لڑکے کے ساتھ بھاگنے کا اہلخانہ کو علم تھا

0

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گزشتہ روز پی آئی بی کے علاقے سے لڑکی کے غائب ہونے کا معاملہ پولیس نے کچھ گھنٹوں میں حل کر لیا۔ لڑکی اپنی مرضی سے علاقے کے لڑکے کے ساتھ گئی تھی، جس کا لڑکی کے اہلخانہ کو پہلے سے علم تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز پی آئی بی کالونی کی رہائشی 14سالہ لڑکی دعا دختر اکرام اچانک پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئی تھی، جس پر اس کے اہلخانہ نے تھانے میں آکر درخواست دی تھی کہ دعا کے اسکول سے نہ آنے پر ہم لوگ پریشان ہو کر پہلے گورنمنٹ ابراہیم علی بھائی اسکول گئے، جہاں دریافت کرنے پر پتہ چلا کہ دعا صبح اسکول آئی ہی نہیں ہے۔ اسکول کے چوکیدار اور پرنسپل کی جانب سے جواب ملنے کے بعد ہم لوگوں نے اپنے طور پر لڑکی کی تلاش کا کام شروع کیا، لیکن لڑکی کا کچھ معلوم نہیں ہوسکا، ہمیں شک ہے کہ ہماری بیٹی کو کسی نے اغوا کیا ہے۔ پولیس نے دعا کے والدین کی درخواست پر اس واقعے کا مقدمہ درج کیا، جبکہ پریس کوارٹر کا رہائشی محمد منظور نے بھی پولیس سے رابطہ کیا کہ اس کا بیٹا محمد وقار بھی صبح سے لاپتہ ہے، جس پر پولیس نے اس واقعے کی بھی رپورٹ درج کرکے لڑکے اور لڑکی کی تلاش شروع کردی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش یہ بات آئی کہ غائب ہونے والی لڑکی دعا اور وقار ایک دوسرے کو جانتے تھے اور ان کی کافی عرصے سے موبائل فون پر دوستی بھی چل رہی تھی۔ ساتھ ساتھ لڑکی کئی بار وقار کے گھر میں آ چکی ہے جسے وقار کے والدین واپس اس کے گھر بھیج دیتے تھے اور اس بات کا لڑکی دعا کے والدین کو بھی بخوبی علم تھا۔ پولیس نے وقار کے کچھ رشتہ دار لڑکوں اور دوستوں کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش کا آغاز کیا تو پتہ چلا کہ اس وقت دعا اور وقار تیسر ٹاؤن میں موجود ہیں۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تیسر ٹاؤن میں واقع مکان سے بازیاب کرلیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دعا اغوا نہیں ہوئی، بلکہ وقار کے ساتھ اپنی مرضی سے گئی تھی اور دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ لڑکی گھر سے اپنی مرضی سے جانے کا اس کے اہلخانہ کو بھی علم تھا مگر انہوں نے فاروق ستار اور اس کے ساتھیوں کی ایما پر اس واقعے کو اغوا کا رنگ دیا، تاکہ فاروق ستار اور اس کے ساتھیوں کو احتجاج کرنے اور لوگوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف اشتعال دلانے کا موقع مل سکے۔ پولیس اس معاملے میں مزید تفتیش کر رہی ہے اور دعا کے والد کو فاروق ستار اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ شامل ہونے کے مکمل ثبوت ملنے پر انہیں بھی مقدمے میں نامزد کیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More