اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف قومی اسمبلی کے باہر مسلم لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کیا اور شاہراہ دستور پر دھرنا دیا گیا، لیگی رہنماؤں نے نیب کی کارروائی کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں،تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے ارکان کا پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر شاہراہ دستور پر احتجاجی اجلاس ہوا، ایاز صادق نے اسمبلی کی کارروائی چلانے کے لیے شزہ خواجہ سے برقعہ مانگ لیا۔ شزہ کے توجہ نہ دینے پر ایاز صادق نے کہا کہ کسی کا برقعہ ہی دے دو۔ احتجاجی اجلاس کی صدارت سابق اسپیکر ایاز صادق نے کی، اجلاس کا آغاز مرتضیٰ جاوید عباسی نے تلاوت کر کے کیا۔احتجاجی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماء مسلم لیگ ن رانا تنویر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی گرفتاری غیرقانونی ہے۔ عثمان کاکڑ نے کہا کہ غیر جمہوری قوتوں نے تحریک انصاف کو مسلط کیا، الیکشن سے پہلے نواز شریف، مریم نواز کیخلاف فیصلہ دیا گیا۔ شہباز شریف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، جمہوری اور غیرجمہوری قوتوں کے درمیان ہے، ہم آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ چیف الیکشن کمیشن اور نیب کے چیئرمین کو بھی مستعفی ہونا چاہیے۔رہنماء مسلم لیگ ن شاہدہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے باہر اجلاس کر کے بڑا اچھا لگ رہا ہے، نیب کی طرف سے انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔ میاں جاوید لطیف نے کہا کہ جس نے بھی ڈیلیور کیا اس کا حشر لیاقت علی خان اور بھٹو جیسا ہوا۔ نواز شریف بھی اب اس لسٹ میں شامل ہوگئے ہیں ۔ ہماری لڑائی سلیکٹڈ وزیراعظم سے نہیں یہ توبچہ بچونگڑا ہے۔ یہ ایسا بچہ ہے جو ایک درخت سے دوسرے درخت پر جاتا ہے۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ عثمان کاکڑ نے حقیقتوں سے پردہ اٹھایا ہے، نیب نے شہباز شریف کیخلاف بے بنیاد کیس بنایا۔ آصف کرمانی نے کہا کہ شہباز شریف نے 10 سال قوم کی خدمت کی جھوٹے کیس میں گرفتار کیا گیا۔ برجیس طاہر نے پی ٹی آئی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے55 دنوں میں55 یوٹرن لیے۔مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ جن کی گھروالیاں اپنی مدت پوری نہیں کرتیں، ان کی حکومت بھی نہیں کرتیں۔ اگر الیکشن درست ہوا تو ہر پولنگ اسٹیشن کی سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو دکھائی جائے، الیکشن میں دھاندلی نہیں بلکہ نتائج تبدیل ہوئے۔ شہباز شریف نے پنجاب میں دن رات محنت کی، پہلے نواز شریف اور مریم نواز کو جیل میں ڈالا گیا اب شہباز شریف کو ڈال دیا گیا۔ نتائج تبدیل کر کے پپٹ کو وزیراعظم بنایا گیا۔اپوزیشن کے دھرنے میں پیپلز پارٹی کے ارکان شامل نہیں ہوئے۔