ایبٹ آباد(رپورٹ:محمد زبیر خان) سندھ ہائی کورٹ میں پیر کو نقیب اللہ سمیت سیکڑوں افراد مبینہ جعلی مقابلوں میں قتل کرنے والے پولیس افسر راوٴ انوار کی ضمانت منسوخی کی درخواست کی سماعت ہوگی۔کراچی پختون جرگہ نے نقیب الله کیس میں انصاف سے مایوس ہونے کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔پختون جرگہ کے ذرائع کے مطابق انصاف کے راستے میں نامعلوم رکاوٹیں حائل ہیں ،کیس میں تاخیر کی جارہی ہے۔ گواہ خوفزدہ ہوچکے ہیں۔پولیس کے تفتیشی افسران بھی نامعلوم خوف کا شکار ہیں۔کیس میں پختون عمائدین کی دل چسپی بھی کم ہوچکی ہے۔تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی ساتھیوں کو احتجاج سے روکنے لگے ہیں اور انہوں نے اجلاسوں میں آنا بند کر دیا ہے، جس سے نوجوانوں میں اشتعال پایا جاتا ہے ۔جرگہ ممبران کے مطابق لگتا ہے کہ فیصلہ ہوگیا کہ نقیب الله کیس میں انصاف نہیں ہونے دیا جائے گا۔’’امت‘‘ کو کراچی پختون جرگہ کے ذرائع نے بتایا کہ جرگے کےبیشتر نقیب اللہ قتل کیس میں انصاف ملنے کے امکانات سے مایوس ہوچکے ہیں۔انصاف کے راستے میں ایسی رکاوٹیں کھڑی ہیں جن سے لگتا ہے کہ کبھی بھی انصاف نہیں ہو گا۔ ذرائع کے مطابق جرگہ ممبران نجی محفلوں میں بھی یہ بھی کہتے ہیں کہ انہیں سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وہ کون سا راستہ اختیار کریں کہ نقیب الله کیس میں انصاف ملے۔احتجاج سے عدالت تک کا ہر راستہ اختیار کرلیا گیا مگر ہر مقام پر کوئی نہ کوئی ایسی رکاوٹ ہو جاتی ہے جو تمام جدوجہد پر پانی پھیر رہی ہوتی ہے اور تمام راستے بند نظر آتے ہیں۔ پختون جرگہ کے ممبر پیر رحمان ایڈووکیٹ نے امت کو بتایا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے لوگ نقیب الله کیس میں مایوس ہوچکے ہیں۔ہرزبان پر یہی ہے کہ اس کیس میں کبھی بھی انصاف نہیں ہوگا۔نوجوانوں کے اندر شدید ترین غم وغصہ ہے وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں ،مگر انہیں کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔کیس میں لوگوں کی دلچسپی بھی کم ہورہی ہے، کئی ایک عمائدین اب سامنے آنے کو تیار نہیں ۔ عدالتوں میں لمبی لمبی تاریخیں پڑ رہی ہیں ۔پہلے بڑھ چڑھ کر سامنے آنے والے گواہ خوفزدہ ہوچکے ہیں اور سامنے آنے کو تیار نہیں۔ پولیس کے جن اہلکاروں نےتفتیش کی تھی وہ بھی نامعلوم خوف کا شکار ہیں اور اپنی تفتیش سامنے لانے کو تیار نہیں ۔ہرموڑ پر نقیب کیس میں ایسی رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں جنہیں عبور کرنا بظاہر ممکن نظر نہیں آتا۔کراچی پختون جرگہ کے سربراہ محمود خان کا کہنا ہے کہ سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ اب کون سا دورازہ کھٹکٹھائیں۔ہم احتجاج سے عدالتوں تک تمام دروازے کھٹکا چکے ہیں۔بہت اعلیٰ سطح پر انصاف کی یقین دہانی کرائی گئی ۔لگتاہے کہ عمائدین بھی ساتھ دینے کو تیار نہیں مگر نوجوان غم وغصہ کا شکار ہیں اور پولیس تعاون نہیں کررہی ہے ۔بر سر اقتدار آنے سے پہلے نقیب الله کیس میں بہت زیادہ فعال رہنے والی تحریک انصاف اب دلچسپی لینے کو تیار نہیں ہیں۔ کراچی میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ایوانوں میں جانے والے ممبران اسمبلی اب بالواسطہ احتجاج سے بھی روکتے ہیں اور تعاون نہیں کر رہے۔ ساری صورتحال کے باوجود بھی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔8 اکتوبر کو ہائی کورٹ میں راوٴ انوار کی عدالت میں ضمانت منسوخی کی تاریخ کی درخواست کی سماعت ہے ۔ ہم بہت پر امید ہیں ۔حالات چاہے کچھ بھی ہوں،جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔