ایون فیلڈریفرنس میں سزائیں زیادہ دیر برقرارنہیں رہ سکتیں-تفصیلی فیصلہ
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)ہائی کورٹ نے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں دی گئی سزاؤں کے خلاف اپیل پر تفصیلی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک برقرارنہیں رہ سکتیں۔ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لیے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، احتساب عدالت کے فیصلے میں مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکر بھی نہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں دی گئی سزاؤں کے خلاف اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ 41 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا ہے۔ تفصیلی فیصلے میں احتساب عدالت کے فیصلے کو اپیلوں کی درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک کالعدم قرار دیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لیے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا، احتساب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، اس کے علاوہ احتساب عدالت کے فیصلے میں مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکر بھی نہیں۔ عدالت نے ملزمان کو نائن اے فور میں بری کیا لیکن استغاثہ نے ملزمان کی بریت کو چیلنج نہیں کیا۔ ملزمان کے وکیل کی اس دلیل میں وزن ہے کہ ایک ہی جائیداد سے متعلق ایک جیسے شواہد پر نائن اے فور میں بری تو نائن اے فائیو میں سزا کیسے ہو سکتی ہے۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قیمت کا تعین ہی نہیں کیا گیا جس کے جواب میں کوئی ریکارڈ فراہم کرنے کے بجائے کہا گیا کہ قیمت کے تعین کے لیے گوگل کیا جا سکتا ہے۔ تجربہ کار اور پروفیشنل وکلا سے اس طرح کے جواب کی توقع نہیں کی جا سکتی۔