اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے این آر او عملدرآمد کیس کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کو آخری حد تک رعایت دیتے ہوئے غداری کیس میں 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کردی ہے اور کہا ہے کہ مشرف پیر تک آجائیں انھیں کوئی گرفتار نہیں کرے گا بیان کے بعدجب علاج کے لیے باہر جانا ہو چلے جائیں لیکن نام ای سی ایل سے نہیں نکال سکتے ۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران سابق صدر پرویزمشرف کے وکیل اختر شاہ نے ان کی وطن واپسی سے متعلق جواب جمع کرایا۔اختر شاہ نے سپریم کورٹ سے کہا کہ گزارش ہے پرویز مشرف کے مرض کو صیغہ راز میں رکھیں۔اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس مرض کے مریض پاکستان میں بھی ہیں۔اختر شاہ نے دلائل دیئے کہ اگر مشرف کا آنا ضروری ہے تو انہیں ڈاکٹر سے ملنے کی اجازت دی جائے اور ان کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کو پاکستان آنے دیں، کوئی گرفتار نہیں کرے گا، وہ غداری کیس میں 342 کا بیان ریکارڈ کرائیں، ان کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کا نہیں کہہ سکتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ دبئی علاج کے لیےکوئی زیادہ اچھی جگہ نہیں، پاکستان میں بہت اچھے ڈاکٹر ہیں۔وکیل اختر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ مشرف حکومت پاکستان کی اجازت سے باہر گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دوبارہ کہہ رہے ہیں مشرف کو اجازت ہم نے نہیں دی۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم کسی کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے، پرویز مشرف آئیں بیان ریکارڈ کرائیں جب علاج کے لیے باہر جانا ہو چلے جائیں۔سپریم