لاہور(نمائندہ خصوصی/مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو ضمنی الیکشن تک نیب کی تحویل میں دے دیا گیا۔ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں گرفتار سابق وزیر اعلی پنجاب ہفتہ کے روز سخت حفاظتی انتظامات میں احتساب عدالت پیش ہوئے۔ نیب نے 15 روز کے ریمانڈ کی استدعا کی تاہم جج نجم الحسن نے 10 روزہ ریمانڈ دیتے ہوئے 16 اکتوبر کو شہباز شریف کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ قبل ازیں سابق وزیر اعلی پنچاب کو بکتر بند گاڑی میں نیب دفتر سے عدالت لایا گیا تو لیگی رہنماؤں کے ساتھ سینکڑوں کارکن امڈ آئے جنہوں نے حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے عدالت میں گھسنے کی کوشش کی تاہم پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے انہیں پیچھے دھکیل دیا۔ پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے دوران بکتر بند پر چڑھا ایک کارکن نیچے گر کر زخمی ہو گیا۔واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو قومی اسمبلی کے 11 اور صوبائی اسمبلیوں کی 25 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں جن میں پنجاب اسمبلی کی 12 نشستیں انتہائی اہم ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر ن لیگ صوبائی نشستوں پر کلین سوئپ کرنے میں کامیاب ہو گئی تو بڑے صوبے میں پانسہ پلٹ سکتا ہے۔ اس وقت پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف 175نشستوں کے ساتھ پہلے جبکہ ن لیگ 162 کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ ضمنی الیکشن میں ن لیگ نے کلین سویپ کیا تو ان کی تعداد 173 ہو جائے گی۔ پیپلزپارٹی کی 7 نشستیں ملا نے اور بعض دیگر ارکان توڑ نے پر سابق حکمران جماعت کیلئے دوبارہ حکومت بنانے کے امکانات روشن ہیں۔ اسی بات کو لے کر اپوزیشن کی جماعتیں بالخصوص نواز لیگ شہباز شریف کی گرفتاری کو انتقامی کارروائی سے جوڑ رہی ہے۔ہفتہ کے روز احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرحمزہ شہباز، سلمان شہباز، مریم اورنگ زیب، خرم دستگیر سمیت دیگر لیگی رہنما اور سیکڑوں کارکن موجود تھے۔شہباز شریف کو رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری بکتربندمیں لائی جسے دیکھتے ہی کارکنوں نے گھیر لیا۔متعدد بکتر بند پر چڑھ گئے اور شدید نعرے بازی کی جس کے باعث انہیں باآسانی عدالت میں داخلے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔تاہم پولیس شدید لاٹھی چارج کر تے ہوئےشہباز شریف کو عدالت کے اندر لے گئی اور انہیں احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کے روبرو پیش کردیا۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ عدالت کے اندر نعرے بازی نہ کریں اورعدالت کا احترام کریں لیکن اس کے باوجود کمرہ عدالت میں بھی کافی بدنظمی رہی جس کے باعث سماعت شروع کرنے میں تاخیر ہوئی۔صورتحال دیکھ کر جج نجم الحسن نے سماعت چیمبر میں شروع کی تو شہباز شریف اور ان کے وکلا نے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ سماعت اوپن کورٹ میں کی جائے جس کے بعد کمرہ عدالت سے غیر متعلقہ لوگوں کو نکال دیا گیااورصرف حمزہ اور سلمان کو ٹھہرنے کی اجازت دی گئی۔ سماعت کے بعد عدالت سے واپسی پر شہباز شریف دھکوں کے باعث توازن بھی کھو بیٹھے، تاہم جلد ہی انہوں نے خود کو سنبھال لیا اور گاڑی کے دروازے کا سہارا لے کر بکتر بند میں سوار ہوگئے اورانھیں سخت سیکورٹی میں نیب کے دفتر پہنچا دیا گیا۔قبل ازیں سماعت کا آغاز ہوا تو پراسیکیوٹر نیب نے 15روزہ ریمانڈ کی استدعا کردی، پراسیکیوٹر نیب وارث علی جنجوعہ نے موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کیا اور آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کرکے کاسا ڈویلپرز کو دیا، اُن کے اس غیر قانونی اقدام سے قومی خزانے کو کروڑوں روپےکا نقصان ہوا۔پراسیکیوٹر نیب نے مزید کہا کہ شہباز شریف سے مزید تفتیش درکار ہے، لہذا عدالت شہباز شریف کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرے۔شہبازشریف کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑنے نیب درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ان کے موکل کوبے گناہ گرفتار کیا گیا ہے، نیب کے پاس کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں اور ان کی گرفتاری بلاجواز ہے لہٰذا ریمانڈ کی درخواست مسترد کی جائے،اس موقع پر شہباز شریف کی درخواست پر عدالت نے انہیں بولنے کا موقع دیا۔ انہوں نے احتساب عدالت میں موقف اپنایا کہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں، میں نے خود معاملے کی انکوائری کا حکم دیا، میں تو ترقیاتی کاموں میں قوم کی پائی پائی بچاتا رہا، اربوں روپے بچانے کا یہ صلہ دیا گیا، میں تو قوم کا خادم ہوں، میں نے اپنی صحت اور نیند خراب کی، دن رات محنت کر کےعوام کی خدمت کی، غیر قانونی طور پر کوئی کام نہیں کیا، ملک وقوم کی ترقی کے لئے کام کیا، 90 کروڑ روپے لوٹنے والوں سے وصول کیا۔شہباز شریف نے بیان میں مزید کہا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے میں 75 ارب روپے بچائے، دن رات محنت کر کےعوام کی خدمت کی، یہ مقدمہ سیاسی بنیاد پر بنایا گیا ہے، ایک دھیلے ایک پائی کی کرپشن نہیں کی، کرپشن پر کمپنی کو بلیک لسٹ قرار دیا، ملزمان کو رنگے ہاتھوں پکڑا لیکن انہوں نے ان کو چھوڑ دیا۔ شہباز شریف کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ انکوائری کا حکم شہبازشریف نے دیا لیکن اینٹی کرپشن حکام نے کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی، اس موقع پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ آشانہ سکینڈل میں ملوث کمپنی کے ڈائریکٹر چوہدری لطیف اینٹی کرپشن کے ایک کیس میں مفرور ہیں جبکہ ان سے 90 کروڑ وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے، شہباز شریف کے خلاف الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں،عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا، کچھ دیر بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے شہبازشریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔
لاہور/کراچی (نمائندہ خصوصی/ اسٹاف رپورٹر) شہباز شریف کی گرفتاری پر ن لیگ کے کارکنوں نے دوسرے روز بھی ملک بھر میں مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالی ۔ ادھر لاہور پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں 2ارکان اسمبلی وحید عالم اور میاں مرغوب سمیت 150 افراد کیخلاف تھانہ سول لائنز میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے ریگل چوک کو ٹائر جلا کر بلاک کیا۔ کراچی میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے کارساز سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی۔ مظاہرین سے خطاب میں علی اکبر گجر، رکن قومی اسمبلی کھیئل داس کوہستانی، سورٹھ تھیبو اور خالد شیخ نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ ظلم اتنا کرے جتنا برداشت کرسکے، شہباز شریف اسمبلی میں حکومت کو ٹف ٹائم دے رہے تھے،ان کی گرفتاری کیخلاف ہر فورم پر احتجاج کریں گے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ن لیگ حکومت نہیں چلنے دے گی، وزرا کے بیانات نیب کی ترجمانی ہے،نیب آزاد ادارہ نہیں رہا ہے، پی ٹی آئی ن لیگ کو دیوار سے لگانے کیلئے نیب کو استعمال کررہی ہے۔لاہور کے مختلف علاقوں میں کارکنوں نے ٹولیوں کی شکل میں احتجاج ریکارڈ کرایا۔فیصل آباد میں لیگی متوالے میئر رزاق ملک کی قیادت میں ضلع کونسل چوک میں جمع ہوگئے اور کارکنوں نے نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، احتجاج کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی۔پشاور میں ن لیگ کے کارکنوں نے شہباز شریف کی گرفتاری کیخلاف صوبائی سیکرٹریٹ سے پریس کلب تک ریلی نکالی اور وفاقی حکومت کے خلاف نعرے لگائے، مظاہرین نے ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔سیالکوٹ میں مسلم لیگ ہاؤس میں کارکنوں نے احتجاج کیا، مظاہرین نے حکومت پر سیاسی انتقام لینے کا الزام لگایا اور کہا کہ شہبازشریف کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔پنجاب اور خیبر پختون کے دیگر علاقوں میں بھی مظاہرے کئے گئے۔