نیب دباؤ نے زرداری کواپوزیشن اتحاد پر مجبور کیا
اسلام آباد(رپورٹ :وجیہہ احمد صدیقی) قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات 14اکتوبر کو ہورہے ہیں ۔ان میں قومی کی 11 اور صوبائی کی 26خالی نشستوں پر الیکشن ہوں گے ۔ان انتخابات میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے یہ طے کرلیا ہے کہ پنجاب میں صرف ن لیگ کے امیدوار تحریک انصاف کے مقابلے پر ہوں گے اور پیپلز پارٹی ان کی حمایت کرے گی ۔جبکہ مسلم لیگ ن ان نشستوں پر پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی حمایت کرے گی جن پر پیپلز پارٹی عام انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہی۔خیبر پختون میں قومی اسمبلی کی ایک ،اسلام آباد میں ایک، پنجاب میں 9 اور کراچی میں ایک خالی ہونے والی نشست پر الیکشن ہوں گے ۔پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی 13،خیبر پختون میں 9، سند ھ میں 2اور بلوچستان میں 2 خالی نشستوں پر الیکشن ہوں گے ۔جبکہ یہ طے ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی پنجاب سے اور ن لیگ سندھ سے اپنے امیدوار دستبردار کرائے گی ۔ ذرائع کے مطابق یہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ عارضی ہے ،پیپلز پارٹی اپوزیشن کی مہم کو اس سطح پر نہیں لے جائے گی کہ جہاں تحریک انصاف کو نقصان ہو، نیب کے بڑھتے شکنجوں نے شریک چیئرمین پی پی آصف زرداری کو اپوزیشن اتحاد پر مجبور کیا لیکن جب بھی وہ اس دبائو سے نکلیں گےاتحاد کمزور ہوکر رہ جائے گا ۔ اگرچہ ملاقاتوں میں یہ طے پایا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سربراہی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گی لیکن دونوں جماعتیں پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سربراہی کے لیے کوئی مشترکہ امیدوار کا نام دینے میں ناکام رہی ہیں،ذرائع کے مطابق آصف زرداری نہیں چاہتے کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سربراہی اس شخص کے پاس آئے جس نے ان کو گلیوں اور سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کی تھی۔ن لیگ کے لیے یہ المیہ ہے کہ اس کے کارکنان اور حامی پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے حامی اور اس کے مستقل ووٹر ن لیگ پر اعتماد نہیں کرتے ۔