مدارس نصاب اور مسائل حل کرنے کیلئے وزراء کمیٹی قائم

0

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم نے مدارس کے نصاب پر اورمسائل حل کرنے کے لیے 2وفاقی وزراکی کمیٹی قائم کردی ہے،جبکہ علماکے وفدسے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدارس کی خدمات نظر انداز کرنا اور انہیں دہشتگردی سے منسوب کرنا ناانصافی ہے،مدارس کو درپیش تمام مسائل باہمی مشاورت سے حل کریں گے، نظام تعلیم اور نصاب تعلیم کی بہتری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔وزیراعظم عمران خان سے مختلف مکاتب فکر کے علماء نے ملاقات کی جن میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان، مولانا حنیف جالندھری، صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی، مولانا یاسین ظفر، مولانا عبدالمالک، ڈاکٹر مولاناعطاء الرحمان اورمولانا سید قاضی نیاز حسین نقوی شامل تھے۔ملاقات میں حکومت کی جانب سے نظام ونصاب تعلیم کی بہتری کیلئے اصلاحات اور نظام و نصابِ تعلیم کے سلسلے میں مدارس کے کردار و خدمات پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔علماء کرام کے وفد نے عمران خان کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور وزیر اعظم کو یقین دہانی کرائی کہ علماء حکومت کے تمام مثبت اقدامات کی بھرپور حمایت کرینگے۔وزیراعظم عمران خان کی جانب سےحکومتی اقدامات کی حمایت پر علمائے کرام کاشکریہ ادا کیا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران کا کہنا تھا کہ نظام تعلیم اور نصاب کی بہتری پی ٹی آئی حکومت کی اولین ترجیح ہے ملک میں تین مختلف نظام تعلیم کی موجودگی قوم کی تقسیم اور مختلف کلچرز کو پروان چڑھانے کا باعث رہی ہے، ایک قوم کی تعمیر کے لئے ضروری ہے کہ بنیادی نظام تعلیم اور نصاب تعلیم میں یکسانیت ہو۔انہوں نے کہا کہ مدرسے کے بچوں کا بھی ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کے مطابق آگے بڑھنے کا حق ہے اور شعبہ تعلیم میں اصلاحات کا بنیادی مقصد تفریق کا خاتمہ اور مدرسے کے بچے کو اوپر لانا ہے۔مدارس کو درپیش تمام مسائل باہمی مشاورت سے حل کریں گے،وزیر اعظم نے کہا کہ مدرسوں کی خدمات کو نظر انداز اور ان کو دہشت گردی سے منسوب کرنا نا انصافی ہے جب کہ مدارس کو درپیش تمام مسائل باہمی مشاورت سے حل کریں گے۔وزیراعظم نے مدارس کے نصاب اور مسائل کے حل کے لیے دو وفاقی وزرا پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی ۔قاری حنیف جالندھری کے مطابق مدارس کے مسائل اور نصاب کے حل کے لیے امور وزارت داخلہ سے لے کر وزارت تعلیم کے سپرد کر دیئے گئے ہیں۔ وزیرِاعظم چاہتے ہیں کہ میڑک تک مدارس سمیت تمام سکولوں کا ایک ہی نصاب ہو۔علما نے ملاقات میں تجویز دی کہ ایک نصاب رائج کرنے کے لیے علما، ماہرین تعلیم اور دیگر فریقین سے مشاورت کی جائے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More