کراچی (اسٹاف رپورٹر/عظمت علی رحمانی )غیر قانونی اقدامات کلیئرکرانے کیلئے بے نظیر یونیورسٹی لیاری پر فرمائشی چھاپہ مارا گیا اینٹی کرپشن کی ٹیم وائس چانسلر کے کمرے میں بیٹھ کر ریکارڈ منگواتی رہی ۔ یونیورسٹی انتظامیہ کوچھاپے سے قبل اطلاع دی گئی تھی جس کے بعد اہم ریکارڈ غائب کردیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ رو زبینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری پر اینٹی کرپشن ساؤتھ کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمران بھٹی نے چھاپہ مارا اس دوران یونیورسٹی کے داخلی و خارجی راستے بند کردیئے گئے تھےباخبر ذرائع کے مطابق چھاپے سے قبل یونیورسٹی ا نتطامیہ کو پیشگی اطلاع دی گئی تھی جسکے بعداہم ریکارڈ غائب کردیا گیا ۔فرمائشی چھاپے کا مقصد غیر قانونی بھرتیوں ۔ٹھیکوں ودیگر اقدامات کو کلیئر کرانا تھا ۔ اینٹی کرپشن ٹیم کے افسران وائس چانسلر کے کمرے میں ہی متعلقہ افسران کو بلا کر ا ن سے ریکارڈ منگواتے رہے ۔ وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ کے مطابق اینٹی کرپشن نے 2012سے تاحال ہونے والی بھرتیوں ،آئی ٹی آلات کی خریدار ی اور ٹھیکوں کا ریکارڈ تحویل میں لیا ہے جو اچھی بات ہے تاکہ سچ سامنے آسکے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن نے ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس عبدالرشید ملاح ۔شعبہ فنانس کے سپرنٹنڈنٹ عاصم قادری کے 2عددکمپیوٹربھی تحویل میں لے لیے ہیں تاہم جب اینٹی کرپشن کا افسرشاہ رخ ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس کا کمپیوٹر لےجانے کے لئے آیا تو اس کی عبدالرشید ملاح کی اہلیہ اسسٹنٹ رجسٹرار محسنہ سکندر سے تلخ کلامی بھی ہوئی ۔ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ انتہائی اہم دستاویزات ہاتھ لگ گئی ہیں۔بعدازاں یونیورسٹی انتظامیہ اور اینٹی کرپشن اہلکار خوش گپیاں کرتے نظر آئے ، جس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اینٹی کرپشن افسران کو فرمائش پر برنس روڈ سے بریانی، چکن برگر پیزا اور فریش جوس پیش کیےگئے ۔ذرائع کےمطابق اینٹی کرپشن کے چھاپے کی اطلاع پر ایکسین غلام محمود جتوئی ،سب انجنیئر شہزاد شیخ اور عبدالرشید ملاح نے اہم ریکارڈ پہلے ہی غائب کردیا تھا ،حیرت انگیز طور پر نیب نے جب چھاپہ مارا تھا تب اہلکاروں نے تمام دفاتر میں خود جا کر ریکارڈ حاصل کیا تھا اور اینٹی کرپشن اہلکار کسی افسر کے کمرے میں نہیں گئے اور وی سی کے دفتر میں ریکارڈ منگواتے رہے۔ ذرائع کے مطابق چھاپے سے قبل سلور رنگ کی گاڑی میں 3کمپیوٹر سمیت متعدد فائلز یونیورسٹی سے باہر لے جائی گئیں۔ اینٹی کرپشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمران بھٹی کا کہنا ہے کہ ہمارے ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ یونیورسٹی میں جعلی بھرتیاں کی گئی ہیں جس پر ہم نے ریکارڈ تحویل میں لیا ہے ۔