نجم الحسن عارف
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل میں سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری کا قوی امکان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خطرے کو بھانپتے ہوئے انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے بعد گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دیدی ہے۔ اس درخواست کی سماعت ضمنی الیکشن کے اگلے روز 15 اکتوبر کو ہوگی۔ دوسری جانب ’’امت‘‘ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب حکام سمجھتے ہیں آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل کے اصل اور پس پردہ کرداروں میں خواجہ سعد رفیق وغیرہ کے نام اہم ہیں، کہ انہی کو فائدہ پہنچانے کیلئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد اور دیگر نے ٹھیکوں کی منسوخی اور اجراء میں مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پیراگون سوسائٹی سے متعلق تحقیقات کیلئے خواجہ سعد رفیق اور ان کے چھوٹے بھائی سابق صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کو ایک مرتبہ پھر 16 اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے۔ لیکن آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل کی اب تک کی تحقیقات میں کام کافی آگے بڑھ چکا ہے۔ اس لئے ان کی اس موقع پر گرفتاری یا آنے والے قریبی دنوں میں گرفتاری کا امکان نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ادھر نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ سعد رفیق نے نیب سے درخواست کی تھی کہ انہیں ضمنی الیکشن کی مہم کے دوران نہ بلایا جائے۔ اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے انہیں ضمنی انتخاب کے بعد کی تاریخ دی گئی اور 16 اکتوبر کو نیب لاہور میں بلایا گیا ہے۔
نواز لیگ سے جڑے ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق، سابق وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کی گرفتاری کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے نیب کے ارادوں کو بھانپتے ہوئے ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے درخواست دے دی ہے۔ ان ذرائع کے مطابق جس طرح شہباز شریف، فواد حسن فواد، احد چیمہ اور آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل میں ملوث باقی کرداروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اب سعد رفیق کی گرفتاری کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ لاہور کی انتہائی پوش ہائوسنگ سوسائٹی پیراگون کے حوالے سے عمومی طور پر یہ بات مانی جاتی ہے کہ یہ خواجہ سعد رفیق، ان کے بھائی و دیگر کی ملکیت ہے۔ لیکن خواجہ سعد رفیق اس کی ملکیت سے انکاری ہیں۔ نیب نے اس سلسلے میں انہیں اور ان کے بھائی کو تیسری مرتبہ 16 اکتوبر کو طلب کیا ہے۔ اس سے قبل یہ دونوں حضرات دو مرتبہ نیب میں پیش ہوچکے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ آشیانہ ہائوسنگ سوسائٹی کے بارے میں نیب کے ہاتھ جو شواہد آئے ہیں، ان کی بنیاد پر خواجہ سعد رفیق، ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق اور شراکت دار قیصر امین بٹ کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے بقول اسی پس منظر میں نیب نے وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والے امیگریشن ڈپارٹمنٹ سے مذکورہ بالا تینوں افراد کے پاسپورٹ بلاک کرنے کی درخواست کی تھی۔ تاہم امیگریشن حکام نے ان تینون کے نام بلیک لسٹ کر دیئے ہیں۔ اب خواجہ سعد رفیق، خواجہ سلمان رفیق یا قیصر امین بٹ جب بھی بیرون ملک جانے کی کوشش کریں گے، ایئرپورٹس پر موجود امیگریشن حکام اس سلسلے میں متعلقہ اداروں کے حکام سے رابطہ کریں گے، کہ انہیں بیرون ملک سفر کی اجازت دی جائے یا نہیں۔ اس کے بعد جو متعلقہ حکام کہیں گے اس پر عمل کیا جائے گا۔ ’’امت‘‘ نے اس بارے میں نیب حکام سے رابطہ کیا تو نیب ترجمان نے کہا کہ کسی فرد کی گرفتاری خالصتاً ان شواہد کی بنیاد پر کی جاتی ہے، جو کسی تفتیش کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔ لیکن خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی یا ساتھی وغیرہ اپنے طور پر خوف زدہ ہیں۔ نیب صرف اس صورت گرفتاری کرتا ہے جب یہ ضروری ہو جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں نیب ترجمان نے کہا کہ بلا شبہ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان کو نیب نے پہلے بھی دو مرتبہ بلایا تھا۔ لیکن وہ جب بھی آئے انہوں نے سوالات کا مکمل جواب اور پوری دستاویزات پیش نہیں کیں۔ اس لئے اب انہیں تیسری مرتبہ بلایا گیا ہے۔ اگر اب بھی نامکمل معلومات اور دستاویزات کے ساتھ آئے تو انہیں ایک مرتبہ پھر بلایا جا سکتا ہے۔ لیکن جہاں تک گرفتاری کا تعلق ہے، وہ نیب اسی وقت کرتا ہے جب سمجھتا ہے کہ کافی شواہد جمع ہو چکے ہیں یا ملزم تعاون کرنے کو تیار نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نیب نے کہا کہ قیصر امین بٹ گرفتار ہیں نہ انہیں ابھی نیب نے دوبارہ بلایا ہے۔ اس سے پہلے انہیں دو مرتبہ بلایا تھا، وہ ایک مرتبہ آئے اور دوسری بار نہیں آئے۔ جب ضرورت پڑے گی تو انہیں پھر بلایا جا سکتا ہے۔ ان کے بارے میں یہ تاثر غلط ہے کہ وہ گرفتار ہیں۔ واضح رہے کہ خواجہ سعد رفیق اس وقت پنجاب اسمبلی کے رکن ہیں اور این اے 131 سے ضمنی انتخاب کیلئے نواز لیگ کے پھر سے امیدوار ہیں۔ ان کے مقابلے میں سابق وزیر ہمایوں اختر خان پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔ اس حلقے میں آج کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔
٭٭٭٭٭