نان فائلرز کے گھر – گاڑی خریدنے پر پابندی بحال
اسلام آباد(نمائندہ امت؍مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی نے بدھ کو اپوزیشن کی 4ترامیم کو مسترد کرکے ترمیمی بجٹ کی منظوری دیدی ہے۔وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے نان فائلرز پر گھر اور گاڑی خریدنے پر پابندی بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خریداری کا اہل ہونے کیلئے ٹیکس گوشوارے بھرنا ہوں گے ۔ اس مقصد کیلئے گوشوارے بھرنے کی میعاد بڑھا دی گئی ہے ۔ٹیکس نہ دینے والے جان لیں کہ ریاست میں اتنا دم ہے کہ ان سے پیسہ نکلوا سکے۔ ریاست اتنی کمزور نہیں جتنی نظر آتی ہے۔ نواز لیگ کے صدر شہباز شریف نے وزیر خزانہ کی تقریر کو سچ سے خالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نواز لیگ نے بجلی کے سستے منصوبے لگائے، جس سے160 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق بدھ کو اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت اجلاس میں قومی اسمبلی نے ترمیمی بجٹ کی منظوری دیدی ہے۔ اس سے قبل اپوزیشن ارکان نے ترمیمی بجٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس پر وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ شیرسکڑ کر بلی بن گیا ہے ۔ اپنے ادھورے منصوبوں کا ملبہ الیکشن کمیشن پر ڈالا جا رہا ہے ۔ملک بھر میں بڑے نان فائلرز کے خلاف مہم شروع کر دی گئی ہے ۔ اوورسیز پاکستانیوں اور بیواؤں کی وراثتی جائیداد کی منتقلی پر نان فائلرز کو چھوٹ برقرار رہے گی ۔169بڑے نان فائلرز کو نوٹس جاری کر دیے۔نان فائلرز صرف 200سی سی سے کم کی موٹر سائیکل خرید سکیں گے۔زمین و گاڑی خریداری کا اہل ہونے کیلئے ٹیکس ریٹرن جمع کرانا ہوں گے ۔ گوشوارے جمع کرانے کی میعاد بڑھا دی ہے اور کوئی یہ نہ سوچے کہ وہ بچ جائے گا۔ریاست کمزور نہیں آپ کو پکڑ نہ سکے۔بینکوں میں بڑی رقم رکھنے والے نان فائلرز بھی پکڑیں گے۔ترقیاتی منصوبوں پر گزشتہ سال کے 601 ارب سے زیادہ خرچ ہوں گے۔ بلوچستان کو بجلی کی فراہمی پر زیادہ خرچ کیا جائے گا۔افسوس کہ خیبر پختون اور بلوچستان کو لوڈشیڈنگ نے مار دیا۔بجلی ہو تو بھی دونوں صوبوں تک نہیں پہنچائی جاسکتی کیونکہ وفاق نے ٹرانسمیشن لائن بچھانے میں چھوٹے صوبوں پر توجہ ہی نہیں دی۔جو کام یہ لوگ40 سال میں نہ کر سکے ،اس کا جواب ہم سے40 دن میں لیا جا رہا ہے۔ نواز لیگی حکومت نے پاکستان اسٹیل کو 3 سال سے بند رکھا ہوا ہے۔پی آئی اے کا جہاز اڑ نہیں سکا ،کیونکہ ادارے پر قرض بڑھ چکا تھا۔دودھ و شہد کی بہتی نہروں کے سائے میں گزشتہ سال گردشی قرضوں میں 453 ارب کا اضافہ ہوا اور آج مجموعی گردشی قرضہ12 سو ارب ہو گیا ۔454 ارب کا خسارہ صرف گیس کے شعبے میں ہے۔تمام آئی پی پیز کہہ رہی ہیں کہ وہ بجلی پیدا نہیں کر سکتیں۔مدینہ کی ریاست کی باتیں کرنے والے اس وقت بھی بات کرتے ،جب بیواؤں کی پنشن بند تھی ،لیکن وزیر اعظم کے لیے کروڑوں کی بی ایم ڈبلیو خریدی ،کتوں کے لیے 24 لاکھ روپے رکھے گئے،کاش وہ کچھ سوال اپنی حکومت سے کرتے۔اپوزیشن لیڈر و نواز لیگی صدر شہباز شریف نے وزیر خزانہ کی تقریر پر اپنے رد عمل میں کہا کہ وزیر خزانہ کی تقریر میں سچ کا فقدان ہے۔ ہم نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا ۔ کیا2018 کے الیکشن تک لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوئی تھی ۔