بچوں کے معاملے پر احتجاج کا کھرا متحدہ کی طرف جانے لگا-ستار پر مقدمہ

0

کراچی (رپورٹ: حسام فاروقی) بچوں کے معاملے پر احتجاج کا کھرا متحدہ کی طرف جانے لگا۔ چند گھنٹوں کے لئے بچے غائب کرکے احتجاج شروع کرانے کے پہلو پر تحقیقات شروع کر دی گئی۔ متحدہ پاکستان کے رہنما فاروق ستار کی ایما پر پی آئی بی واقعے میں لڑکی لڑکے کے ساتھ بھاگنے کا علم ہونے کے باوجود ڈرامہ رچایا گیا۔ فاروق ستار نے علم ہونے کے باوجود اپنے 80سے زائد نامعلوم ساتھیوں کے ساتھ پی آئی بی کے علاقے میں ہنگامہ آرائی کی اور ٹریفک کی روانی میں خلل ڈالا، ساتھ ساتھ شہریوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف اور قانون اپنے ہاتھ میں لے کر توڑ پھوڑ کرنے پہ اکسایا، جس سے نجی املاک کو نقصان بھی پہنچا ہے۔ پولیس نے لڑکی کو بازیاب کروانے کے بعد فاروق ستار اور ان کے 80سے زائد نامعلوم ساتھیوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر بھر سے کچھ گھنٹوں کے لئے غائب ہونے والے بچوں کی تفتیش کا رخ متحدہ پاکستان کی جانب موڑ دیا ہے۔ تحقیقات کی جارہی ہے کہ کہیں کراچی میں بچوں کے کچھ گھنٹوں کے لئے اغوا ہو جانے کے واقعات اور پھر اس کے خلاف ہونے والے احتجاج کے پیچھے فاروق ستار اور اس کے ساتھی ہی تو ملوث نہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق بدھ کے روز پی آئی بی کالونی سے پرسرار طور پر دعا نامی لڑکی لاپتہ ہوگئی تھی، جس پر پولیس نے لڑکی کے اہلخانہ کی جانب سے دی جانے والی درخواست کی روشنی میں مقدمہ درج کرکے لڑکی کو ڈھونڈنے کے کام کا آغاز کیا، اسی دوران متحدہ پاکستان کے رہنما فاروق ستار اپنے ہمراہ 80سے زائد نامعلوم افراد کو لے کر تھانے کے باہر پہنچ گئے اور لڑکی کے غائب ہونے کو پولیس کی نااہلی قرار دیتے ہوئے احتجاج کرنے لگے جو دیکھتے ہی دیکھتے شدید صورتحال اختیار کر گیا اور انہوں نے پی آئی بی روڈ اور یونیورسٹی روڈ کو ٹریفک کے لئے اپنے ساتھیوں کی مدد سے بند کر دیا اور لوگوں کی گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کروایا، ساتھ ساتھ فاروق ستار نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف بھی نازیبا زبان استعمال کی اور شہریوں کو قانون اپنے ہاتھ میں لے کر ہنگامہ آرائی کرنے پر اکسایا، جس پر لوگ مشتعل ہوگئے اور سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرہ شروع کردیا، جس کی قیادت متحدہ پاکستان کے رہنما فاروق ستار کر رہے تھے، جس کے باعث ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی اور نجی املاک کو بھی نقصان پہنچا۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں بچوں کے کچھ گھنٹوں کے لئے اغوا ہوجانے کے واقعات اور پھر پولیس و دیگر اداروں کے خلاف احتجاج کے بعد بچوں کے پراسرار طور پر مل جانے میں متحدہ پاکستان اور اس کے ساتھ جڑے شر پسند عناصر ملوث ہونے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس وقت کراچی میں بچوں کے غائب ہونے کی جو وارداتیں ہو رہی ہیں۔ ان میں بچوں کو ان کے گھر کے قریب سے اٹھایا جاتا ہے اور پھر کچھ گھنٹوں کے بعد شہر کے کسی دور دراز علاقے میں چھوڑ دیا جاتا ہے، بچہ 6سے 8گھنٹے غائب ہونے کے بعد کسی نا کسی طرح اپنے والدین کو مل جاتا ہے، مگر غائب ہونے کے اس دورانیے میں بچے کے اہلخانہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف خوب احتجاج کرتے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شک ہے کہ ان واقعات کے پیچھے متحدہ کا شر پسند ٹولہ ہی سر گرم ہے، جیسا کہ کچھ دنوں قبل نیو کراچی میں بچے کے غائب ہونے پر کیا گیا، جس پر اس کے اہلخانہ سے ہمدردی کرنے متحدہ پاکستان کے علاقائی رہنما ان کے گھر گئے تھے اور پھر نیو کراچی کا علاقہ میدان جنگ بن گیا تھا، اور بچہ احتجاج کے بعد لیاقت آباد سندھی ہوٹل سے مل گیا تھا۔ متحدہ پاکستان کی ان واقعات میں ملوث ہونے کی تحقیقات اسی وقت سے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شروع کر دی تھیں۔ اور اب پی آئی بی واقعے کے بعد صورتحال کسی حد تک واضع ہوجانے پر فاروق ستار اور اس کے ساتھیوں کے خلاف پہلا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کئی ایسے افراد کو ٹریس کیا ہے جو ان واقعات کے پیچھے کسی نا کسی طور ملوث ہیں، جن میں سے کچھ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ زیادہ تر گرفتاریاں موبائل فون جیو فیسنگ اور کال ریکارڈ کی مدد سے عمل میں آئی ہیں۔حراست میں لئے گئے 3افراد کا تعلق متحدہ پاکستان سے ہے، جن کے نام صیغہ راز میں رکھے جا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس معاملے میں کئی اہم گرفتاریاں بھی متوقع ہیں اور پی آئی بی تھانے میں فاروق ستار اور اس کے نامعلوم ساتھیوں کے خلاف درج کیا جانے والا مقدمہ اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔ ایس پی گلشن نے کہا کہ جمعرات کو پی آئی بی تھانے میں مقدمہ نمبر18/189متحدہ پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اوراس کے دیگر 80سے زائد نامعلوم ساتھیوں کے خلاف درج کرلیا گیا ہے، جنہوں نے سارا معاملے کا پہلے سے علم ہونے کے باوجود اس بات کو ایک ایشو بنایا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف اشتعال انگیزی پھیلائی اور لوگوں کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کے لئے اشتعال دلایا۔ مقدمے میں شہریوں کو اکسانے، ہنگامہ آرائی، بلوہ، جلاؤ گھیراؤ کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More