کراچی (رپورٹ : صفدر بٹ ) سول اسپتال کراچی میں با اثر کلرک نے لوئر گریڈ کے ملازمین کا ہیلتھ الاؤنس روک لیا،قادر بخش نامی کلرک 3 لاکھ رشوت وصول کرنے کیلئے تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے، 300 سے زائد ملازم 3 ماہ بعد بھی اپنےجائز حق سے محروم ہیں۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت نے تمام سرکاری اسپتالوں کے ملازمین کیلئے ہیلتھ الاؤنس کی منظوری دی تھی اور رواں مالی سال سے ملازمین کو 20 فیصد ہیلتھ الاؤنس تنخواہ کے ساتھ مل رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کراچی میں گریڈ ایک سے 16 تک کے 2 ہزار سے زائد ملازمین فرائض انجام دیتے ہیں اور ان میں سے بیشتر ملازمین کو اعلان کردہ ہیلتھ الاؤنس مل رہا ہے، تاہم اسپتال کے 300 سے زائد ملازمین جن میں وارڈ بوائے، وارڈ سرونٹ، آیا، لشکری اور کلینر سمیت دیگر ملازمین شامل ہیں، ہیلتھ الاؤنس سے 3 ماہ بعد بھی محروم ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اکاؤنٹ برانچ میں غیر قانونی طور پر تعینات با اثر کلرک قادر بخش جس کی اصل پوسٹ وارڈ اسٹور کیپر کی ہے، تاہم اثر و رسوخ کی بنا پر انتظامیہ نے اسے شعبہ ٹرانسپورٹ (ایم ٹی سیکشن ) کا انچارج مقرر کررکھا ہے، جو ملازمین کی تنخواہ کیساتھ ہیلتھ الاؤنس لگنے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ ملازمین ہیلتھ الاؤنس سے متعلق دستاویزات (ایف او ٹو فارم) اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ آفس کو بھجوائے جانے کے حوالے سے متعدد بار فریاد کر چکے ہیں ، تاہم ان کی کوئی سنوائی نہیں ہوئی اور وہ بدستور ہیلتھ الاؤنس سے محروم ہیں۔ آل سندھ پیپلز پیرا میڈیکل اسٹاف، پاکستان پیرا میڈیکل اسٹاف اور انصاف پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت دیگر پیرا میڈیکل تنظیموں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اسپتال کے بیشتر پیرا میڈیکل اسٹاف جن میں ڈسپینسر، ڈریسر اور ٹیکنیشن سمیت دیگر ملازمین شامل ہیں، تنخواہوں کیساتھ ہیلتھ الاؤنس وصول کر رہے ہیں ،جبکہ 300 سے زائد ملازمین کو غیر قانونی طور پر تعینات کلرک اور انچارج ایم ٹی سیکشن کا اضافی عہدہ رکھنے والے نے 3 ماہ سے انہیں جائز حق سے صرف اس لئے محروم کررکھا ہے، تاکہ غیر معمولی تاخیر کو جواز بنا کر نچلے گریڈ کے ملازمین سے رشوت وصول کی جا سکے۔ اس ضمن میں ملازمین کو فی کس ایک ہزار روپے جمع کرانے کی اطلاعات بھی گردش کر رہی ہیں ،تاکہ غریب ملازمین سے 3 لاکھ روپے سے زائد کی رقم بٹوری جا سکے۔ پیرا میڈیکل رہنماؤں نے اسپتال انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ملازمین کا جائز مسئلہ فی الفور حل کیا جائے اور قادر بخش کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اس حوالے سے موقف جاننے کیلئے ایم ایس ڈاکٹر صابر میمن سے متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہو سکا۔