اسلام آباد(رپورٹ اختر صدیقی)قومی احتساب بیورو(نیب)نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں بدعنوانی میں مبینہ طور پر ملوث مزید کرداروں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے ہوم ورک مکمل کرلیامزید7اہم شخصیات کے خلاف کارروائی جلد کئے جانے کا امکان ہے ،چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کارروائی کی اجازت دے دی ہے تاہم اس حوالے سے ہدایت کی ہے کہ کارروائی سے قبل یہ نام افشا نہ کیے جائیں اور ان ملزمان کے نام بھی ای سی ایل میں ڈلوائے جائیں ۔جبکہ قومی احتساب بیورو(نیب)کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کے دس روزہ جسمانی ریمانڈ کے مکمل ہونے پر مزید ریمانڈ کی بھی درخواست بھی کرسکتی ہے اس کے لیے چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے ڈی جی نیب لاہور کو تمام تر فیصلوں کا اختیار دے دیا ہے ۔میاں شہباز شریف کے پاس آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا بعض اہم ریکارڈ موجود ہے جس کے حصول کیلئے قومی احتساب بیورو نے میاں شہباز شریف کی گرفتاری عمل میں لایا ہے ۔ذرائع نے روزنامہ امت کو بتایا کہ قومی احتساب بیورو(نیب)لاہور کی جانب سے میاں شہباز شریف کی گرفتاری میں جہاں بدعنوانی کے معاملات ہیں وہاں اس کے ساتھ ساتھ بعض اہم سیاسی شخصیات کے حوالے سے دستاویزات کا حصول کا بھی ہے یہ سب ریکارڈ میاں شہباز شریف کی ذاتی تحویل میں ہے ۔کامیاب بولی دہندہ کی بجائے دوسری کمپنی کودیے جانے والے ٹھیکہ کی تمام تر اوریجنل دستاویزات میاں شہباز شریف کے پاس ہیں نیب کے پاس اس کی صرف نقول ہی ہیں جن کی بنیاد پر ہی ساراکیس بنایا گیا ہے فواد حسن فواد کی جانب سے جودستاویزات دی گئی ہیں وہ بھی اوریجنل دستاویزات کی نقول ہی ہیں ۔تاہم ان دستاویزات کے درست ہونے اور قابل قبول بنانے کے لیے فواد حسن فواد کے دستخط بھی لیے گئے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دستاویزات کی روشنی میں مزیدسات شخصیات کی گرفتاری عمل میں لائی جانے کا امکان ہے ان شخصیات کے نام صیغہ راز میں رکھے جا رہے ہیں تاکہ کارروائی سے قبل وہ بیرون ملک فرار نہ ہوسکیں ان کے خلاف کاروائی سے قبل ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے جا رہے ہیں ۔نیب نے ان ناموں کی فہرست کو حتمی شکل دے دی ہے۔ امکان ہے کہ 10اکتوبرکے بعد ان ناموں کو باقاعدہ طور پر وزارت داخلہ کوارسال کیے جانے اور یہ نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کیے جانے کا امکان ہے ۔نیب ذرائع نے بتایا کہ ان شخصیات میں تین سیاسی اور باقی سرکاری افسران ہیں ان افسران کے حوالے سے بھی ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے ۔اس بارے تمام تر تفصیلات فوادحسن فواد نے نیب کو فراہم کی ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دستاویزات میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بعض قریبی سرکاری افسرا ن کے نام شامل ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی شخصیات میں سے دو کا تعلق لاہور سے ہے جبکہ دیگر ایک سیاسی شخصیت کا تعلق پنجاب کے دوسرے ضلع سے ہے ۔ان افراد کے خلاف کارروائی کے بعد بعض دیگر افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائیگی ۔اس کیلئے لاہور کی مقامی ہاؤسنگ سوسائٹیزکاڈیٹابھی تیار کیا گیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے پہلے پہل ایل ڈی اے کے سابق افسر احدچیمہ کو وعدہ معاف گواہ بننے کی پیشکش کی تھی مگر انہوں نے قبول نہیں کی تھی ان کے خلاف نیب نے احتساب عدالت سے بار بار جسمانی ریمانڈ حاصل کیا اور اس دوران ہر طرح سے احد چیمہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جاتی رہی ان کا ذاتی ریکارڈ تک حاصل کیا گیا اور کئی اہم معاملات میں بھی ان کے نام کو شامل کیاگیامگرسابق افسرنے وعدہ معاف گواہ بننے سے یکسرانکار کیاجس پر نیب نے فواد حسن فواد پر نظریں جما لیں اوران کی گرفتاری کے لیے ہوم ورک کیا گیا اور پھر ان کی گرفتاری کے ساتھ ہی جب ان کے خلاف پہلی بار عدالت میں پیشی ہوئی تواس دوران نیب کو پتہ چل گیا تھا کہ فوادحسن فوادسے کافی کچھ حاصل کیاجاسکتاہے اور وہ اس بارے انکار بھی نہیں کریں گے۔ اس کے لیے پہلے ان کے حوالے سے بدعنوانی بارے مبینہ ریکارڈ حاصل کیا گیا اور وہ ان کے سامنے رکھا گیا اور کہا گیا کہ وہ اس سلسلے میں نیب کی کیامددکرسکتے ہیں جس میں ان کا بھی فائدہ ہوسکتاہے اور معاملات آگے بھی جاسکتے ہیں اس پرفوادحسن فواد نے اپنی شرائط پر نیب کے ساتھ ڈیل کی اور بعض ازاں اس ڈیل میں لاہور کی دو اہم سرکاری شخصیات نے اپنا کردار ادا کیا اور یوں فوادحسن فواد وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے تیار ہوئے ۔نیب نے انہیں کہا کہ وہ میاں شہباز شریف پر ہاتھ ڈالنے والے ہیں اس بارے وہ کیاساتھ دے سکتے ہیں اس پر فوادحسن فواد نے آشیانہ اور دیگر حوالوں سے بعض دستاویزات کی نقول دینے کی بات کی اس پر انہیں کہا گیا کہ وہ نقول منگوائیں جس پر فواد حسن فواد نے اپنے بعض دوستوں کے ذریعے وہ نقول منگوائیں اور نیب کے حوالے کیں جس پر نیب نے میاں شہباز شریف کو قابو کرنے کا فیصلہ کیا اور پھر اس پر عمل درآمد بھی کر لیا گیا ۔جمعہ کو گرفتاری اور ہفتہ کو ان کے دس روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کر لیا گیا۔نیب کے سابق افسرزیڈاے بھٹہ ایڈووکیٹ نے روزنامہ امت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے میاں شہباز شریف کوحراست میں لینے سے قبل تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہوں گی ایسانہیں ہوسکتاکہ وہ ایسے ہی کارروائی کر دے ،نیب کے کام کے انداز کو میں بخوبی جانتا ہوں اب نیب کی کوشش ہوگی کہ میاں شہباز شریف کامزیدجسمانی ریمانڈ بھی حاصل کیا جائے اور یہ سلسلہ طویل بھی ہوسکتاہے ۔نیب کے پاس قانونی طور پر 90روزتک ریمانڈ حاصل کرنے کا اختیار ہے ۔