کراچی کی گرمی لنڈا بازار ٹھنڈا کرگئی

0

اقبال اعوان
سردیوں کا سیزن تاخیر سے شروع ہونے اور دورانیہ کم ہونے پر کراچی میں لنڈے کے کپڑوں کا بزنس اس بار گزشتہ سال سے 25 فیصد کم ہوگا۔ جبکہ ٹیکس اور دیگر اخراجات بڑھنے پر اس سال سیزن میں لنڈے کے کپڑے 30 فیصد مہنگے ہوں گے۔ کراچی کی مرکزی لنڈے کی کپڑوں کی مارکیٹ سے پرانے گرم کپڑے گلگت اور پنجاب بھیجنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ اچھے کوالٹی کا مال زیادہ تر افریقہ، تھائی لینڈ اور افغانستان بھیجا جا رہا ہے۔ رواں سال لگ بھگ سات ارب روپے کا بزنس متوقع ہے۔ بین الاقوامی سطح پر موسم کی تبدیلی کے اثرات کراچی اور ملک کے دیگر شہروں پر پڑ رہے ہیں۔ اکتوبر کے مہینے آغاز سے ہی جہاں گلگت، سوات اور پنجاب، بلوچستان کے بعض علاقوں میں ہلکی سردی کا آغاز ہوجاتا تھا۔ وہاں اکتوبر میں کراچی کے اندر بھی سردی کا ہلکا احساس ہوتا تھا۔ کراچی میں سرد موسم کے سیزن میں جہاں خشک میوہ جات کا ملکی اور بیرون ملکی کاروبار ہوتا ہے، وہیں کراچی میں لنڈے کے گرم کپڑوں کی مرکزی مارکیٹ ہونے کی وجہ سے لنڈے کا کاروبار ملک بھر اور بیرون ممالک میں ہوتا ہے۔ لنڈے کے گرم کپڑے زیادہ تر بحری جہازوں کے ذریعہ آتے جاتے ہیں۔ اکتوبر کا پہلا ہفتہ گزر چکا ہے اور کراچی میں تاحال گرم موسم چل رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سرد موسم اس بار تاخیر سے شروع ہوگا۔ اور ماہ نومبر میں ہلکی سردی شروع ہو سکتی ہے۔ جبکہ کراچی میں لنڈے کے گرم کپڑوں کا سیزن اکتوبر سے 25 دسمبر تک ہوتا ہے اور جنوری کے بعد موسم تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ کراچی میں لنڈے کے کپڑوں کی مرکزی مارکیٹ لائٹ ہاؤس میں کاروبار تو سال بھر رہتا ہے۔ تاہم سردی کے سیزن میں کاروبار خاصا بڑھ جاتا ہے۔ خصوصی سروے کے دوران تاجروں کا کہنا تھا کہ کراچی کا موسم تو ابھی گرم ہے، لہذا چھوٹے تاجر مال ڈمپ کر رہے ہیں۔ چھوٹے دکاندار گرم کپڑے ٹھیلوں پر لگا رہے ہیں۔ تاہم زیادہ مال ابھی دوسرے شہروں میں جا رہا ہے۔ اس طرح ملک بھر میں لنڈے کے کپڑوں کی سپلائی کراچی سے شروع ہو چکی ہے۔ زیادہ تر مال پنجاب اور گلگت بلتستان بھیجا جا رہا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران لنڈا بازار کا بزنس 10 ارب روپے تک ہوا ہے۔ تاہم اس بار سیزن کا دورانیہ کم ہونے پر 7 ارب روپے تک کا ہو سکتا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ اس بزنس میں بڑے ممالک کے تاجر شامل ہو چکے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور کوریا میں موجود بیوپاری اچھی کوالٹی کا مال کیٹیگری کے طور پر الگ الگ کرکے ساؤتھ افریقہ، تھائی لینڈ اور افغانستان بھجواتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اور دیگر اخراجات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ڈالر مہنگا ہونے پر لنڈے کے کپڑوں کی خرید و فروخت پر اثرات پڑے ہیں۔ اب ہول سیل ریٹ پر لنڈے کے کپڑے کے ریٹ 10 سے 15 فیصد بڑھتے ہیں۔ جبکہ بڑے دکاندار سے چھوٹے دکانداروں تک یہ ریٹ مزید 20 سے 25 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومتی پذیرائی نہ ملنے پر لنڈے کے گرم کپڑوں کا بزنس محدود ہو سکتا ہے اور آگے جاکر اس میں کمی آجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چند سال قبل تک لنڈے کے کپڑوں کا بزنس منافع بخش اور بڑے پیمانے پر ہوتا تھا۔ اس دوران دنیا بھر سے آنے والا مال کراچی سے افغانستان، ساؤتھ افریقہ، ایران اور دیگر ممالک میں بھیجا جاتا تھا۔ تاہم اب جن ممالک میں لنڈا کا بزنس زیادہ ہوتا ہے، وہاں کے تاجر اس نیٹ ورک کو چلانے لگے ہیں۔ چند سال قبل کراچی میں ماہانہ ساڑھے 3 ہزار سے زائد کنٹینر آتے تھے۔ اور لنڈے کے گرم کپڑوں کو سردی کے سیزن سے تین ماہ قبل جمع کر لیا جاتا تھا۔ تاہم اب لنڈے کے کپڑوں کے ماہانہ 1200 سے 1300 کنٹینر آتے ہیں جن کو کراچی کے علاقوں شیر شاہ، اولڈ حاجی کیمپ اور بہار کالونی میں موجود گوداموں میں ڈمپ کر دیا جاتا ہے۔ جبکہ لنڈے کے کپڑوں کی مرکزی مارکیٹ لائٹ ہاؤس میں تاجر سودے کرتے ہیں۔ لنڈے کا مال مختلف ممالک سے آتا ہے۔ ان میں رضائیاں امریکہ، کمبل کوریا سے، پینٹ اور کوٹ برطانیہ سے آتے ہیں۔ کراچی میں گزشتہ برسوں میں لنڈے کے کپڑوں کا مال کراچی سے ملک بھر میں ستمبر سے بھیجنا شروع کیا جاتا تھا۔ اس بار سردیوں میں تاخیر کے باعث اب بھیجا جا رہا ہے۔ لنڈے کا مال پورٹ قاسم پر زیادہ آتا ہے جو زیادہ تر رفاعی اداروں کا مال ہوتا ہے اور گوداموں میں چھانٹی کرکے کیٹیگری کے حساب سے بیرون ملک اور اندرون ملک بھیجا جاتا ہے۔ اس نیٹ ورک پر ٹیکس اور کسٹم کٹوتی نہیں ہوتی ہے۔ جبکہ لنڈے کے مال کے کنٹینرز پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
گرم کپڑوں کے تاجر نوید کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال سے اس بار سردی سیزن کا دورانیہ کم ہے۔ اب گزشتہ سال سے سیزن کا بزنس 25 فیصد کم ہوگا۔ محمد جان، بختیار، عبدالواحد اور حاجی نور ولی نامی تاجروں کا کہنا تھا کہ پہلے صرف گرم کپڑے ہی لنڈے بازار میں آتے تھے۔ اب یہ کاروبار برتن، جیولری، شو پیس اور کھلونوں تک پہنچ چکا ہے۔ پینٹ کوٹ، خواتین کے کپڑے، ٹی شرٹ، ٹراؤزر، اسپورٹس سوٹ، مسیحی دلہنوں کے عروسی ملبوسات، ساڑھیاں، نیکر، ٹائیاں، مردوں، بچوں اور خواتین کی جیکٹس، جیولری کا سامان، ہر اقسام کے جوتے، جرابیں، دستانے، بنیان، کمبل، رضائیاں، پردے اور مچھردانی سمیت دیگر اشیاء بھی لنڈا بازار کے بزنس میں شامل ہو چکی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More