کراچی میں 92 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار

0

امت رپورٹ
کراچی میں ایک قومی اور ایک صوبائی نشست کیلئے ہوئے والے ضمنی الیکشن میں 92 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار دیئے گئے ہیں۔ ان علاقوں میں سیاسی پارٹیوں میں تصادم سمیت تین کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کی جانب سے کارروائی کا اندیشہ ہے۔ قومی اسمبلی کے ضمنی الیکشن والے حلقے این اے 243 میں تحریک انصاف، متحدہ پاکستان اور پاک سر زمین پارٹی کے کارکنوں میں ٹکراؤ کا خدشہ ہے۔ جبکہ صوبائی حلقے پی ایس 87 میں کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کی جانب سے کارروائی کا خدشہ ہے۔ فوج، رینجرز اور پولیس سمیت دیگر اداروں نے انتخابات پر امن کرانے اور حلقے کے علاقوں میں صورتحال خراب ہونے سے بچانے کیلئے سیکورٹی پلانز پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ قومی اسمبلی کے حلقے کے علاقے ایسٹ زون میں ہیں جن میں 12 تھانوں کے 4 ہزار اہلکار ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔ جبکہ جن کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں سے خطرات ہیں ان میں کالعدم حزب الاحرار،کالعدم انصار الشریعہ اور کالعدم ٹی ٹی پی سوات شامل ہیں۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 247 اور صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 111 پر ضمنی الیکشن 21 اکتوبر کو ہوں گے۔
این اے 243 کی سیٹ تحریک انصاف کے سربراہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خالی کی گئی تھی۔ اس حلقے کے علاقوں میں دھوراجی، بہادرآباد، عیسیٰ نگری، پیٹل پاڑہ، پی آئی بی کالونی اور گلشن اقبال شامل ہیں۔ جبکہ امیدواروں میں تحریک انصاف کے رہنما اور شہر میں فکس اٹ کے حوالے سے معروف سماجی کارکن محمد عالمگیر خان، متحدہ پاکستان کے عامر چشتی، پیپلز پارٹی کے حاکم جسکانی، پاک سرزمین پارٹی کے آصف حسنین، تحریک لبیک پاکستان کے ڈاکٹر سید انور نواز الہٰدی، ایم ایم اے کے نعیم اختر، مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے شرافت علی اور کچھ آزاد امیدوار شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے تمام تر وسائل لگا دیئے ہیں کہ اس نشست کا دفاع کیا جائے۔ اس کے کارکن متحدہ پاکستان اور سرزمین پارٹی کے کارکنوں کا مقابلہ کر رہے ہیں اور الیکشن والے روز بھی سرگرمی دکھائیں گے، جس سے تصادم کا خطرہ ہے۔ واضح رہے کہ اس حلقے میں دو روز قبل بھی گلشن اقبال میں پی ٹی آئی اور متحدہ پاکستان کے کارکنان میں تصادم ہوچکا ہے۔ متحدہ پاکستان نے تحریک انصاف سے پارلیمانی اتحاد کرتے ہوئے سیٹ ایڈجسمنٹ کرنے کی کوشش کی تھی کہ این اے 243، متحدہ پاکستان کو دلائی جائے اور این اے 247 پر متحدہ پاکستان، تحریک انصاف کو سپورٹ کرے گی۔ تاہم تحریک انصاف نے عمران خان کی خالی کردہ نشست کو انا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے۔ اس سیٹ پر تحریک انصاف کے امیدوار عالمگیر خان کی پوزیشن مضبوط نظر آتی ہے۔ ادھر متحدہ پاکستان نے بلدیاتی وسائل استعمال کرتے ہوئے شہر بھر کے سیکٹرز سے انتخابی ورکرز بلالئے ہیں اور ضمنی الیکشن کے موقع پر متحدہ پاکستان کے کارکنان ہر حربہ استعمال کریں گے جس کے باعث دیگر جماعتوں کے کارکنوں سے تصادم کا خطرہ ہے۔ یہاں پاک سرزمین پارٹی نے اپنا امیدوار، لانڈھی سے سابق ممبر قومی اسمبلی آصف حسنین کو کھڑا کیا ہے۔ جبکہ پاک سرزمین پارٹی کا گلشن اقبال میں کافی بڑا سیٹ اپ بھی بن چکا ہے۔ یہاں پاک سرزمین پارٹی، متحدہ پاکستان اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں تصادم کا خطرہ ہے۔ دوسری جانب صوبائی نشست پی ایس 87 پر بھی ضمنی الیکشن ہورہا ہے۔ عام انتخابات کے دوران اس نشست سے تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار شریف احمد خان کے ٹریفک حادثے میں انتقال کے بعد الیکشن ملتوی کردیئے گئے تھے۔ اس نشست کے علاقوں میں گلشن حدید، گڈاپ، بن قاسم اور ملیر کے علاقے شامل ہیں۔ اس حلقے میں پیپلزپارٹی کے امیدوار ساجد جوکھیو ہیں۔ جبکہ ایم ایم اے کے حمید اللہ، متحدہ پاکستان کی امیدوار خالدہ عتیب، پاک سر زمین پارٹی کے سلیم جوکھیو اور آزاد امیدواروں میں سید ایاز علی، خیر محمد مگسی سمیت دیگر شامل ہیں۔ اس حلقے میں سیاسی پارٹیوں کے ورکرز میں تصادم کا خطرہ نسبتاً کم ہے۔ تاہم کالعدم تنظیموں کی جانب سے ممکنہ دہشت گردی کا خطرہ ہے۔ اس حوالے سے زیادہ خطرات کالعدم حزب الاحرار کے دہشت گردوں کی جانب سے ہیں کہ کراچی میں ایک ہفتے کے دوران پولیس کے 2 اہلکار ان کی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے ہیں۔ 3 اکتوبر کو سائٹ سپر ہائی وے کے علاقے احسن آباد چوکی کے قریب مٹکے والی چورنگی کے سامنے موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے ٹریفک پولیس کے سب انسپکٹر محمد رفیق کو نشانہ بنایا جس کی ذمہ داری کالعد حزب الاحرار نے قبول کرلی تھی۔ جبکہ 8 اکتوبر کو نیو کراچی میں امام بارگاہ کاروان حیدری کے قریب موٹر سئیکل سواروں نے نیو کراچی تھانے میں تعینات اور انٹیلی جنس ڈیوٹی پر مامور سپاہی احمد عباس کو نشانہ بنایا تھا۔ سی ٹی ڈی کے راجہ عمر خطاب کے مطابق کارروائی میں کالعدم تنظیموں کے سلیپرز سیل ملوث ہیں۔
تحقیقاتی اداروں کی آگاہی کے بعد کراچی میں ضمنی الیکشن کے دوران سخت سیکورٹی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پولنگ اسٹیشنز پر خفیہ کیمرے لگائے گئے ہیں۔ پولنگ والے علاقوں میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی پارٹیوں کے انتخابی کیمپ پولنگ اسٹیشن سے دور لگائے جائیں گے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More