عظمت علی رحمانی
لاکھوں صارفین کے موبائل فون بند ہونے کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہوگیا۔ غیر رجسٹرڈ موبائل فون 20 اکتوبر سے بند ہونا شروع ہو جائیں گے، ملک میں اسمگلنگ کے ذریعے آنے والی کٹس پر جعلی آئی ایم ای آئی فعال کرکے استعمال کرنے والے لاکھوں صارفین اس کی زد میں آسکتے ہیں۔ حساس اداروں کی رپورٹس کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے مو بائل رجسٹریشن کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔
موبائل خریدتے وقت ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ اچھے سے اچھا موبائل کم سے کم قیمت میں میسر آجائے، اس کا حل بھی بعض تاجروں نے نکالا جس کے تحت بیرون ممالک سے مختلف طریقوں سے موبائل پاکستان لائے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ زیادہ تر موبائل کھیپیئے پاکستان لاتے ہیں، جس میں صرف موبائل کٹ ہوتی ہے۔ بعد ازاں ان میں آئی ایم ای آئی کوڈ کسی دوسرے موبائل کا کاپی کرکے ڈالنا پڑتا ہے، جس کے بعد وہ کٹ باقاعدہ ایک موبائل کی صورت میں مارکیٹ میں سستے داموں دستیاب ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ایپل کمپنی کا آئی فون ایس 9 پلس اس وقت ملک کی مختلف موبائل مارکیٹوں میں ایک لاکھ 11 ہزار روپے میں فروخت ہو رہا ہے، جبکہ اس کی کٹ مارکیٹ میں 30 سے 40 ہزار روپے کم میں دستیاب ہے۔ یوں آئی ایم ای آئی کوڈ کے بغیر یہ موبائل 70 سے 80 ہزار روپے میں مل رہا ہے۔ اسی طرح سام سنگ کمپنی کا موبائل ایس 8 پلس 85 ہزار روپے کا ہے، لیکن اس کی کٹ مارکیٹ میں 50 سے 55ہزار روپے میں فروخت ہورہی ہے۔ جس طرح موبائل خریدنے والے کو بظاہر اچھا اور سستا موبائل مل جاتا ہے، اسی طرح تاجروں کو بھی ڈبہ پیک موبائل فروخت کرنے کی نسبت اس کٹ کی فروخت سے بھاری منافع ہاتھ آجاتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں دبئی، امریکا، چین اور کنیڈا سمیت دیگر ممالک سے گرے چینل سمیت دیگر طریقہ کار استعمال کرکے موبائل کٹیں برآمد کی جارہی ہیں۔ تاہم اس میں پاکستانی سیکورٹی اداروں، ایجنسیوں کو تحقیقات میں انتہائی دشواری کا سامنا اس وقت کرنا پڑتا ہے جب وہ کسی ایسے موبائل صارف کی تلاش میں ہوتے ہیں جس کا آئی ایم ای آئی ٹریس کیا جانا ہو، مگر یہ آئی ایم ای آئی نمبر کی ڈیوائس متعدد صارفین کے زیر استعمال ہونے کے باعث تحقیقات میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ کیونکہ اس کٹ کا فائدہ غیر قانونی کاموں میں ملوث گروہ بھی بڑی مہارت سے کرتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی ٹی سی ایل نیٹ سروسز سمیت دیگر ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کے صارفین کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے گا اور اسی طرح عام موبائل صارف کے ہاتھ میں موجو د موبائل کی معلومات بھی کی جائیں گی کہ وہ واقعی کاپی شدہ موبائل استعمال کررہا ہے یا اس کے پاس ڈپہ پیک پی ٹی اے سے رجسٹرڈ موبائل فون موجود ہے۔
پی ٹی اے اعلامیہ کے مطابق وہ صارف جس کے پاس Non-Warranty فون استعمال میں نہیں ہے وہ اس کو 19 اکتوبر سے قبل اسے Active کر لیں۔ ڈبل سم والے موبائل میں دونوں سمیں ڈال کر PTA سے Active کرا لیں۔ صرف تصدیق شدہ موبائل فون اور GSM ڈیوائسز 20 اکتوبر کے بعد فعال ہوں گے اور دیگر تمام موبائل فون کو بلاک کردیا جائے گا۔ پی ٹی اے نے سختی سے کہا ہے کہ صرف (PTA) سے منظور شدہ موبائل اور GSM ڈیوائسز خریدیں اور استعمال کریں۔ پی ٹی اے نے موبائل فون اور GSM ڈیوائسز کی تصدیق کیلئے تین طریقے بتائے ہیں، جن میں ایس ایم ایس، ایپلی کیشن اور ویب سائٹ کے ذریعے چیک کرنے کا آپشن موجود ہے۔ 8484 پر ایس ایم ایس کے علاوہ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ گوگل پلے اسٹور سے دیئے گئے لنک سے ایپ ڈاؤن لوڈ کر کے انسٹال کریں، اپنا IMEI نمبر ایپلی کیشن کے سرچ باکس میں لکھ کر submit کا بٹن دبائیں، ایپلی کیشن چیک کر کے آپ کو بتا دے گی موبائل PTA سے تصدیق شدہ ہے یا نہیں۔ اس ایپلی کیشن کا ایڈریس https://play.google.com/store/apps/ details?id=pk.gov.dirbs.dvspublicہے۔ تیسرا طریقہ کار ویب سائٹ سے تصدیق کرنا ہے جس کا لنک https://dirbs.pta.gov.pk یہ ہے۔
معلوم رہے کہ اب بیرون ممالک سے پاکستان پہنچنے والے آئی فون ودیگر اسمارٹ فونز پی ٹی اے کی تصدیق کے بغیر استعمال نہیں ہو سکیں گے۔ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے ڈیوائس آئیڈنٹی فیکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈربز) کے نام سے ایک نیا سافٹ ویئر تیار کر لیا ہے، جس کے ذریعے ’’گرے چینلز‘‘ سے پاکستان آنے والے فون اگلے ہی روز بلا ک ہو جائیں گے۔ بیرون ملک سے آنے والی فیملیوں اور دیگر افراد کی جانب سے کسٹم ڈیوٹی ادا کئے بغیر مہنگے ترین جدید اسمارٹ فونز پاکستان لانا باقاعدہ طور پر کاروبار کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ مسافر اپنے دستی سامان میں نئے موبائل فونز کو ذاتی استعمال کا ظاہر کر کے بڑی تعداد میں پاکستان لارہے تھے، تاہم اب ایسا ممکن نہیں رہے گا۔ ڈربز سافٹ ویئر ایسے تمام فونز کو اگلے ہی روز بلا ک کر دے گا۔ پی ٹی اے ذرائع نے اس سافٹ ویئر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پوری دنیا کے تمام موبائل نیٹ ورکس کا ایک اہم حصہ ای آئی ڈی آر ہوتا ہے، جو ایکیوپمنٹ آئی ڈینٹٹی رجسٹر کا مخفف ہے۔ اس کے تحت ہر فون کی آئی ایم ای آئی نمبر کے ذریعے ایک مخصوص شناخت رکھی جاتی ہے۔ ایک طرح سے 15 ہندسوں پر مشتمل یہ نمبر کسی بھی موبائل کا شناختی نمبر ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک سیکورٹی کے پیش نظر ان جدید ترین اسمارٹ فونز کے بعض فیچرز پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایپل کے آئی فونز میں ’’فیس ٹائم‘‘ ایک ایسا فیچر ہے جس میں دو لوگوں کے درمیان ہونے والی بات کو ریکارڈنگ کے باوجود پوری طرح سنا نہیں جا سکتا، اس لئے پاکستان اور امارات جیسے ممالک کیلئے تیار ہونے والے آئی فونز میں فیس ٹائم فیچر موجود نہیں ہوتا، لہٰذا گرے چینلز سے پاکستان آنے والے فونز کی روک تھام کیلئے ڈربز سسٹم متعارف کرایا گیا ہے، کیونکہ ایک تو ایسے موبائل فونز سے حکومت کو کسٹم ڈیوٹی کی مد میں وصولیاں نہیں ہو رہیں، دوسرا شناختی نمبر (آئی ایم ای آئی) کی تصدیق نہ ہونے سے سکیورٹی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ پی ٹی اے ذرائع کے مطابق ڈربز سافٹ ویئر کی تیاری میں برطانوی انجینئرز کی مدد بھی لی گئی ہے، جس کی وجہ سے اب موبائل کے ذریعے کسی بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث صارف تک پہنچنا آسان ہو گا اور دوسری جانب اس سے اسمگلنگ کی روک تھام ہو سکے گی اور حکومت کوکروڑوں روپے کا ریونیو بھی ملے گا۔
موبائل فون کے کاروبار سے وابستہ تاجروں نے بتایا کہ پاکستان میں ساڑھے 8 لاکھ آئی فونز موجود ہیں، تاہم ان میں صرف چند ہزار ایسے ہیں جو باقاعدہ کسٹم ڈیوٹی ادا کر کے پاکستان پہنچے۔ مذکورہ سسٹم کی وجہ سے اب پاکستان میں سیم سانگ، موٹرولا ٹربو، آئی فون کے علاوہ کیو موبائل صارفین سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ جبکہ پی ٹی اے کے مذکورہ رجسٹریشن اعلامیئے کے بعد موبائل مارکیٹوں میں کٹ والے موبائل فونز کی خریدو فروخت میں نمایاں کمی آگئی ہے۔
معلوم رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی کی ویب سائٹ کے مطابق اس وقت ملک بھر میں جاز، ٹیلی نار، یوفون، زونگ کے مجموعی صارفین کی تعداد 15کروڑ 10 لاکھ 89 ہزار 925 ہے۔ پی ٹی اے کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر تعلقات عامہ طیبہ افتخار کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے ٹیلی کمیونکیشن پالیسی 2015ء کے پیش نظر 10 مئی 2018ء کو ڈیوائس آئی ڈینٹٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) متعارف کرایا گیا تھا، جس کے پہلے فیز کی آخری تاریخ 29 جون 2018 تھی۔ اس میں آئی ایم ای آئی کے میپنگ، چوری شدہ/ گم شدہ موبائل کی بلاکنگ شامل ہے، پہلے فیز کی آخری تاریخ میں 30 اگست 2018 تک توسیع کی گئی۔ دوسرے فیز کا آغاز 31 اگست 2018ء سے شروع ہوا اور اب حتمی فیز کا اعلان 20 اکتوبر تک کا کیا گیا ہے، جس کے بعد پی ٹی اے سے ٹائپ اپرووڈ نہ ہونے کی صورت میں دوسرے فیز میں تمام نان کمپلائنٹ ڈیوائسز کو مکمل طور پر بلاک کر دیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭