امت رپورٹ
آسٹریلوی ٹیم کے مایہ ناز اوپنر عثمان خواجہ نے پاکستان کی یقینی جیت چھین لی۔ دبئی ٹیسٹ کے آخری روز مشکل صورت حال کے باوجود آسٹریلین اوپنر نے میزبان ٹیم کے پیس اور اسپن اٹیک کا دلیری سے سامنا کیا اور 141 رنز کی مزاحمتی اننگ کھیل کر آسٹریلیا کو میچ ڈرا کرنے کا موقع فراہم کیا۔ اہم موقع پر عثمان خواجہ کے آئوٹ ہونے کے باوجود کپتان ٹم پین آخری سیشن تک پاکستان کی جانب سے لگائی گئی اٹیکنگ فیلڈ کے آگے ڈٹے رہے۔ دوسری جانب کپتان سرفراز احمد کو ٹیسٹ میچ میں ناتجربہ کاری لے ڈوبی۔ کرکٹ ماہرین کے مطابق پاکستانی کپتان بالرز کے درست استعمال میں ناکام رہے۔ اگر عثمان خواجہ آئوٹ نہ ہوتے تو پاکستان کو شکست کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا تھا۔ ماہرین کے بقول سرفراز نے جلد اننگ ڈکلیئر کر کے فاش غلطی کی۔ انہیں چوتھے روز کے آخری دن کم ازکم ایک گھنٹے قبل اننگ ڈکلیئر کرنا چاہئے تھی۔ میچ کے شروع سے ہی اٹیک فیلڈ پلیس کی جاتی تو حریف ٹیم کے بلے باز کوئی نہ کوئی غلطی کر جاتے۔ کپتان سرفراز کو عثمان خواجہ کے آئوٹ ہونے کے بعد ہی اٹیکنگ فیلڈ کیوں یاد آئی۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جیت کا سنہری موقع گنوادیا۔ میچ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کرک انفو کو بتایا کہ اگر اس ڈرا میچ کو آسٹریلیا کی جیت تصور کیا جائے تو مناسب ہوگا۔ عثمان خواجہ نے ثابت کر دیا کہ وہ نوجوانوں کیلئے رول ماڈل ہیں۔ جس انداز میں انہوں نے پاکستانی بالرز کا سامنا کیا، وہ قابل دید ہے۔ شاندار پرفارمنس کے بعد آسٹریلیا دوسرے ٹیسٹ میں مزید بہتر روپ میں نظر آئے گا۔ پاکستان نے چند غلطیاں کیں، جس کا خمیازہ ڈرا کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ دریں اثنا دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹیسٹ ڈرا ہوگیا ہے۔ پاکستان کو آخری روز میچ جیتنے کے لیے 7 وکٹیں درکار تھیں۔ تاہم آسٹریلوی ٹیم دفاعی انداز اپناتے ہوئے ٹیسٹ کو ڈرا کرانے میں کامیاب رہی۔ پاکستان کے 462 رنز کے ہدف کے تعاقب میں آسٹریلیا نے آخری روز 8 وکٹوں کے نقصان پر 362 رنز بنائے۔ عثمان خواجہ 141 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ انہیں یاسر شاہ نے ایل بی ڈبلیو کیا۔ آخری لمحات میں عثمان خواجہ کے بعد یاسر شاہ نے مچل اسٹارک اور پیٹر سڈل کو بھی جلد پویلین کی راہ دکھائی۔ تاہم آسٹریلیا کے کپتان ٹم پین اور نیتھن لیون نے نویں وکٹ پر انتہائی دفاعی انداز اپنایا اور مزید کوئی نقصان نہیں ہونے دیا۔ پانچویں اور آخری روز کا کھیلا شروع ہوا تو عثمان خواجہ 50 اور ٹریوس ہیڈ 34 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔ دونوں بلے بازوں نے 132 رنز کی شراکت قائم کی۔ ٹیم کا مجموعی اسکور 219 تک پہنچا تو ٹریوس ہیڈ 72 رنز بنا کر محمد حفیظ کا شکار بن گئے۔ جس کے بعد آنے والے نئے بلے باز لیبسچگنی بھی 13 رنز کے مہمان ثابت ہوئے۔ چھٹی وکٹ پر عثمان خواجہ اور کپتان ٹم پین نے محتاط بیٹنگ کی۔ تاہم عثمان خواجہ 141 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ اس کے بعد یاسر شاہ نے پیٹر سڈل اور مچل اسٹارک کو بھی ٹھکانے لگادیا۔ یکے بعد دیگرے تین وکٹیں حاصل کرنے کے باوجود پاکستان آسٹریلوی بلے بازوں پر دباؤ برقرار رکھ کر مزید دو وکٹیں حاصل نہ کر سکا اور یوں میچ بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ آسٹریلوی کپتان ٹم پین نے سخت دباؤ کے باوجود 61 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور ناقابل شکست لوٹے۔ پاکستان کی جانب سے دوسری اننگز میں یاسر شاہ نے 4، محمد عباس نے 3 اور محمد حفیظ نے ایک وکٹ حاصل کی۔ محمد عباس نے میچ میں مجموعی طور پر 7 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ آسٹریلوی بیٹسمین عثمان خواجہ کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ خیال رہے کہ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا اور پہلی اننگز میں 482 رنز کا اچھا مجموعہ حاصل کیا تھا۔ پاکستان کی جانب سے محمد حفیظ 126، حارث سہیل 110، اسد شفیق 80 اور امام الحق 76 رنز بناکر نمایاں رہے۔ اس کے جواب میں آسٹریلوی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں 202 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی۔ محمد عباس نے 4 اور بلال آصف نے 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔ پاکستان نے آسٹریلیا کو فالو آن کرانے کے بجائے دوسری اننگز شروع کر دی۔ دوسری اننگز پاکستان نے 6 وکٹوں پر 181 رنز بناکر ڈکلیئر کردی تھی اور یوں آسٹریلیا کو جیت کے لیے 462 رنز کا ٹارگٹ ملا تھا۔ میچ کے آخری روز آسٹریلیا کو جیت کے لیے 326 رنز، جبکہ پاکستان کو 8 وکٹیں درکار تھیں۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دو ٹیسٹ میچز کی سیریز 0-0 سے برابر ہوگئی ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ 16 اکتوبر سے ابوظہبی میں شروع ہوگا۔ جس کے بعد تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلی جائے گی۔ ٭
٭٭٭٭٭
Prev Post