اسلام آباد (رپورٹ: اویس احمد) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان اسپورٹس بورڈ کے سابق ڈائریکٹر جنرل اختر نواز گنجیرا کو نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے میں کروڑوں روپے کے گھپلوں کے الزام میں گرفتار کر کے ان کا 5روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔ اختر گنجیرا کی گرفتاری نے اہم شخصیات کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ملزمان سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں ایف آئی اے نے سابق وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت پی ایس بی کے بعض افسران کو بھی شامل تفتیش کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے گجرانوالہ سرکل کے 3افسران نے بدھ کی شام پاکستان اسپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں چھاپہ مار کر اختر نواز گنجیرا اور پی ایس بی کے اسسٹنٹ انجینئر سرفراز رسول حراست میں لے لیا۔ ایف آئی اے نے اسپورٹس سٹی منصوبے کے ایک ٹھیکیدار احمد کو بھی حراست میں لیا ہے، جنہیں جمعرات کے روز گجرانوالہ میں عدالت میں پیش کر کے ان کا 5روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا ہے۔ منصوبے کے پی سی ون میں واضح ہدایت تھی کہ اس منصوبے کے لیے نیا پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کیا جائے گا، لیکن سابق ڈی جی اختر گنجیرا غیر قانونی طور پر خود اس منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر بن گئے اور ٹھیکے دینے سے ادائیگیاں کرنے تک کے سارے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے۔ کھیلوں کے ماہرین کے مطابق اسپورٹس سٹی منصوبہ پاک بھارت سرحد سے صرف چند سو میٹر کے فاصلے پر ہونے کے باعث سیکورٹی رسک ہے اور خصوصاً پاک بھارت کشیدگی کے دنوں میں بھارتی فائرنگ رینج میں ہونے کے سبب یہ کمپلیکس ناقابل استعمال ہوجائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قدر حساس مقام پر اسپورٹس سٹی تعمیر کر کے قومی خزانے کے اربوں روپے ضائع کرنے کے لیے احسن اقبال کو ذمہ دار قرار دیا جانا چاہیے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزمان سے ابتدائی تفتیش کے دوران سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ کے نام بھی سامنے آئے ہیں، جن کے ساتھ ڈاکٹر اختر گنجیرا کے قریبی تعلقات ہیں۔ یاد رہے یوسف رضا گیلانی نے بطور وزیر اعظم اختر گنجیرا کو ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی (ڈی پی سی) کے بغیر اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیڈر تبدیل کر کے ڈپٹی ڈی جی کے عہدے پر ترقی دیتے ہوئے اختر گنجیرا کی ڈی جی کے عہدے پر ترقی کی راہ ہموار کی اور بعد میں انہیں ڈی جی بھی تعینات کیا۔ اختر گنجیرا نے بطور ڈی جی 4کروڑ روپے کی لاگت سے لیاقت جمنازیم میں ٹیکنو جم کا منصوبہ منظور کروایا اور یوسف رضا گیلانی نے بطور وزیر اعظم نے 18ویں ترمیم کے بعد وزارت کھیل ختم ہونے کے باوجود اس وزارت کے سیور اسکیم فنڈز سے ٹیکنو جم کے لیے رقوم کی ادائیگی کروائی، بلکہ اختر گنجیرا کو ڈی جی ہونے کے باوجود منصوبے کا فوکل پرسن بھی مقرر کر دیا۔ وزارت بین الصوبائی رابطہ نے ٹیکنو جم معاملے میں گھپلے کی تحقیقات کے بعد اختر گنجیرا کے خلاف کارروائی کی سفارش کی، تاہم یوسف رضا گیلانی نے کارروائی روک دی۔ اختر گنجیرا نے مبینہ طور پر یوسف رضا گیلانی کے کہنے پر میسرز زیرک انٹرنیشنل کو پی ایس بی کے ٹیکنو جم اور اسپورٹس سٹی کے کروڑوں روپے کے ٹھیکے دیئے۔ میسرز زیرک انٹرنیشنل ملتان سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کی کمپنی ہے جس کے یوسف رضا گیلانی سے قریبی تعلقات ہیں۔ اسی طرح اختر گنجیرا کے سابق وزیر ریاض حسین پیرزادہ کے ساتھ تعلقات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ سابق وزیر اعظم کی جانب سے اختر گنجیرا کو کرپشن کے الزامات میں معطل کرنے پر ریاض پیرزادہ نے کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا اور بعد میں غیر قانونی طور پر وزیر اعظم سے منظوری حاصل کیے بغیر اختر گنجیرا کے خلاف جاری تحقیقات ختم کر کے اسے باعزت عہدے پر بحال بھی کر دیا تھا۔ ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش ملزمان نے کرپشن میں ملوث اور کرپشن کو تحفظ فراہم کرنے والے کئی ساتھیوں کے نام سامنے آئے ہیں، جنہیں مستقبل میں شامل تفتیش کیا جا سکتا ہے۔