیورسٹی شدید مالی خسارے کا شکار ہے اور تنخواہ دینے کے لئے بھی فنڈز کافی نہیں، انہوں نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ حکومت سندھ اور ایچ ای سی سے رابطے میں ہے اور امید کی جاتی ہے کہ بحران جلد حل ہوجائے گا۔ انہوں نے بھی حکومت سندھ اور چیئرمین ایچ ای سی سے مطالبہ کیا کہ شاہ عبداللطیف یونیورسٹی کے موجودہ مالی بحران کے حل کے لیے ترجیحاً فنڈز جاری کیے جائیں تاکہ ملازمین میں پائی جانے والی بے چینی کا فوری سدباب کیا جا سکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More