وائس چانسلر سندھ یونیورسٹی کیخلاف کرپشن کی تحقیقات – ڈائریکٹر فنانس طلب

0

کراچی(رپورٹ: راؤافنان) اینٹی کرپشن نے ضابطہ فوج داری کے تحت سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت کے خلاف کرپشن ،غیر قانونی بھرتیوں و ترقیوں کی تحقیقات کے لئے ڈائریکٹر فنانس کو طلب کرلیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن نے موجود ہ فنانس افسر پروفیسر حاکم مہیسر کوبینک اکاؤنٹس، فیول، گاڑیوں، ٹھیکداروں، ادائیگیوں، غیر ملکی دوروں، جامعہ بجٹ، ترقیاتی کاموں اور ذرائع آمدن کی تفصیلات کے ساتھ 17 اکتوبر سے پہلے پیش ہونے کا حکم دے دیا،پیشی میں بیان ریکارڈ کئے جائیں گے اور غیر حاضر ہونے پر کارروائی ہوگی۔تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن نے ” امت ” کی خبروں پر سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کردیا ۔واضح رہے کہ روزنامہ ’’ امت ‘‘ میں جامعہ میں مالی بدعنوانیوں،گاڑیوں کی خریداری،غبن،بینک اکاؤنٹ خالی کرنے،فیول پمپ کے منافع میں خرد برد،ٹھیکداروں کو نوازنے سمیت اختیارات سے تجاوز کرنے پر 5 اور 3 اکتوبر،8،11،25 اور 28 ستمبر،17،11،8،6 اور 5 اگست کو پہلے ہی نشاندہی کی جاچکی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر فتح محمد برفت پر سامان کی خریداری،فیول پمپ کے منافع میں خرد برد کرنے،ٹھیکیداروں کو نوازنے،مالی بدعنوانیوں سمیت اختیارات سے تجاوز کرنے کے سنگین الزامات پر دستاویزات کے ساتھ ڈائریکٹر فنانس کو طلب کرلیا ہے۔سندھ اینٹی کرپشن نے ضابطہ فوج داری کی دفعہ 160 کے تحت تحقیقات کرنے کے لئے وائس چانسلر فتح برفت کے 19 جنوری 2017 کو عہدہ سنبھالنے سے تاحال تک مالی،انتظامی معاملات کی تفصیلات طلب کرلی ہے،ذرائع کے مطابق جامعہ کے مالی معاملات کے لئے 62 بینک اکاؤنٹ کی اسٹیٹمنٹ سمیت تفصیلات،فیول اسٹیشن کی مد ہونے والے منافع کی تفصیلات،وائس چانسلر کے اہل خانہ،ذاتی اور دفتر کے استعمال میں گاڑیوں کی فہرست،وائس چانسلر اور ان کے اہل خانہ کے استعمال میں فیول کارڈ کی تفصیلات،وائس چانسلر کے عہدہ سنبھالنے سے لیکر تاحال تک جتنی بھی خریداریاں کی گئی ان کی تفصیلات،ترقیاتی کاموں کی تفصیلات،ترقیاتی کاموں کے لئے منظور کئے گئے بلز کی تفصیلات،ٹھیکداروں کو ایڈوانس کی مد میں اور بعد میں کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات،ادائیگیاں کب اور کس قانون کے تحت کی گئی،کنٹیجینسی،تزین و آرائیش کرانے اور ان کی ادائیگیوں کی تفصیلات،جامعہ میں جس بورڈ اور کمیٹی کے ذریعے بھرتیاں کی گئی اس کے اراکین کی تفصیلات،کتنے ملازمین،افسران اور اساتذہ کی ترقیاں اور تبادلے کئے گئے اس کی تفصیلات،موجودہ وائس چانسلر نے تاحال جتنی بھی بھرتیاں کی اس کی مکمل تفصیلات،جامعہ کے بجٹ اور فیکلٹی ڈیولپمنٹ پروگرام کی مد میں ہونے والے اخراجات کی مکمل تفصیلات،جامعہ کے اخراجات پر شیخ الجامعہ اور دیگر افسران کے غیر ملکی دوروں کی تفصیلات اور ان دوروں میں کیا ایم او یو دستخط ہوئے،ٹھیکداروں کی فہرست،نجی بینکوں میں جمع کرائی گئی رقوم کی تفصیلات اور کس قانونی کے تحت جمع کئے اس کی نقل،جامعہ کی پارکنگ،کینٹین اور دیگر مد سے ذرائع آمد کی تفصیلات،جامعہ کی اراضی کی مکمل تفصیلات کے اس پر کس کا قبضہ ہے اور کس وجہ سے تاحال واگزار نہ کرائی جا سکی۔ذرائع نے بتایا کہ شیخ الجامعہ فتح محمد برفت نے عہدہ سنبھالتے ہی صوبائی حکومت کی جانب سے تعینات جامعہ ڈائریکٹر فنانس لطیف سومرو جو فالج کے مرض میں مبتلا تھے انہیں سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے فارغ کرایا اور ان کی جگہ منظور نظر جامعہ کے اسٹور پرچیزر معشوق صدیقی کو ڈائریکٹر فنانس لگایا جو سنگین الزامات کی زد میں رہے اور 4 ماہ بعد ان کی جگہ اپنے پرسنل سیکرٹری نور محمد بھٹی کو ڈائریکٹر فنانس کے عہدہ پر فائز کردیا اسی طرح ان پر بھی سنگین الزامات لگنے پر 6 ماہ میں ان سے عہدہ لے کر دوبارہ معشوق صدیقی کے حوالے کردیا تاہم جامعہ کے اساتذہ،افسران اور ملازمین کی جانب سے الزامات عائد کرنے پر ان کی جگہ 2 ہفتے قبل شعبہ کامرس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر حاکم مہیسر کو ڈائریکٹر فنانس کا چارج دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق شیخ الجامعہ نے مستقل ڈائریکٹر فنانس کو ہٹانے کے بعد ڈائریکٹر فنانس کی تعیناتی کے لئے کوئی خط نہیں لکھا اور نہ ہی صوبائی حکومت کو ڈائریکٹر فنانس لگانے کا کبھی کوئی خیال آیا اور سیاسی اثر و رسوخ سے اندرونی افسران کو چارج دیا جاتا رہا تاکہ مالی اور انتظامی معاملات کو شیلٹر مل سکے۔ امت سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ الجامعہ فتح محمد برفت کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ اینٹی کرپشن نے کسی تحقیقات کا آغاز ہوا ہے اور اگر مذکورہ انکوائری صوبائی حکومت کے حکم پر ہوئی تو انہیں کوئی اعتراض نہ ہوگا اور وہ اس انکوائری کو خوش آمدید کہیں گے،ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے وکیل سے مشاورت کریں گے کہ کیا شعبہ اینٹی کرپشن استاد اور شیخ االجامعہ کے خلاف کرمنل پروسیجر کے تحت انکوائری کر سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More