سینیٹ سے نکالے جانے کے بعد چوہدری کی معذرت

0

اسلام آباد(امت نیوز) سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کی جانب سے معذرت کے بعد پھر بیان بازی پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جبکہ چیئرمین نے انہیں ایوان سے باہرنکال دیا جس پر انہیں معذرت کرناپڑی۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری سینیٹ اجلاس میں آئے تو اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا اور وفاقی وزیر سے بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ وفاقی وزیر ایوان میں آکرمعافی مانگیں گے۔ قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ ہم نے مناسب سمجھا کہ وزیر آ کر معذرت یا وضاحت کریں۔فواد چوہدری نے کہا کہ میں وضاحت کر دیتا ہوں جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ پہلے معذرت کریں۔فواد چوہدری نے کہا کہ میں کس چیز کی معافی مانگوں، کیا ڈاکو کو ڈاکو نہ کہوں۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے مطالبہ کیاکہ وزیر اطلاعات کو ایوان سے باہر نکالیں۔ سینیٹر اعظم موسی خیل نے فواد چوہدری سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔قائدحزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے کہہ دیا کہ پہلے معذرت کریں تو پھر عمل ہونا چاہیے۔چیئرمین سینیٹ نے فواد چوہدری کو ایوان سے باہر جانے کا حکم دیتے ہوئے کارروائی 15منٹ کے لیے ملتوی کردی۔بعد ازاں فواد چوہدری نے ایوان میں آکر معذرت کی جس پر چیئرمین سینیٹ نے انہیں اظہار خیالکی اجازت دی۔فواد چوہدری نے دوبارہ اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے ادارے اس وجہ سے تباہ ہوئے کیونکہ ان میں خلاف ضابطہ ترقیاں کی گئیں۔وفاقی وزیر نے ایک بار پھر سینیٹر مشاہد اللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے دو بھائیوں کو پی آئی اے میں بڑے عہدے دیئے گئے۔چیئرمین سینیٹ نے انہیں اس پر بات کرنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جب معذرت کر لی تو معاملہ ختم ہو گیا لیکن فواد چوہدری منع کرنے کے باوجود مسلسل بولتے رہے۔وزیراطلاعات کے خاموش نہ ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے ایوان کی کارروائی جمعہ کی صبح ساڑھے 10بجے تک ملتوی کر دی۔دریں اثنامیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے فوادچوہدری کاکہناتھاکہ مشاہد اللہ جیسے لوگ پاکستان کی سیاست میں کلنک کا ٹیکا ہیں، مشاہد اللہ پی آئی اے میں لوڈر بھرتی ہوئے اور نواز شریف کا سامان اٹھا اٹھا کر سینیٹر بنے ، سارا خاندان پی آئی اے میں بھرتی کروا دیا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More