امریکی فوج کی کاروائی میں بچوں – خواتین سمیت 12 افغان شہری شہید
پشاور(نمائندہ خصوصی) افغانستان کےصوبہ ہلمند اور ارزگان میں امریکی فوج کی کارروائیوں میں بچوں اور خواتین سمیت 12 شہری شہید ہو گئے جبکہ قندہار اور فراہ میں طالبان کے حملوں میں 11 اہلکار ہلاک ہو گئے جبکہ طالبان نے افغانستان میں ریڈ کراس کو دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے دی۔تفصیلات کے مطابق صوبہ ہلمند کے ضلع گرشک کےمیرمندآب کے علاقے میں قابض امریکی اور افغان فورسز نے متعدد گھروں پر چھاپے مارے اور 3 بچوں، 2 خواتین سمیت 10 شہری شہید کر دیئےجبکہ 2 افراد کوزخمی کر دیا، 11 سویلین کو گرفتار کرکے نا معلوم مقام پرپہنچا دیا۔امریکی فوج نے متعدد گھروں اور دکانوں میں لوٹ مار کرکے آگ لگادیا۔اس کے جواب میں طالبان نے امریکی فوج پر حملے کئے جس میں امریکیوں سمیت متعدد فوجی ہلاک وزخمی ہو گئے۔ ایک گاڑی تباہ تباہ ہوگئی ۔افغانستان کے صوبے اورزگان میں طالبان کا صدر مقام ترین کوٹ کے سپینہ خاورہ کے علاقے میں امریکیوں اور افغان فوجیوں نے چھاپہ مارا جن پرطالبان نے حملہ کر دیا جس سے متعدد اہلکار ہلاک وزخمی ہو گئے جبکہ دیگر فرار ہو گئے ۔یاد رہے کہ امریکی فوج نے علاقے پر شدید بمبار ی کی جس سے 2 شہری2شہید ہو گئےجبکہ 2طالبان اور ایک شہری زخمی ہوگیا۔اسی طرح قندہارمیں طالبان حملے میں رینجر گاڑی تباہ اور 5 اہلکار ہلاک ہوگئے۔صوبہ قندہار ضلع ارغنداب میں سرکار باغ کے علاقے میں ہونے والے بم دھماکے سے رینجر گاڑی تباہ اور اس میں سوار پانچ اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے جبکہ صوبہ فراہ میں طالبان نے حملہ کرتے ہوئے فوجی مراکز اور وسیع علاقے پر قبضہ کرلیا ۔صوبہ فراہ کے صدر مقام فراہ شہر اور ضلع جوین کے مربوطہ علاقے میں فوجی مراکز سے اہلکار فرار ہو گئے۔ دوسری جانب ضلع جوین کے چولر کے علاقے میں بھی اہلکار چوکی چھوڑ کر فرار ہوگئے۔یاد رہے کہ اہلکاروں کے فرار سے وسیع علاقے پر طالبان کا کنٹرول ہو گیا۔الخندق آپریشن کے سلسلے میں صوبہ فراہ کے ضلع فراہ رود میں چوکی پر طالبان حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 6 اہلکار ہلاک ہو گئے۔ جمعہ کی رات ایک بجے کے لگ بھگ ضلع فراہ رود کے آب خورما علاقے میں واقع چوکی پر حملہ کیا گیا جس میں 6 اہلکار ہلاک ہوئے۔ جبکہ چوکی، 2 ہیوی مشن گن، 4 کلاشنکوف، ایک بندوق اور 3 موٹرسائیکلوں اور فوجی سازوسامان پر قبضہ کر لیا گیا۔ادھرطالبان نے افغانستان میں ریڈ کراس کو دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے دی ۔افغان طالبان کی جانب سے جاری ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان اپنی پالیسی کی رو سے ملک میں تمام فلاحی اداروں کی سرگرمیوں کو اجازت دیتے ہیں کہ لڑائی سے متاثرہ افراد کو عالمی انسانی اصول کے بناء پر امداد پہنچا ئیں۔ فلاحی ادارے اپنے قوانین کی روشنی میں اپنی امداد ایسی حالت میں کریں کہ غیرضروری اور نمائشی اخراجات کی جگہ اپنی امداد کے مقصد کو مد نظر رکھا جائے۔افغانستان میں ریڈکراس عالمی کمیٹی کی سرگرمیوں کی کیفیت کے بارے میں طالبان کو چند تحفظات تھے۔ ریڈکراس کی جانب سے ان تحفظات پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے طالبان نے 14 اگست 2018ء کو اس سیکورٹی معاہدہ کو ختم کرنے کا اعلان کیاجس کی رو سے ریڈکراس پورے ملک میں مکمل تسلی سے اپنی سرگرمیاں سرانجام دیتی۔ ریڈکراس نے طالبان کی جانب سے سیکورٹی معاہدہ ختم کرنے کے اعلان کے بعد اپنی سرگرمیوں کو روک دیا اور طالبان کیساتھ مذکورہ موضوع پر افہام وتفہیم کا مطالبہ کیا۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ شہر میں طالبان کے عہدیداروں اور ریڈکراس عالمی کمیٹی کے حکام کے درمیان ان دو روزہ بحث ہوئی جن پر طالبان کو تحفظات تھے۔