امریکہ کو جوابی کاروائی کی سعودی دھمکی – شئیر مارکیٹ کریش
ریاض/ واشنگٹن(امت نیوز) امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے لاپتہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل میں سعودی حکومت کو ملوث ہونے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی پر اتوار کو سعودی اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی ۔حصص کی قدر میں6.8 فیصدگراوٹ ریکارڈ کی گئی۔برطانیہ اور امریکہ نےسعودی عرب میں ہونے والی ایک عالمی کانفرنس کے بائیکاٹ پر غور شروع کر دیا ہے ۔ سعودی عرب کا کہناہےکہ عالمی قوتوں نے صحافی جمال خشوگی کی گمشدگی کی وجہ سے اس کیخلاف کسی قسم کی کارروائی کی تو بڑا ردعمل دیں گے۔ ریاض جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے۔ولی عہد کے مشیر گمشدگی کی تحقیقات کے لیے استنبول میں ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے تک قبل ازوقت غلط اندازے لگانے سے گریز کیا جائے۔امریکی صدر ٹرمپ نے حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ سعودیہ کو لاپتہ صحافی جمال خشوگی کے قتل میں ملوث ہونے پر سخت ترین سزا کیلئے تیار رہنا ہوگا ۔ہم معاملے کی تہہ تک پہنچیں گے اور الزامات ثابت ہونے پر سعودی عرب کو سخت ترین سزادی جائے گی۔ سزا کے کئی طریقے موجود ہیں۔سعودی عرب سےکسی بھی بڑے فوجی معاہدے کو منسوخ کرنا میرے خیال میں خود امریکہ کو ہی سزا دینے کے مترادف ہوگا۔سعودی عرب ہتھیار ہم سے نہیں لے گا تو وہ یہی اشیا روس اور چین سے خرید لے گا ۔ ترکی کے اس انکشاف نے دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے کہ2 اکتوبر کوسعودی قونصلیٹ میں منحرف سعودی صحافی جمال خشوگی کو قتل کیاجا چکا ہے ۔ترکی کا کہنا ہے کہ قاتلوں کی ٹیم واردات کے روز استنبول پہنچی اور اسی روز واپس چلی گئی ۔الزامات مستردکرنے کے باوجود سعودیہ نے جمال خشوگی کے سعودی قونصلیٹ سے باہر جانے کے حق میں کوئی ثبوت نہیں دیا۔ادھر برطانیہ و امریکہ نے سعودی عرب میں ہونے والی ایک عالمی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ پر غور شروع کر دیا ہے ۔ بی بی سی کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسٹیو منوشین اور برطانیہ کی وزارت عالمی تجارت کی وزیر لیام فوکس کی اس کانفرنس میں شرکت مشکوک ہو چکی ہے۔ جمال خشوگی کے لاپتہ ہونے پر اس کانفرنس کے کئی عالمی اسپانسرز اور میڈیا ہاؤسز نےبھی خود کو دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔صحافی جمال خشوگی کا سعودی عرب کے خفیہ ادارے کے ایجنٹوں کے ہاتھوں قتل ثابت ہونے پر امریکہ اور یورپی یونین نے مشترکہ مذمتی بیان جاری کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ جمال خشوگی کے ترک منگیتر خدیجہ نے نیویارک ٹائمز کیلئے شائع مضمون میں لکھا ہے کہ اگر جمال کا قتل ہوا ہے تو عالمی برادری کی صرف زبانی سرزنش کافی نہیں ہوگی۔ذمہ دار عناصر کو قانون کے تحت پوری سزا دینی چاہئے۔