مودی نے گجرات فسادات میں مسلمانوں کو بچانے سے روکا – سابق بھارتی جنرل

0

کراچی( رپورٹ: ایس اے اعظمی)سابق بھارتی وائس چیف آف اسٹاف جنرل‘‘ضمیر الدین شاہ’’نے اپنی کتاب ’’سرکاری مسلمان’’ میں گجرات فسادات اور ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام میں موجودہ بھارتی وزیر اعظم اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 28فروری 2002کو 3,000مسلح فوجیوں کو لیکر جودھ پور سے احمد آبادایئر فیلڈ پہنچ چکے تھے ،لیکن مودی نے3 دن تک مسلمان بستیوں میں فوج کی تعیناتی نہ ہونے دی اور ہندو بلوائیوں کو کھلی چھوٹ ملی ،جس سے پورے گجرات میں آگ لگا دی گئی اور ہزاروں مسلمانوں کو شہید کردیا گیا۔انہوں نے لکھا کہ مودی کی سرپرستی میں پولیس کی مدد سے مسلمانوں کی املاک جلائی گئیں ۔ان کو تلواروں اور کند ہتھیاروں سے شہید کیا گیا، سیکڑوں کو زندہ جلایا گیا اور ہزاروں خواتین اور بچیوں کی عصمت دری کی گئی۔جب وہ احمد آباد پہنچے تو اس وقت کے وزیر دفاع جارج فرنانڈیز کی موجودگی میں ہونیوالی ملاقات میں مودی نے مجھے فوج کی گجرات بھر میں تعیناتی، بلوائیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دینے، اور گاڑیاں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی ،لیکن در حقیقت مودی نے مجھے بیوقوف بنایا ،جس سے مسلمانوں کے تئیں اس کی ذہنیت کا اچھی طرح اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ اگر فوج کو بر وقت تعینات کردیا جاتا تو ہزاروں مسلمانوں اور ان کی اربوں کی جائیدادوں کو بچایا جاسکتا تھا۔ جنرل (ر) ضمیر الدین نے بتایا ہے کہ ایک مسلمان سرکاری افسر بھارت میں کسی بھی پوسٹ پر ہو وہ انتہائی بے بس ہوتا ہے اور یہ اس کا المیہ ہے کہ وہ بھارت کیلئے اپنی وفاداری اور حب الوطنی کو ثابت بھی نہیں کرسکتا اور جو سرکاری ہندو افسران آپ کے کولیگز ہوتے ہیں وہ ملازمتوں میں تو آپ کے بظاہر ساتھ ہوتے ہیں لیکن سماجی رابطوں کی سائیٹس پرآپ کیخلاف زہر اگل رہے ہوتے ہیں ۔بھارتی جریدے ’’امر اُجالا ‘‘ کے مطابق جنرل(ر) ضمیر الدین شاہ کی کتاب’’سرکاری مسلمان ‘‘کی تقریب رونمائی13اکتوبر2018کو دہلی میں انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں سابق بھارتی نائب صدرحامد انصاری کریں گے ،اس وقت جنرل( ر) ضمیر الدین شاہ ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More