کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ کے جنگلات کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر بحریہ ٹاؤن، سیاسی شخصیات سمیت دیگر قبضہ مافیا کی نشاندہی کرنے والے محکمہ جنگلات کے ملازمین زیر عتاب آ گئے ہیں۔ افسران ملازمین پر نیب اور سپریم کورٹ سے شکایتیں واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں اور کام نہیں کرنے دیا جا رہا ہے اور دیگر اضلاع میں تبادلے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔محکمہ جنگلات کے ملازمین نے سیکریٹری جنگلات سمیت دیگر کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ افسران کو ہراساں کرنے سے روکا جائے، بلاوجہ تبادلے نہ کیے جائیں۔درخواست گزار عبدالغنی، محمود علی و دیگر نے سینئر وکیل قاضی علی اطہر کے توسط سے سیکریٹری جنگلات سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے عدالت کو بتایا ہے کہ درخواست گزاران اکائونٹ سمیت دیگر ڈیپارٹمنٹ میں کام کر رہے ہیں، لیکن سیکریٹری جنگلات سمیت دیگر اعلی افسران درخواست گزاروں کو ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرنے دے رہے ہیں۔انہیں ہراساں کیا اور دیگر اضلاع میں تبادلوں کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جس پر ملازمین نے افسران سے پوچھا کہ ایسا کیوں کر رہے ہیں تو افسران نے ملازمین کو محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضوں کے خلاف نیب اور سپریم کورٹ میں داخل ہونے والے شکایتیں واپس لینے کی ہدایت کی ہے اور انتباہ کیا کہ اگر ایسا نہیں کیا تو کام سے چھٹی کر دی جائے گی۔وکیل کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات کے افسران کا اپنے ملازمین کے خلاف کیا جانے والا اقدام بدنیتی پر مبنی ہے۔ملازمین نے میگا کرپشن اسکینڈل کی نشاندہی کی ہے کہ جنگلات کی اراضی پر لینڈ مافیا نے قبضہ کر لیا ہے، لیکن متعلقہ حکام کوئی کارروائی نہیں کر رہے ہیں، نہ ہی قبضہ مافیا سے اراضی واگزار کرائی جاسکی ہے ، کیونکہ مافیا کے لوگ انتہائی طاقتور ہیں۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ میں محکمہ جنگلات کی اراضی سے متعلق کیس کیا ہوا ہے۔عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے سی ای او ملک ریاض، شرجیل انعام میمن،قاضی شمس الدین، سیکریٹری جنگلات، انسپکٹر جنرل جنگلات،ڈی جی ماحولیات سمیت دیگر کو نوٹس جاری کیے ہوئے ہیں، لیکن افسران بلاوجہ ملازمین کو تنگ کر رہے ہیں۔ملازمین نے غیر قانونی کاموں کی نشاندہی کی ہوئی ہے جس پر افسران انہیں انعام دینے کے بجائے ہراساں کر رہے ہیں۔یہ سب کچھ قبضہ مافیا کی ایما پر کیا جا رہا ہے، لہذا استدعا ہے کہ ملازمین کو ہراساں اور ان کے بلاجواز تبادلے کرنے سے روکا جائے۔