اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو وطن واپسی اور عدالت عظمیٰ میں پیش ہونے تک کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ساتھ ہی عدالت نے ایک ہفتے میں سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے یہ نہیں ہوسکتا پرویز مشرف اعلیٰ عدلیہ کے بلانے پر نہ آئیں، ایسا نہ ہو کہ ان حالات میں آنا پڑے جو عزت دارانہ طریقہ نہ ہو۔چیف جسٹس نے استفسار کیا ‘اتنا جید، بہادر کمانڈو عدالتوں کا سامنا کرنے سے کیوں گھبراتا ہے، وہ باہر بیٹھے رہیں گے اور ہمیں ان کی حاضری یقینی بنانے کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کرنا پڑے تو کریں گے،سابق صدر کے وکیل اختر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ 27 ستمبر کو میں نے پرویز مشرف سے بات کی ہے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آئیں گے۔چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) عمل درآمد کیس کی سماعت ہوئی، پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے پرویز مشرف کے بارے میں بتانا تھا، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ میں نے سابق صدر کو پیغام دیا تو انہوں نے کہا کہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن انہیں سیکیورٹی اور میڈیکل کا مسئلہ ہے۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا وہ وطن واپس آئیں ان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، آپ کو یقین دہانی کرواتا ہوں، یہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کی یقین دہانی ہے، پرویز مشرف کے ساتھ جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا۔دوران سماعت وکیل نے بتایا کہ لال مسجد کیس میں پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا گیا حالانکہ لال مسجد کیس میں آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو بلایا گیا تھا، اس بارے میں تمام خطوط ریکارڈ پر موجود ہیں۔وکیل نے بتایا کہ پرویز مشرف کے خلاف لال مسجد کیس میں کوئی چارج نہیں جبکہ ٹرائل کورٹ میں کوئی چارج شیٹ بھی نہیں دی گئی، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہوسکتا ہے کہ پرویز مشرف پر لال مسجد کیس میں کوئی چارج نہ ہو لیکن وہ غداری کیس میں ملزم ہیں اور اسی کیس میں وہ عدالت میں پیش ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب تک وہ حیات ہیں ان کے اوپر یہ ذمہ داری ہے کہ عدالتوں کے سامنے پیش ہوں، یہ نہیں ہو سکتا کوئی پاکستان سے چلا جائے اور عدالت میں پیش نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمات کا فیصلہ سختی سے قانون کے مطابق کریں گے، اگر وہ رضاکارانہ طور پر آجائیں تو ان کی عزت ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف نے ملک کی سب سے بڑی عدالت میں واپسی کا کہا تھا، وہ خود کو جو جرات مند کمانڈو کہتے تھے تو جرات کا مظاہرہ کریں۔انہوں نے استفسار کیا کہ جرات مند کمانڈو کیوں پاکستان نہیں آرہا؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ پرویز مشرف کو ایسے حالات میں پاکستان آنا پڑے جو ان کے لیے سود مند نہ ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چُک تو مجھے بھی پڑی ہوئی ہے بلکہ ایک وکیل کے چُک پڑی ہوئی ہے اور وہ جھک نہیں سکتے، پرویز مشرف کو کمر کا مرض لاحق ہے تو یہاں آئیں ہم علاج کرائیں گے۔اس موقع پر عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سے ان کی میڈیکل رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی۔چیف جسٹس نے کہا کہ چک شہزاد فارم ہاؤس کی صفائی ستھرائی کے لیے نعیم بخاری صاحب کو بھیجیں گے۔اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ مشرف آنے کو تیار ہیں لیکن انہیں سیکیورٹی خدشات ہیں، ہم پرویز مشرف کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرتے ہیں وہ وطن واپس آئیں اور پیش ہوں انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔