لاہور(نمائندہ امت)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے کشمیری اسکالر عبدالمنان وانی سمیت دو کشمیریوں کو شہید کئےجانےکیخلاف مکمل ہڑتال رہی اور نماز جمعہ کے بعد زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ اس دور ان پورے کشمیر میں نظام زندگی مفلوج رہااور دوکانیں، کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور پٹرول پمپ بند رہے۔ اسی طرح موبائل، انٹرنیٹ اور ریل سروس بند رہی۔ سرکاری دفاتر میں بھی حاضری نہ ہونے کے برابر رہی۔لولاب، سری نگر، اسلام آباد(اننت ناگ)، شوپیاں، پلوامہ اور دیگر علاقوں میں عبدالمنان وانی و دیگر شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی اور اسلام، آزادی اور پاکستان کے حق میں زبردست نعرے بازی کی گئی۔بھارتی فورسز کی جانب سے جمعہ کے دن پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جن میں متعدد کشمیری زخمی ہوئے ہیں۔بھارتی فوج کی جانب سے سری نگر کی جامع مسجد کو سیل کر دیا گیا جس پر نماز جمعہ ادا نہیں کی جاسکی اور کشمیریوں کی کثیر تعداد جمعہ کی ادائیگی سے محروم رہی۔ امت کی رپورٹ کے مطابق کشمیر میں احتجاجی ہڑتال کی کال بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک کی جانب سے دی گئی ۔ کشمیریوں کو احتجاجی مظاہروں اور غائبانہ نماز جنازہ کے اجتماعات میں شرکت سے روکنے کیلئے حساس علاقوں میں اضافی نفری تعینات کی گئی تاہم اس کے باوجود ہزاروں کشمیریوں نے سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کیا۔ طلباء کو احتجاجی مظاہروں سے روکنے کیلئے سری نگر ، کپواڑہ ، بانڈی پورہ اور دیگرعلاقوں میں تعلیمی ادارے بھی بند رکھنے کا اعلان کیا گیا جبکہ کشمیریونیورسٹی سرینگر کی انتظامیہ نے بھی اپنے تمام کیمپس میں درس و تدریس کا سلسلہ معطل کردیا۔جمعہ کے دن رات گئے تک ہزاروں افراد لولاب میں شہید عبدالمنان وانی کی رہائش گاہ پر جا کر اظہار تعزیت کرتے رہے۔