صدرٹرمپ کے بیان نے سعودی عرب کی مشکلات بڑھادیں
ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب کے ایک طرف یمن کی جنگ ہے تو دوسری جانب شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف محاذ میں حالیہ دنوں میں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ان حالات میں اگر سلطنت کے اندرونی معاملات کو دیکھا جائے تو کچھ عرصہ قبل شہزادوں کی گرفتاریوں نے قدامت پسند سلطنت کو ہلا کر رکھ دیا تھا جہاں پہلے ہی خطے میں عرب بہار کی لہر کے بعد سے نوجوانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ ان حالت میں عالمی طاقتوں کی حمایت درکار ہوتی ہے جو کہ سعودی عرب کو ایک عرصے سے حاصل ہے لیکن موجودہ حالات میں جب اس کا اہم اتحادی ایسا بیان دے تو پریشانی کی بات تو ہو گی۔بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے قریبی اتحادی سعودی عرب کے بارے میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے سعودی حکمران شاہ سلمان کو تنبیہ کی تھی کہ وہ امریکی فوج کی حمایت کے بغیردو ہفتے بھی اقتدار میں نہیں سکتے ہیں۔تیل کی دولتِ سے مالا مال مشرقِ وسطیٰ کا ملک سعودی عرب 90سال قبل وجود میں آنے کے بعد ہمیشہ سے مغربی ممالک کے لیے اہم رہا ہے اور یہاں کے بادشاہوں کا امریکی صدور سے قریبی تعلقات رہا ہے جس کے سبب امریکہ نے تیل کی بلا تعطل ترسیل کے لیے سعودی عرب کی سکیورٹی کی ضمانت دے رکھی ہے۔اس وقت سعودی عرب میں امریکی فوجیوں کی تعداد کے بارے میں سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن میڈیا اطلاعات کے مطابق سعودی فورسز کی تربیت اور معاونت کے لیے اس وقت 850سے چار ہزار کے قریب امریکی فوجی وہاں تعینات ہیں جن میں سے کچھ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف تکنیکی مدد بھی کر رہے ہیں۔لیکن امریکی فوجی شاہی خاندان کے اقتدار کو کس طرح سے تحفظ دے رہے ہیں؟اس پر سعودی عرب کے اندرونی حالات سے واقف ایک صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ’ صدر ٹرمپ نے وہ بات کہی ہے جو ساری دنیا جانتی ہے کہ شاہی خاندان کا اقتدار بیساکھیوں پر کھڑا ہے۔انھوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو اس وقت یہ بیان دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی، ابھی اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا لیکن یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ سعودیوں کو موجودہ صورتحال میں امریکہ کی بہت ضرورت ہے۔’خطے کی مجموعی صورتحال میں سعودی عرب اہم اتحادیوں کی طرف دیکھ رہا ہے جس میں سرفہرست امریکہ ہے۔ اس وقت شام اور عراق کی صورتحال کے علاوہ اسے یمن کی جنگ کا سامنا ہے جہاں اس نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے حملہ کیا لیکن انھیں اس کی توقع نہیں تھی کہ یہ اتنی طویل طویل چلے گی اور اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس صورتحال نے واضح الفاظ میں اسی حقیقت کو بیان کیا ہے کہ جس پوزیشن پر سعودی عرب کھڑا ہے اسے امریکہ کا سہارا چاہیے۔