گھریلو ملازم نے ماں بیٹی سے شاد ی رچالی
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )گھریلو ملازم نے ماں بیٹی سے شاد ی رچالی ،شیربانونامی خاتون انصاف لینے سپریم کورٹ پہنچ گئی جبکہ سپریم کورٹ میں ماں بیٹی سے شادی کرنے کے مقدمے میں جسٹس گلزار احمدنے ریمارکس دیے کہ یہ کیس مجبوری میں سن رہے ہیں،ایسے مقدمات سےمعاشرے پراچھے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔عدالت کو خاتون شیر بانو کاظمی نے بتایا کہ ہری پور کے رہائشی اٹھائیس سالہ وارث علی شاہ نے پہلے مجھ سے کورٹ میرج کی۔ اور پھر طلاق دیئے بغیر میری بیٹی سے بیاہ رچا لیا۔جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دورکنی عدالتی بنچ نےشیربانو کاظمی کی درخواست کی سماعت کی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ اس کی بائیس سالہ بیٹی سمیرا کو اس کے حوالے کرنے کا حکم دیا جائے۔شیربانو کاظمی نے ہائیکورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جس میں عدالت نے سمیرا کو ماں یا شوہر میں سے کسی ایک کے ساتھ جانے کی اجازت دی تھی تاہم اسکی حفاظت کی خاطردارالامان بھیج دیا تھا۔خاتون شیربانو کا موقف ہے کہ وارث شاہ ان کا ملازم تھا اور شوہر کی وفات کے بعد تحفظ کیلئے اس سے شادی کا فیصلہ کیا۔ دونوں نے کورٹ میرج کی۔ شیربانو کا الزام ہے کہ شادی کے کچھ عرصہ کے بعد وارث شاہ نے اس کی بڑی بیٹی سمیرا سے شادی کر لی۔ نکاح پر نکاح اور ماں بیٹی دونوں سے نکاح کرنے کے الزام میں شیربانو نے ہری پور تھانے میں وارث شاہ کے خلاف مقدمہ درج کرایا جس پر وہ اسے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا اور کیس ٹرائل کورٹ میں ہے۔