آئی ایم ایف کو ہتھیار بنانے کا امریکی اشارہ

0

واشنگٹن/ جکارتہ/ اسلام آباد (امت نیوز) امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے پاکستان کے خلاف آئی ایم ایف کو ہتھیار بنانے کا اشارہ دیدیا ہے۔امریکی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے سے رجوع کے فیصلے کے باعث پاکستانی عوام میں حکومت کے خلاف پائے جانے والے منفی جذبات کا رخ موڑنے کی کوشش کرتے ہوئے بیجنگ کو صورتحال کا ذمہ دار قرار دینا شروع کردیا ہے۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لگارڈ کی جانب سے قرضے کیلئے تمام قرضوں کی تفصیل فراہم کرنا بھی اسی حکمت عملی کی کڑی ہے۔ چینی حکومت آئی ایم ایف سے رجوع کو پاکستان کی بہت بڑی غلطی سمجھتی ہے۔ برطانوی اخبار فنانشل کا کہنا ہے کہ عالمی ادارے کا قرض چین کے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کیلئے بڑی مشکل ثابت ہو سکتا ہے۔ برطانوی خبر ایجنسی نے آئی ایم ایف سے رجوع کا فیصلہ ایسا کانٹا قرار دیا ہے جو عمران خان کی ریاست مدینہ کے قیام اور ایک کروڑ ملازمتوں کی فراہمی کے مقبول ایجنڈے کی راہ میں بڑا کانٹا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کے قیام کا وعدہ کانٹوں بھری راہ ہے۔ایک کروڑ ملازمتوں کیلئے شرح نمو 8فیصد پر لے جانی ہوگی۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ چین کے قرضے اس کیلئے خطرہ نہیں۔چینی قرضے فوری طور پر ادا بھی نہیں کرنے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ نے پاکستانی عوام سے ہمدردی کے نام پر پاکستان میں چین کیخلاف جذبات بھڑکانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ عالمی ادارے سے رجوع کے حکومتی فیصلے کی وجہ سے عوام میں پائے جانے والے منفی جذبات کا رخ چین کی جانب موڑتے ہوئے قرضہ لینے کے فیصلے کا ذمہ دار بھی چین کو قرار دینا شروع کردیا ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیدر نوریٹ کا کہنا ہے کہ چینی قرض کی ادائیگی کیلئے پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے سے مزید قرضہ لینا جانا پڑا ہے۔ میری دانست میں پاکستان کی حکومتوں کو چینی قرضوں کی ادائیگی کی سنگین صورتحال کا پیشگی اندازہ نہیں تھا۔واضح رہے کہ آئی ایم ایف میں امریکہ کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے عالمی مالیاتی ادارے کو پاکستان کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ معاملے کا بڑی باریک بینی سے مشاہدہ کر رہا ہے۔ہم پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی کوششوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس حوالہ سے ہماری پالیسی واضح ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کہہ چکے ہیں کہ وہ پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے سے قرضہ لے کر چین کو ادائیگی نہیں کرنے دیں گے۔آئی ایم ایف سے رجوع کے حکومتی اعلان پر روپے کی ریکارڈ بے توقیری و امریکی کرنسی مہنگی ہونے سے مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے۔ لوگوں کی اکثریت حکومت کے عالمی مالیاتی ادارے سے رجوع کے فیصلے پر ناخوش ہیں۔ ایسے میں امریکہ کی جانب سے پاکستانی حکومت کے آئی ایم ایف سے رجوع کے فیصلے کو چینی قرضوں سے جوڑنا پاکستانیوں میں چین کے خلاف منفی جذبات بھڑکانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ پاکستان پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ ملنے والے رقم چینی قرضے اتارنے کے لئے استعمال نہیں کرے گا۔آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے حکومتی فیصلے کے تحت وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر، گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور وفد کے دیگر ارکان نے انڈونیشیا کے جزیرہ بالی میں سالانہ اجلاس کے موقع پر آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹین لیگارڈ سے ملاقات کی ہے۔اس موقع پر انہوں نے پاکستان کی جانب سے 13ویں بار قرض کی باضابطہ درخواست کی۔اس موقع پر آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے پاکستان سے اب تک لئے گئے تمام غیر ملکی قرضوں کے معاہدوں کا ریکارڈ دینے کی فرمائش کی، جس میں چینی قرضوں کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔معاشی امور پر موقر برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے معاہدہ پاکستان کیلئے حیات بخش ثابت ہوگا۔بیرونی فنڈنگ پاکستان کی مجبوری ہے۔صرف روپے کی قدر گرانے یا شرح سود بڑھانے سے مالیاتی ضرورت پوری نہیں ہو رہی تھی۔ 3 برس میں پاکستان کو15ارب ڈالر قرض درکار ہوسکتے ہیں ۔ اب تک5بار روپے کی قدر گر چکی ہے اور یہ سلسلہ تھمنے کے امکانات کم ہیں۔پاکستان و آئی ایم ایف کی ڈیل1000ارب ڈالر کے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی مشکل بڑھا دے گی۔قرضوں کی تفصیلات سامنے آنے پر حکومت کیلئے مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ چین کے منصوبوں میں کئی شراکت دار ممالک پہلے سے کئے جانے والے معاہدوں کی شرائط میں تبدیلی کیلئے انہیں ازسرنو تحریر کر رہے ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک چین سے کئے جانے والے معاہدے ختم کر رہے ہیں۔اس ضمن میں وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن عابد سلہری نے کہا کہ چینی قرضوں پر آئی ایم ایف کا خدشہ بے بنیاد ہے۔چینی قرضے ملکی معیشت کی خرابی کے ذمہ دار نہیں۔عالمی ادارے سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے۔پاکستان کو چینی قرضے فوری ادا نہیں کرنے۔ سی پیک میں صرف 6ارب ڈالر کے منصوبے چینی قرض سے شروع کئے گئے اور یہ رقم کل رقم صرف 10 فیصد یا اس سے بھی کم ہے۔ تاہم موجودہ معاشی صورت حال کے پیش نظر حکومت کو آئی ایم ایف سے قرض ملنا انتہائی ضروری ہے۔ برطانوی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبے میں سبسڈی کا کم ہونا، روپے کی بے توقیری و مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کو انتہائی مشکل انتخاب کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا فیصلہ ایسا کانٹا بچ چکا ہے جو عمران خان کے مقبول ایجنڈے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارہ اس بار انتہائی سخت ادارہ جاتی اصلاحات کی شرائط عائد کر سکتا ہے ۔آئی ایم ایف سربراہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے چین سے لئے گئے قرض کی تفصیل مانگی ہے اور اب وہ پاکستان سے قرض کے معاملات میں مکمل شفافیت کی خواہاں ہیں ۔عالمی مالیاتی ادارے کی سخت شرائط کی وجہ سے عمران کا مقبول عام ایجنڈا متاثر ہوگا۔ عمران خان کو عام انتخابات میں غریبوں نے ایک کروڑ ملازمتوں کی فراہمی، مدینہ جیسی فلاحی ریاست کے قیام کے وعدوں پر ووٹ دیئے ہیں۔ ایک کروڑ ملازمتوں کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان کی سالانہ شرح نمو8فیصد ہو، جبکہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس بار شرح نمو 4 فیصد کے لگ بھگ ہوگی۔ایک عالمی امدادی ادارے کے سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو میں کہا کہ مدینہ جیسی ریاست کے قیام کی راہ پھولوں سے نہیں بلکہ کانٹوں سے بھری ہوئی ہے۔اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے اس حکومت کو تکلیف دہ فیصلے کرنا پڑیں گے۔ پاکستان اپنی ضرورت کا 80فیصد تیل درآمد کرتا ہے جس کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر 43فیصد کے حساب سے 18ارب ڈالر ہوگیا ہے۔روپے کی قدر میں بے توقیری کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ عمران خان تمام تر صورتحال کا ذمہ دار سابق حکومتوں کو قرار دیتے ہوئے عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کر چکے ہیں۔پاکستانی اور غیر ملکی سرمایہ حکومت کے آئی ایم ایف سے رجوع کا خیر مقدم کر رہے ہیں۔ حکام کے خیال میں پاکستان پر قرضے جی ڈی پی کے 70 فیصد کے برابر ہو سکتے ہیں۔ وزیر مملکت خزانہ محمد حماد اظہر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت بعض قرضوں کے ازسرنو تعین پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین نے اپنے بیلٹ اینڈ روڈ ویژن کا علمبردار ملک کے طور پر پاکستان کا انتخاب کیا جہاں پر 60ارب ڈالر کے منصوبوں کا اعلان کیا گیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More